میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
زناکو قانونی تحفظ دینے جانے کی گھنائونی سازش

زناکو قانونی تحفظ دینے جانے کی گھنائونی سازش

میاں اشرف عاصمی ایڈوکیٹ
هفته, ۱۴ اپریل ۲۰۱۸

شیئر کریں

نواز حکومت نے اپنے اِس پانچ سال کے دور میں ملک کی نظریاتی اساس کو جس بُری طرح زخم لگا نے کی کوششیں کی ہیں اُس حوالے سے نام نہاد لبرل فاشسٹ اپنے طور پر مسرور ہیں۔ ختم نبوتﷺ و ناموس رسالت ﷺ کے قوانین میں جس طرح ترا میم کی گئی اور پھر جب پوری قوم جاگ گئی تو اِس حکومت کو مُنہ کی کھانا پڑی ۔اِس حوالے سے راولپنڈی میں ایک دھرنا بھی دیا گیا اور اِس دھرنے کی وجہ سے شہادتیں بھی ہوئیں۔لبرل فاشسٹ کو خوش کرنے کے لیے نبی پاکﷺ کی ناموس کے قانون کا مذاق اُڑانے والے ایک صوبے کے گورنر کو واصل جہنم کرنے والے غازی کو پھانسی کی سزا دئے دی گئی۔ حکمرانوں نے اپنے اقتدار کی خاطر نبی پاک ﷺکی ناموس کے قوانین کا مذاق اُڑانے والے نام نہاد لبرل فاشسٹوں کو اپنے ہاں پناہ دے رکھی ہے وہ سیفما ہو یا انسانی حقوق کے نام نہاد علمبردار ہوں یا دوسرے لادین عناصر۔ یہ لبرل فاشسٹ پاکستان کا سافٹ امیج اِسی میں سمجھتے ہیں کہ ملک میں مادر پدر آزادی ہو۔ بغیر شادی کے جنسی تعلقات قائم رکھنے پر کوئی قد غن نہ ہو۔

اقوام متحدہ کا ایک ورکنگ گروپ جس کا نام سی پی یو آر ہے وہ انسانی حقوق کی آڑ میں ممبرز ملکوں کو اپنے ہاں قانونی ریفارمز کرنے کی تجویز دیتا ہے ۔ اِس ورکنگ گروپ کے ساتھ پاکستانی وزارت خارجہ کوارڈینیشن کرتی ہے۔ ایکسپریس ٹریبون کی ایک حالیہ رپورٹ جو کہ نو اپریل 2018کو شائع ہوئی ہے اِس میں اِس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ موجود حکومت نے یو پی آر کی جانب سے تجویز کہ بدکاری کرنے والوں کو سزا نہیں ہونی چاہیے کی تجویز کو مسترد نہیں کیا بلکہ اِس کو ” زیرِ غور” رکھا ہے۔ 2008 ء میں پاکستان سے اِس ورکنگ گروپ نے اکیاون مطالبات کیے تھے جن میں 47 کو مان لیاگیا تھا اور آٹھ کو مسترد کردیا گیا تھا۔اُس وقت بھی بدکاری کیے جانے کو قانونی تحفظ دئیے جانے اور ناموس رسالت ﷺ کے قانون کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ 2012 ء میں بھی اِسی طرح کے مطالبات کیے گئے لیکن اُس وقت اَن مطالبات کو مسترد کردیا گیا۔اب جو نئی رپورٹ 2017ء کی ہے اِس میں پاکستان نے بغیر شادی جنسی تعلقات رکھے جانے کے قانون کو "زیر غور ” رکھا ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ پاکستانی وزارتِ خارجہ میں ایسی کالی بھیڑیں موجود ہیں جو کہ پاکستان کو دُنیا بھر میں بدنام کرنے پہ تلی ہوئی ہیں۔

پاکستان کے اوپر یا تو اِتنا پریشر ڈالا گیا ہے کہ پاکستان نے اِس کا زیر تجویز رکھ لیا ہے۔ پاکستان کا المیہ ہے کہ پاکستان میں چار سال تک کوئی وزیر خارجہ نہ تھا اگر نواز شریف نا اہل نہ ہوتے تو تب بھی وزارت خارجہ اِسی طرح خالی ہی رہنی تھی۔ اب جبکہ خواجہ آصف وزیر خارجہ ہیں تو اُن کی کار کردگی کا شاخسانہ یہ ہے کہ کھلی جنسی آزادی کے حکم کو تسلیم کیے جانے کی ہاں کر دی گئی ہے۔ آئین پاکستان جس کی بنیاد ہی قرآن و سنت ہے اُس کے تحت ایسا کوئی بھی قانون نہیں بن سکتا گویا اِس طرح کی تجویز کو مان کر آئین پاکستان کی کھلی کلاف ورزی کی گئی ہے بلکہ آئین پاکستان کے ساتھ غداری کی گئی ہے۔ جس کی سزا صرف اور صرف موت ہے۔

