سروسز اسپتال میں 7بچوں کی ہلاکت' ڈاکٹر کی بحالی کا حکم معطل
شیئر کریں
سپریم کورٹ نے سروسز ہسپتال میں 7نو مولود بچوں کی ہلاکت کے مبینہ ذمہ دار ڈاکٹر کی بحالی کا حکم معطل کر دیا ، پنجاب حکومت کی اپیل سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے فریقین کے وکلا کو بحث کیلئے طلب کر لیا۔جمعہ کوسپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد، جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی فل بنچ نے محکمہ صحت کی اپیل پر سماعت کی۔جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ یہ معاملہ 2014 کا ہے تو کیا یہ ڈاکٹر ریٹائرڈ نہیں ہو چکا؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ انکوائری کمیٹی نے ڈاکٹر سعید احمد خان کو جبری ریٹائرڈ کر دیا تھا، تاہم پنجاب سروس ٹربیونل نے ایک سال کی انکریمنٹ روک کر نوکری پر بحال کر دیا تھا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 7 بچے مر گئے تھے ، انکے ذمہ داروں کے تعین کا کیا بنا؟ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر سعید اے سی مینٹیننس کے انچارج تھے اور انکوائری کمیٹی نے ان کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سروسز ہسپتال میں نومولود بچوں کی ہلاکت اے سی نہ چلنے کی وجہ سے ہوئی تھی؟ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ رپورٹ میں کہاں ڈاکٹر سعید احمد خان کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے ؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ چیف منسٹر انسپکشن ٹیم کے چیئرمین نے انکوائری رپورٹ میں ڈاکٹر سعید کو ذمہ دار قرار دیا تھا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سی ایم آئی ٹی ماہرین میں شامل نہیں، ماہرین کی رپورٹ پیش کریں، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر سعید احمد خان ہی اوور آل انچارج تھے ۔سرکاری وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ سروسز اسپتال میں آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی تھی اور پنجاب سروس ٹربیونل نے ڈاکٹر سعید احمد خان کو حقائق کے برعکس نوکری پر بحال کیا۔سرکاری وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ 7 بچوں کی ہلاکت کے ذمہ دار ڈاکٹر کی نوکری پر بحالی کا حکم غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے ۔