مہنگے ٹکٹ نے گرین لائن بس کوامیروں کی سواری بنادیا
شیئر کریں
شہر قائدکے عوام گرین لائن بس کو اپنے لیے کسی نعمت سے کم نہیں سمجھ رہے تھے مگر گورنر سندھ عمران اسماعیل کے گرین لائن بس کے کم سے کم کرائے15 روپے اور زیادہ سے زیادہ کرائے 55 روپے کے اعلان کی اس وقت نفی ہو گئی جب مسافروں کی اکثریت کو یہ پتہ چلا کہ ایک اسٹاپ کے فاصلے پر سفر کرنے کے لیے بھی 55 روپے کا ٹکٹ لینا پڑے گا۔کراچی کے عوام کو گرین لائن بس کے ٹکٹ کائونٹر سے بتایا جا رہا ہے کہ کم سے کم کرائے سے لے کر دیگر مقرر کردہ فاصلوں کے الگ الگ کرائے کی سہولت سے وہ اس صورت میں استفادہ کر سکتے ہیں جب وہ 100 روپے مالیت کا کارڈ بنوائیں۔گرین لائن بس کے ٹکٹ کائونٹر سے عوام کو یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ 100 روپے کارڈ کی مالیت ہے جس میں کرائے کی مد میں بیلنس صفر ہے جبکہ اس میں کم از کم مزید 100 روپے کا بیلنس ڈلوایا جا سکتا ہے اور بعد میں مزید رقم سے ری چارج کرایا جا سکتا ہے۔اس صورتِ حال نے غریب عوام کی اکثریت کو شدید مایوس کیا ہے اور خوشی خوشی گرین لائن بس سے سفر کرنے کے لیے آنے والوں کا خواب ایک اسٹاپ کے لیے بھی 55 روپے کرایہ سن کر چکنا چور ہو جاتا ہے۔اسی وجہ سے گرین لائن بس میں وہ رش نظر نہیں آ رہا جس کی امید کی جا رہی تھی اور لوگ کرایہ معلوم کرنے کے بعد 6 سیٹر سی این جی رکشہ پر سفر کو ہی ترجیح دے رہے ہیں۔شہریوں کی اکثریت نے بتایاکہ کم فاصلے یا 1 اسٹاپ کے لیے بھی بغیر کارڈ کے 55 روپے دینے کی شرط سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شہرِ قائد پر عرصہ دراز سے مسلط ٹرانسپورٹ مافیا کی ملی بھگت سے اس اربوں روپے مالیت کے پروجیکٹ کو ناکام قرار دے کر بند کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔کارڈ کے حوالے سے مزید خامیاں بھی سامنے آئی ہیں کہ ایک کارڈ صرف ایک مسافر کے لیے ہی ہو گا، ایک سے زائد مسافروں کے لیے یا اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ سفر کرنے والوں کو الگ سے ہر فرد کے لیے 100 روپے کا کارڈ لینا پڑے گا اور اس میں کم از کم 100 روپے کا بیلنس بھی ڈلوانا لازمی ہو گا۔شہریوں نے بتایاکہ اس صورتِ حال کے باعث یہ بس سروس صاحبِ حیثیت لوگوں تک ہی محدود ہو کر رہ جائے گی اور غریب کے لیے سستی اور باسہولت ٹرانسپورٹ کا اعلان محض اعلان ہی رہے گا۔گرین لائن بس انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے کارڈ پر گمشدہ کارڈ ملنے کی صورت میں کسی بھی بی آر ٹی اسٹیشن کے ٹکٹ آفس میں جمع کرانے کی ہدایت درج ہے تاہم یہ کارڈ کسی نام یا شناختی کارڈ وغیرہ کی بنیاد پر جاری نہیں ہوتا اس لیے یہ چوری یا گم ہو جانے کی صورت میں واپس ملنا بھی مشکل ہے، اسی وجہ سے اسے کوئی بھی استعمال کر سکتا ہے اور چوری یا گم ہونے پر اسے بلاک بھی نہیں کرایا جا سکتا۔اس کارڈ کے ضمن میں مزید یہ خامی بھی سامنے آئی ہے کہ اگر ایک شخص کے پاس کئی کارڈ ہیں تو اسے گرین لائن بس اسٹاپ کے ٹکٹ کائونٹر پر آئے بغیر معلوم ہی نہیں ہو سکتا کہ کس کارڈ میں کتنی رقم باقی ہے، اس حوالیسے نہ ہی کوئی موبائل ایپ لائونچ کی گئی ہے کہ کارڈ پر موجود نمبر ڈال کر اس میں موجود رقم معلوم کی جا سکے۔عوام کی جانب سے گرین لائن بس کے کم از کم کرائے کے لیے کارڈ کی شرط ختم کرنے اور کرائے کم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