میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پرویزخٹک کی عمران خان سے جھڑپ، وزیراعظم کرسی چھوڑنے پرتیار

پرویزخٹک کی عمران خان سے جھڑپ، وزیراعظم کرسی چھوڑنے پرتیار

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۴ جنوری ۲۰۲۲

شیئر کریں

وزیراعظم کی زیرِصدارت پارلیمانی پارٹی اجلاس کے دوران ملک میں جاری گیس بحران کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان اور وزیر دفاع پرویز خٹک کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی اجلاس کے دوران گیس کے معاملے پر حماد اظہر اور پرویز خٹک کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ہے۔ جس کے بعد وزیر دفاع اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔اجلاس کے دوران پرویز خٹک اور وزیراعظم عمران خان بھی آمنے سامنے آئے، وزیردفاع نے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں وزیراعظم پر بھی تنقید کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر دفاع نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ کو وزیراعظم ہم نے بنوایا، خیبر پختونخوا میں گیس پر پابندی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ گیس اور بجلی ہم پیدا کرتے ہیں اور پس بھی ہم رہے ہیں، اگر آپ کا یہی رویہ رہا تو ہم ووٹ نہیں دے سکیں گے۔ذرائع کے مطابق پرویز خٹک کی گفتگو پر وزیراعظم اٹھ کر جانے لگے اور کہا کہ اگر آپ مجھ سے مطمئن نہیں تو کسی اور کو حکومت دے دیتا ہوں۔ میں ملک کی جنگ لڑ رہا ہوں کوئی ذاتی مفاد نہیں، میرے کارخارنے نہیں،میری کوششیں ملکی مفاد کی خاطر ہیں۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پرویز خٹک کو سخت جواب دیا اور کہا کہ سب کے سامنے آپ مجھے بلیک میل کررہے ہیں،میں بلیک میل نہیں ہوں گا، آپ مجھے بلیک میل نہیں کرسکتے، میں حکومت جائیداد بنانے کیلئے نہیں کر رہا، میں آپ کو روز روز بلا کر ووٹ مانگ رہا ہوں، میں ہر روز آئی ایم ایف سے کہہ رہا ہوں کہ ٹیکس کم کریں، میرے نہ تو کارخانے ہیں نہ میرا کوئی کاروبار نہیں ہے ۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ اگر آپ کی یہی بلیک میلنگ رہی تو اپوزیشن کو دعوت دے دیں کہ وہ آ کر حکومت کر لیں۔ذرائع کے مطابق اس موقع پر وزیر توانائی حماد اظہر نے بیچ میں بولنے کی کوشش کی تو پرویز خٹک نے انہیں ٹوک دیا اور کہا کہ میں وزیر اعظم سے بات کررہا ہوں۔ذرائع کے مطابق پرویز خٹک کی بات سن پر وزیراعظم نے ناراضی کا اظہار کیا اور اجلاس سے اٹھ کر جانے لگے تاہم سینیئر ارکان قومی اسمبلی نے انہیں روک لیا البتہ پرویز خٹک اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے۔پرویز خٹک نے حماد اظہر اور وزیر خزانہ شوکت ترین پر بھی سخت تنقید کی۔ذرائع کے مطابق اس دوران اجلاس کا ماحول کافی کشیدہ رہا، پارٹی کے رہنماوں کے چہرے کافی افسردہ دکھائی دئیے اور اجلاس کے مقاصد بھی حاصل نہ ہو سکے کیوں کہ وزیراعظم باضابطہ طور پر ارکان قومی اسمبلی سے منی بجٹ کے معاملے پر بات نہ کرسکے۔ اجلاس کے دوران اراکین نے وزیراعظم عمران خان، شوکت ترین، حماد اظہر سے سوالات کرتے ہوئے کہا آبادی بڑھ رہی ہے، گیس کی قلت ہے، کیسے پوری ہوگی؟جس پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت اہم اقدامات کررہی ہے گیس قلت کا مسئلہ جلد حل ہوجائے گا۔اجلاس میں رکن اسمبلی نورعالم نے سخت سوالات کرتے ہوئے کہا کیا اسٹیٹ بینک خودمختاری سے سلامتی ادارے تو متاثرنہیں ہونگے؟ کیا ہم سلامتی اداروں کے اکائونٹ کی تفصیلات بھی آئی ایم ایف کودیں گے؟سوالات کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، سلامتی اداروں کا تحفظ ہر صورت یقینی اور پہلی ترجیح ہے ، جس پر نور عالم خان نے سوال کیا کیا منی بجٹ سے ہمیں گیس پانی بجلی ملے گا؟اجلاس کے دوران وزیراعظم نے دیگر ارکان اسمبلی سوالات کے بھی جواب دئیے۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران ایم کیو ایم نے منی بجٹ میں ٹیکس ترامیم پر گفتگو کی اور مطالبہ کیا کہ بنیادی اشیا ضروریہ پر ٹیکس نہ لگائیں، جس پر وزیراعظم نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں عوام کی مشکلات کا اندازہ ہے، کوئی ایسا اضافی ٹیکس نہیں لگائیں گے جس سے عوام پر بوجھ پڑے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں