میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ اسمبلی،اعلیٰ افسران کاسروس ریکارڈغیرمحفوظ ہونے کا انکشاف

سندھ اسمبلی،اعلیٰ افسران کاسروس ریکارڈغیرمحفوظ ہونے کا انکشاف

ویب ڈیسک
پیر, ۱۴ مارچ ۲۰۲۲

شیئر کریں

(رپورٹ: علی کیریو)سندھ اسمبلی میں اعلیٰ افسران کاسروس ریکارڈمحفوظ نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے، چوکیدار بھرتی ہوکر ایڈیشنل سیکریٹری بننے والے محمد حبیب سمیجو کا تمام سرکاری ریکارڈ گم ہونے کا اعتراف کرلیا گیا، ایف آئی اے اور سیکریٹری سندھ اسمبلی کو آگاہی دے دی گئی۔ جرأت کو موصول دستاویز کے مطابق سندھ اسمبلی کے اعلیٰ افسران کی جانب سے ایف آئی اے کو ایڈیشنل سیکریٹری محمد حبیب سمیجو کی جانب سے اپنی تاریخ پیدائش اور سرکاری ریکارڈ میںٹیمپرنگ یا جعلسازی کرنے کی شکایت کی گئی، شکایت کے بعد فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے ) کی جانب سے سندھ اسمبلی کے افسران کو نوٹس جاری کرکے مطلوبہ ریکارڈ طلب کیا گیا، محمد حبیب سمیجو کی تاریخ پیدائش 2 اپریل 1969 درج ہے اوروہ 18 اپریل 1982 کو بھرتی ہوئے، اس حساب سے ان کو 13 سال کی عمر میں نوکری مل گئی، جبکہ سرکاری ملازمت کی کم سے کم عمر کی حد 18 سال ہے،13 سال کی عمر میں چوکیدار بھرتی ہونے والے محمد حبیب سمیجو کی تاریخ پیدائش کے مطابق 2 اپریل 2021 کو ان کی عمر 60 برس ہوگئی تو ان کو ریٹائر ہوناچاہیے، لیکن وہ ابھی تک ایڈیشنل سیکریٹری تعینات ہیں، ایف آئی اے نے تحقیقات کے دوران سندھ اسمبلی کے سینئر اسپیشل سیکریٹری کو سروس ریکارڈ فراہم کرنے کیلئے خط ارسال کیاجس پرافسرنے اسسٹنٹ سیکریٹری (ایڈمن ) کو ہدایت کی کہ وہ ایڈیشنل سیکریٹری محمد حبیب سمیجو کے اصل سروس ریکارڈ کے ساتھ ایف آئی اے کی تحقیقاتی افسر کے سامنے پیش ہوں، اسسٹنٹ سیکریٹری نے اپنے جواب میں تحریرکیا کہ محمد حبیب سمیجو کا پرسنل فائل اور سروس بک اسمبلی کی ایڈمن برانچ میں موجودہی نہیں ،لیٹر کے ذریعے ایف آئی اے کے تحقیقاتی افسر، سیکریٹری سندھ اسمبلی اور دیگر افسران کو آگاہ کردیا گیا ہے، تحقیقات کے دوران چونکا دینے والا انکشاف ہوا کہ سال 2018 سے 2-2-2022تک ایڈیشنل سیکریٹری (ایڈمن) کاچارج ہونے کے دوران محمد حبیب سمیجو سروس ریکارڈ کی اصل دستاویزات خود لے کر گئے ہیں یا گم کردی ہیں ، سروس ریکارڈ گم کرنا یا لے کر جانا مجرمانہ بدانتظامی ہے اور ایڈٖیشنل سیکریٹری مجرمانہ بدانتظامی کے ذمہ دار ہیں،جبکہ اسسٹنٹ سیکریٹری (ایڈمن) کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایڈیشنل سیکریٹری محمد حبیب سمیجو سے پرسنل فائل اور اصل سروس بک وصول کرکے ایف آئی اے کے تحقیقاتی افسر کو پیش کریں۔ جبکہ ایڈیشنل سیکریٹری محمد حبیب سمیجونے اپنے موقف میں کہا کہ اگر کوئی شکایت کے ذریعے ذاتی طور پر حملہ کرتا ہے تو میں کیا کرسکتا ہوں، ایف آئی اے نے مجھے نوٹس جاری کیا تو میں اپنا ریکارڈ فراہم کروں گا،اگر کسی نے الزام عائد کیا ہے کہ میں نے ڈی ڈی او اختیارات کا استعمال کرکے ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کی ہے تو وہ ثابت کرے، اکائونٹنٹ جنرل سندھ کے ریکارڈ میں تاریخ پیدائش 14 اگست 1947 ہے تو پھر تو میں آج زندہ ہی نہیں ہوتا۔ دوسری جانب ایف آئی اے کے متعلقہ افسران اور سندھ اسمبلی کے سیکریٹری غلام محمد عمرفاروق سے موقف کیلئے رابطہ کیا گیا اور پیغام بھیجا گیا، لیکن انہوں نے موقف دینے سے گریز کیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں