میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کیا ڈائنوسار بھی نزلہ اور کھانسی کا شکار ہوتے تھے؟

کیا ڈائنوسار بھی نزلہ اور کھانسی کا شکار ہوتے تھے؟

ویب ڈیسک
پیر, ۱۴ فروری ۲۰۲۲

شیئر کریں

ایک دلچسپ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آج سے کروڑوں سال پہلے کے دیوقامت ڈائنوسار بھی برڈ فلو جیسی بیماریوں میں مبتلا ہو کر چھینکتے اور کھانستے تھے؛ اور شاید انہیں بخار بھی ہوجاتا تھا۔یہ انکشاف امریکی ریاست مونٹانا میں ’میوزیم آف راکیز‘ کے ماہرین نے تقریباً 15 کروڑ سال قدیم ایک ڈائنوسار کے رکازات (فوسلز) پر کئی سالہ تحقیق کے بعد کیا ہے۔’ڈولی‘ یا ’ایم او ا?ر 7029‘ کہلانے والے یہ رکازات 1990 کی دہائی میں مونٹانا کے ایک علاقے ’مالٹا‘ سے دریافت ہوئے تھے۔یہ رکازات لمبی گردن، بھاری جسم اور چار پیروں پر چلنے والے ’ساروپوڈ‘ ڈائنوسار کے تھے جو تقریباً 15 کروڑ سال قبل وہاں رہا کرتا تھا۔یہ رکازات پوری احتیاط سے سنبھال کر میوزیم کے تہہ خانے میں رکھ لیے گئے اور ان پر باقاعدہ تحقیق کئی سال بعد، لگ بھگ 2005 میں شروع کی گئی۔یہ تحقیق وقفے وقفے سے 2021 تک جاری رہی۔ اس دوران ’ڈولی ڈائنوسار‘ کی دیگر باقیات بھی دریافت ہوئیں جبکہ اس کے مختلف حصوں کا محتاط مطالعہ بھی کیا جاتا رہا۔سی ٹی اسکین اور دوسری جدید تکنیکوں سے جائزہ لینے پر معلوم ہوا کہ دیگر ساروپوڈ ڈائنوساروں کے مقابلے میں اس کی گردن اور گلے والا حصہ بہت مختلف تھا۔’ڈولی‘ میں سانس کی نالی سے منسلک، ریڑھ کی ہڈی کے مہرے اپنی اصل جگہ سے کچھ کھسکے ہوئے تھے جبکہ فوسل میں اس کی پسلیوں کی بناوٹ بھی کچھ عجیب محسوس ہورہی تھی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں