چوتھے صنعتی انقلاب کی دستک
شیئر کریں
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ چوتھا صنعتی انقلاب دستک دے رہا ہے، پتھرہٹانے اور پہاڑ ہلانے کا وقت آ چکا، ورلڈ ٹریڈ آرڈر ٹوٹ رہا ہے، ایشیا مستقبل کی تجارت کا مرکز ہو گا، ایشیا کو عالمی اقتصادی نظام وضع کرنے کے لیے اہم کردار ادا کرنا ہو گا، خطے کی ترقی اور فاصلے سمیٹنے میں سلک روڈ کا کردار اہم ہے۔ پاکستان کی شرح نمو سالانہ6 فیصد ہے،2050ء میں پاکستان دْنیا کی بڑی معیشتوں میں شامل ہو جائے گا، چین اور پاکستان ’’آئرن برادر‘‘ ہیں، پاکستان چین اقتصادی راہداری، روڈ اینڈ بیلٹ کا فلیگ شپ منصوبہ، باہمی تعاون اور بے مثال ترقی کا شاندار نمونہ ہے، سی پیک سے لوگوں کو ملازمت ملی، بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ عالمی اہمیت اختیار کر گیا ہے، چین عالمی تجارت میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، باؤ فورم دْنیا میں ایشیا کا مقام بلند کرنے کے لیے نمایاں پلیٹ فارم ہے۔ چین میں باؤ فورم کی سالانہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ چین کی رہنمائی میں پاکستان میں ترقی کا نیا دور شروع ہوا ہے۔ہائی ویز، موٹرویز، صنعتی منصوبے سی پیک کا اہم حصہ ہیں،ہماری دلی خواہش ہے کہ چین اور پاکستان کے تجارتی تعاون میں اضافہ ہو، انہوں نے چینی صدر شی چن پنگ سے بھی ملاقات کی۔ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ چینی قیادت کے عالمی وڑن کا ایسا اظہار ہے، جس سے دْنیا کے ساٹھ سے زیادہ مْلک مستفید ہوں گے اور دْنیا کے تین براعظم باہم منسلک ہو جائیں گے۔ سی پیک بھی اِس کا حصہ ہے،جس کے تحت پاکستان میں56 ارب ڈالر کی چینی سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔ یہ کسی ایک مْلک کی پاکستان میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری ہے اور سی پیک کے تحت جو منصوبے مکمل ہو چکے ہیں اْن کے فوائد بھی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، اقتصادی شرح نمو اگر6فیصد کو چھو رہی ہے تو اِس میں سی پیک کے منصوبوں کا کردار بھی ہے اور باقی منصوبوں کی تکمیل کے بعد اِس شرح میں مزید اضافہ بھی متوقع ہے۔ اِن منصوبوں کی وجہ سے ملازمتوں کے مواقع میں بھی اضافہ ہوا ہے، بعض منصوبوں کی تکمیل کے بعد جو بجلی قومی گرڈ میں شامل ہوئی ہے اِس سے لوڈشیڈنگ کم کرنے میں بڑی مدد ملی ہے۔ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ تمام منصوبے پای? تکمیل کو پہنچ جائیں گے تو اقتصادی ترقی پر کس حد تک خوشگوار اثرات پڑیں گے، اسی لیے اِس منصوبے کو گیم چینجر کہا گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ دشمنوں کے سینے پر یہ سانپ بن کر لوٹ رہا ہے۔
آغاز میں ہی بھارت نے اِس منصوبے کو رکوانے کی کوششیں شروع کر دی تھیں، سفارتی سطح پر ناکامیوں کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے خود چینی صدر شی چن پنگ سے ملاقات کی اور اْن سے یہ مسئلہ اٹھایا، تاہم چینی صدر نے بھارتی وزیراعظم سے کہا کہ بھارت کو سی پیک سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، کیونکہ یہ کسی تیسرے مْلک کے خلاف نہیں، بلکہ علاقے کے تمام ممالک اِس میں شریک ہوکر فائدہ اْٹھا سکتے ہیں، خود بھارت بھی ایسا کر سکتا ہے،لیکن مودی نے اس مدّبرانہ نصیحت پر کان نہیں دھرا اور سی پیک کی مخالفت جاری رکھی۔ یہاں تک کہ امریکہ سے اس کی مخالفت میں بیان آ گیا تاہم چین اور پاکستان عزم ضمیم کے ساتھ اپنے پروگرام کے مطابق اس منصوبے پر آگے بڑھ رہے ہیں۔باؤ فورم میں وزیراعظم عباسی نے پاکستانی معیشت کے2050ء تک بڑی معیشتوں میں شامل ہونے کی جو بات کی ہے وہ بھی سی پیک کے تناظر میں ہی ہے اور معیشت کو اس مقام تک پہنچانے میں سی پیک کا معتدبہ حصہ ہے۔بھارت نے پوری کوشش کر دیکھی کہ یہ منصوبہ کسی طرح آگے نہ بڑھے، جب اِس میں کامیابی نہ ہوئی تو دہشت گردی کے ذریعے منصوبے کو روکنے کا فیصلہ کیا، بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو اِس مقصد کے لیے پاکستان بھیجا گیا تھا اور اْس نے اپنے اعترافی بیان میں تسلیم کیا ہے کہ وہ سندھ میں فرقہ وارانہ فسادات کرانے اور بلوچستان میں سی پیک کو سبوتاڑ کرنے کے لیے کام کر رہا تھا اور اِس مقصد کے لیے اْس نے اپنا نیٹ ورک بھی بنا رکھا تھا۔ سی پیک کے منصوبوں پر کام کرنے والے ماہرین، انجینئروں اور مزدوروں کو قتل کیا گیا اور دہشت گردی کی ایسی وارداتیں کی گئیں، جن کا براہِ راست نقصان سی پیک کو پہنچے، دس مزدوروں کو ایک ہی دن میں موت کے گھاٹ اْتار دیا گیا، جن میں وہ مزدور بھی شامل تھے جو صرف مزدوری کی خاطر سندھ میں گھر بار چھوڑ کر بلوچستان آئے ہوئے تھے،اِسی طرح بہت سی دوسری وارداتیں بھی کی گئیں ایسی ہی ایک واردات میں سینیٹ کے اس وقت کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری زخمی ہو گئے تھے اور ان کے عملے کے ایک رکن جاں بحق ہو گئے۔ان سب واقعات کے پیچھے یہی تصور کام کر رہا تھا کہ کسی نہ کسی طرح سی پیک پر کام آگے نہ بڑھ سکے،لیکن پاکستان کے عزمِ صمیم اور حکومت اور اس کے اداروں کی کوششوں کی وجہ سے ایسی سازشیں پنپ نہیں سکیں اور منصوبوں پر کام پوری رفتار سے جاری ہے ، تاہم اب سازشوں میں منفی پروپیگنڈے کا پہلو بھی شامل ہو گیا ہے اور بعض دانش فروش سی پیک اور چین کے بارے میں منفی پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہیں۔
بھارتی سازشوں اور پروپیگنڈے کے اس تانے بانے کا منبع ایک ہی ہے کہ کسی طرح سی پیک کو نقصان پہچایا جا سکے،لیکن مقامِ اطمینان ہے کہ پاکستان کے اقدامات کی وجہ سے دشمن قوتوں کو اس میں کامیابی نہیں ہو پا رہی۔ البتہ اگر آنکھیں کھلی رکھ کر دیکھا جائے تو پروپیگنڈے کا ہدف بھی صاف نظر آتا ہے اور اس کی ڈوریاں کہاں سے ہلتی ہیں یہ بھی پتہ چل جاتا ہے، سیاسی عدمِ استحکام بھی ایسے میگا پروجیکٹس پر منفی اثرات ڈالتا ہے،لیکن شاہد خاقان عباسی کی شکل میں حکومت کا ایک تسلسل موجود ہے جو اِس بات کی ضمانت ہے کہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے چینی قیادت کے وڑن کے تحت جو منصوبہ شروع کیا تھا وہ اپنے وقت پر اختتام کو پہنچے گا۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ ہم چوتھے صنعتی انقلاب کی دستک سْن رہے ہیں اور اب پتھر ہٹانے اور پہاڑ ہلانے کا وقت آ چکا ہے، وزیراعظم عباسی کی یہ تقریر اْن کے واضح نظرئیے کی عکاسی کرتی ہے۔اگرچہ اْن کے سیاسی مخالفین کو اْن کے یہ خیالات پسند نہیں ہیں، لیکن وزیراعظم کا ترقی کا تصور واضح ہے اور اگر اگلے چند برس تک چھ فیصد کی شرح نمو آٹھ فیصد تک لے جانے میں کامیابی حاصل ہوجاتی ہے، تو بے روزگاری کم کرنے میں بڑی مدد ملے گی، ماہرین کے خیال میں اِس شرح کا حصول آسان کام نہیں ہے،لیکن اگر شرح نمو ڈھائی تین فیصد سے بڑھ کر چھ فیصد تک پہنچ گئی ہے تو مزید دو فیصد تک اضافہ کوئی مشکل ہدف نہیں ہے۔