موجودہ چیف جسٹس صاحب سے گزارش ہے کہ وہ اِس مذموم ارادے کے پیچھے چھپی کالی بھیڑوں کو بے نقاب کرنے کے لیے فوری طور پر حکم صادر فرمائیں۔اللہ تعالی نے فرمایا۔‘‘اورتم زنا کے قریب بھی مت جاؤ، یقیناوہ بے حیائی اوربُرا راستہ ہے‘‘۔بنی اسرائیل 32:17۔زنا معاشرے کی تباہی کا ایک بہت بڑا عنصر ہے، جوسوسائٹی اور خاندان کو تباہ و برباد کر دیتا ہے، اور انسانی نسلوں کو غلط ملط کر دیتا ہے،اس لیے مذہب اسلام میں زنا کی سخت سزا ہے۔ غیرشادی شدہ زانی اور زانیہ مرد و عورت کی سزا 100 سو کوڑے، اور ایک سال کے لیے شہر بدر کرنا ہے۔دلیل:۔ اللہ تعال نے فرمایا‘‘ چنانچہ زانیہ عورت اور زانی مرد ان دونوں میں سے ہر ایک کو تم سو کوڑے مارو اور اگر تم اللہ اور یوم آخرت پر إیمان رکھتے ہو تو اللہ کے دین پرعمل کرنے کے معاملے میں تمہیں ان دونوں زانی اور زانیہ پرقطعا ترس نہیں آنا چاہئے اور مومنوں میں سے ایک گروہ ان دونوں کی سزا کے وقت موجودہونا چاہیے۔ سورۃالنور 2:24۔دلیل:۔ ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے جو زنا کا مرتکب ہوا اور شادی شدہ نہ ہو، یہ فیصلہ فرمایا کہ اسے ایک سال کے لیے شہر بدر کر دیا جائے اور اس پر حد بھی لگائی جائے۔ صحیح بخاری حدیث6833۔دلیل:۔

ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر عرض کرتا ہوں کہ آپ کتاب اللہ کے مطابق ہی میرا فیصلہ فرمائیں، اوردوسرا جو اس کے مقابلے میں زیادہ سمجھدار تھا اس نے بھی کہا کہ جی ہاں: آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ فرمائیں، اور مجھے کچھ عرض کرنے کی اجازت دیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیان کرو، وہ بولا: میرا بیٹا اس کے ہاں مزدوری پرکام کرتا تھا، اس نے اس کی بیوی سے زنا کا ارتکاب کر لیا اور مجھے خبر دی گئی کہ میرے بیٹے پر رجم کی سزا لازم آتی ہے، چنانچہ میں نے اس کے فدیے میں ایک سو بکریاں اور ایک لونڈی دے کر اس کی جان چھڑائی اس کے بعد میں نے اہل علم سے دریافت کیا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی ہے، اور اس شخص کی بیوی کی سزا رجم ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کے عین مطابق فیصلہ کروں گا، لونڈی اوربکریاں تمہیں واپس لوٹائی جائیں گی اور تیرے بیٹے کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی ہے، اور اُنیس تم اس آدمی کی اہلیہ کے پاس جاؤ، اگر وہ زناکاری کا اعتراف کر لے تو اسے سنگسار کر دو۔

بخاری ومسلم کے الفاظ ہیں۔شادی شدہ زانی اور زانیہ مرد و عورت کی سزا سنگسار کرنا ہے،۔دلیل:۔ ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مسلمان آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ اس وقت آپ مسجد میں تشریف فرما تھے، وہ بلند آواز سے آپﷺ کو پکار کر کہنے لگا: اے اللہ کے رسولﷺ میں نے زنا کیا ہے، آپﷺ نے اس سے منہ پھیر لیا، وہ دوسری طرف سے گھوم کر آپ کے سامنے آگیا اور عرض کیا، اے اللہ کے رسول ﷺ میں نے زنا کیا ہے، آپ ﷺنے پھر اپنا رخ انور پھیر لیا حتی کہ اس شخص نے چار مرتبہ اپنی بات دہرائی، اس طرح جب اس نے اپنے خلاف چار مرتبہ گواہیاں دے دیں تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے پاس بلایا اور پوچھا ’’کیا تو دیوانہ ہے اس نے کہا نہیں آپ نے پھر فرمایا: کیا تو شادی شدہ ہے؟ اس نے کہا جی ہاں، توپھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لے جاؤ اور سنگسار کردو۔ زناکار جب قیامت کے دنیا سے اُٹھایا جائے گا تو اس حال میں کہ اس کی شرمگاہ اس کے منہ پر لٹکی ہوگی اور وہ ساری انسانیت کے سامنے شرم سار و ذلیل ہوگا _1997 FSC 330 کے مطابق اگر زنا اجازت کے ساتھ یا بغیر اجازت کیا جائے تو اُسے زنا بالجبر کہا جائے گا۔ مندرجہ بالا گزارشات کا مقصد یہ ہے کہ جس ملک کے مذہب میں زنا کے حوالے سے سخت سزا مقرر ہے اُس ملک کی وزارتِ خارجہ بدکاری کو کھلے عام کرنے کے عمل کو سزا نہ دئیے جانے کے مطالبے کو زیر غور رکھے ہوئے ہیں۔ اربابِ اختیار اِس حوالے سے فوری طور پر کردار ادا کریں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں