میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاک چین دوستی کے خلاف سازشیں

پاک چین دوستی کے خلاف سازشیں

ویب ڈیسک
منگل, ۱۴ فروری ۲۰۱۷

شیئر کریں

بھارت کی ایما پر امریکا نے پٹھانکوٹ حملے کے سلسلے میں مولانا مسعود اظہر اور ان کی تنظیم جیش محمد کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دے کر پابندی لگانے کی اقوام متحدہ میں قرارداد پیش کی جس کی چین نے سخت مخالفت کی۔ امریکا کی یہ قرارداد بھارت کی اس قرارداد کے حمایت میں لائی گئی جو مولانا مسعود اظہر پر پابندی لگانے کے لیے بھارت نے دسمبر میں اقوام متحدہ میں قرارداد پیش کی تھی جس کو چین نے بلاک کردیا تھا۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق اعلیٰ حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکا، برطانیہ اور فرانس کی طرف سے حمایت کے ساتھ اقوام متحدہ میں مولانا مسعود اظہر اور ان کی تنظیم جیش محمد پر پابندی لگانے کی تجویز اقوام متحدہ کی منظوری کمیٹی کو بھجوائی گئی۔ واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان ”مشاورت“ کے بعد اس تجویز کو حتمی شکل دے دی گئی تھی جس میں جیش محمد کو مخصوص دہشت گرد تنظیم ثابت کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ تاہم چین نے رکاوٹ ڈال کر امریکا کی مخالفت کی۔ چین کی طرف سے یہ اقدا م اس وقت اٹھایا گیا جب اس قرارداد کے منظور یا مسترد ہونے کی ڈیڈ لائن کے ختم ہونے میں 10 دن باقی تھے۔قوانین کے مطابق ”ہولڈ“ چھ ماہ کے لیے رہتا ہے اور مزید تین ماہ تک بڑھا جاسکتا ہے۔ اس مدت کے دوران یہ کسی بھی وقت ”بلاک“ میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح تجویز کا خاتمہ ہو جاتاہے۔
قرارداد کی منظوری کی صورت پاکستان سمیت تمام ممالک مولانا مسعود اظہر کے اثاثے منجمد اور سفری پابندی لگانے پر مجبور ہو جاتے۔ بھارت چین کی جانب سے مولانا مسعود اظہر کو اقوام متحدہ سے عالمی دہشت گرد قرار دلوانے کی امریکی درخواست مسترد ہونے پرسیخ پا ہوگیا۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت چین کی جانب سے مولانا مسعود اظہر کو اقوام متحدہ سے عالمی دہشت گرد قرار دلوانے کی امریکی درخواست بلاک کرنے کے معاملے پر بیجنگ حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے۔ انکا کہنا ہے کہ ہمیں مولانا مسعود اظہر کے حوالے سے ہونے والی نئی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا ہے۔
بھارت پاکستانی جماعتوںاور افراد کے خلاف پروپیگنڈہ کر کے پاکستان میں اپنی دہشت گرد کارروائیوں کو چھپانے کی کوشش کرتا ہے۔
پاکستان نے خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں۔ دہشت گردی بھارت کی ریاستی پالیسی کا حصہ ہے اورہندستان دہشت گردی کرانے، دہشت گردوں کی معاونت کرنے اور وسائل فراہم کرنے میں ملوث ہے، جب کہ انسداد دہشت گردی کے حوالے سے بھارت کا کردار مشکوک ہے اور پاکستان بھارت کی ریاستی معاونت سے ہونے والی دہشت گردی کا شکار ہے۔بھارتی ہتھکنڈے کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہیں۔کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور اس کا اعترافی بیان ہندوستان کی پاکستان میں مداخلت کا واضح ثبوت ہے۔ اس سے قبل بھی دونوں ممالک کے درمیان مختلف معاملات پر اختلافات سامنے آتے رہے ہیں۔پاکستان کے چین کے ساتھ تعلقات انتہائی اچھے ہیں بلکہ دنیا میں پاکستان اور چین دونوں ایک دوسرے کے سب سے اچھے دوست کہلاتے ہیں۔ پاکستان 1947ءکو قائداعظم کی مدبرانہ قیادت میں آزاد ہوا جبکہ چین 1949ءمیں ماﺅزے تنگ کی عظیم قیادت اور ا±ن کے لانگ مارچ کے ثمرات کے نتیجہ میں آزاد ہوا۔ 1949ءمیں چین کی آزادی کے ساتھ ہی پاکستان اور چین کے تعلقات بہتری کی طرف گامزن ہونا شروع ہو گئے تھے۔ پاکستان نے چین کی آزادی کو تسلیم کیا ی،ہ پاکستان اور چین کی دوستی کا نقطہ آغاز تھا یا اسے اِس طرح بھی کہا جا سکتا ہے کہ یہ پاکستان اور چین کی دوستی کی ابتدا تھی جو بعد میں کوہَ ہمالیہ سے بھی بلند دوستی میں تبدیل ہو گئی۔1962ءمیں بھارت اور چین کے سرحدی تنازع کا آغاز ہوا اور دونوں ملکوں کی فوجیں ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ کھڑی ہوئیں اور ہندوستان اور چین میں سرحدی جھڑپیں شروع ہوگئیں ا±س وقت چین عالمی برادری سے کٹا ہوا تھا لیکن پاکستان نے اِس موقع پر چین کا بھرپور ساتھ دیا جس کی وجہ سے چین کی نظر میں پاکستان کا وقار بلند ہوا اور پاکستان اور چین کے تعلقات زیادی بہتری کی طرف گامزن ہونا شروع ہوگئے اور پاکستان اور چین دوستی کے مضبوط رشتے میں بندھنا شروع ہوگئے۔ یہ پاک چین دوستی کی کامیابی کی طرف سفر کا آغاز تھا۔
1965ءمیں پاک بھارت جنگ چھڑ گئی۔ بھارت نے کشمیر کے تنازع پر بغیر اعلان کے جنگ شروع کردی، پاکستان کی بہادر افواج نے بھارت کی فوج کو منہ توڑجواب دیا اور بھارت کو اِس جنگ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس جنگ میں چین نے پاکستان کا ہر طرح ساتھ دیا اور پاکستان کی بھرپور مدد کی اور اپنی سچی دوستی کا حق نبھایا، اِس جنگ میں چین نے پاکستان کی حمایت میں جو کردار ادا کیا وہ مثالی تھا اور پاکستان اور چین کی دوستی ایک مثالی دوستی میں تبدیل ہوگئی۔پاکستان اور چین کی دوستی کو کوہ ہمالیہ سے بھی بلند سمجھا جاتا ہے کیونکہ دونوں ملکوں کی طرف سے اِس دوستی کو اِس مقام تک پہنچانے میں جس سچائی، اخلاص اور محبت کا مظاہرہ کیا گیا ہے شاید ہی اِس کی پوری د±نیا میں کوئی مثال ہو۔
پاکستان اور چین کی دوستی بھی مودی سرکار کو برداشت نہیں،سی پیک کے خلاف بھارت نے سرمایہ کاری شروع کر دی لیکن پاک فوج نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا اور اعلان کیا کہ سی پیک کا منصوبہ مکمل ہو گا۔اب جماعة الدعوة کے سربراہ مرد مجاہد پروفیسر حافظ محمد سعید کی بیرونی دباﺅ پر نظربندی کے بعد کچھ عناصر نے بھارت کی زبان بولنا شروع کر دی اور کہا کہ چین نے پاکستان کو کہا تھا کہ ہم کب تک سلامتی کونسل میں بھارتی قراردادیں ویٹو کرتے رہیں گے پاکستان کارروائی کرے جس کے بعد پاکستان نے حافظ محمد سعید کو نظر بند کیا ۔
ایسی من گھڑت خبروں پر چین کے نائب وزیر خارجہ چھینگ کو پنگ نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ حافظ محمد سعید کی نظر بندی کا فیصلہ اسلام آباد نے خود کیا، انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستان کی کوششوں کے حامی ہیں، دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے پاکستان کی حکمت عملی کا چین ہمیشہ حامی رہا ہے، دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے پاکستان نے بہت قربانیاں دیں۔پاکستان اور چین میں اختلافات ڈالنے کی کوششیں چین کی جانب سے اس بیان کے بعد ناکام ہوئیں بلکہ حافظ محمدسعید کی نظر بندی کے بعد چین کے خلاف ہونے والے مذموم پروپیگنڈے کے بعد چین نے مولانا مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے کی مخالفت کی ۔اس سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ چین پاکستان کے ساتھ ہے اور رہے گا۔بھارت کی جانب سے جتنا بھی پروپیگنڈہ کیا جائے ان دوممالک کی دوستی کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔اس پروپیگنڈے پر دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ چین کے حوالے سے باتیں کرنے والے سی پیک کے دشمن ہیں اور حقیقت بھی یہی ہے کہ اس وقت جب سی پیک پر کام جاری ہے،پاکستان گیم چینجر بننے جا رہا ہے،ممالک کا رخ پاکستان کی طرف ہے اور پاکستان اقتصادی و دفاعی طور پر مضبوط ملک بن کر سامنے آ رہا ہے ایسے حالات میں چین کے خلاف باتیں اقتصادی راہداری کو نقصان ہی پہنچا سکتی ہیں۔
٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں