تقریب حلف برداری .... امریکی صدر پرحملے کی منصوبہ بندی کاانکشاف،تاریخی سیکورٹی کی تیاری
شیئر کریں
5ہزار اہلکار تعینات کیے جائیں گے،ٹرمپ اور انکے اہل خانہ سیکڑوں چاق وچوبند اور ماہر نشانہ باز اہلکاروں کے گھیرے میں رہیں گے
شہر تقریب کے انعقاد کے لیے پوری طرح تیار ہے،امریکا کی تاریخ کی سب سے بڑی حفاظتی تیاریاں کی ہیں،میئرواشنگٹن ڈی سی
ابن عماد بن عزیز
امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے 20 جنوری کو امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے موقع پر ان کو قتل کرنے کے منصوبے کے انکشاف کے بعد اب تقریب حلف برداری کے موقع پر امریکا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اتنے زبردست حفاظتی انتظامات کیے جارہے ہیں۔اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ ان کے اہل خانہ اور دیگر مہمانوں جن میں مختلف ممالک کے سربراہان مملکت وحکومت بھی شامل ہوں گے ،کی حفاظت کے لیے نیشنل گارڈز کے ہزاروں اہلکار تعینات کیے جائیں گے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اہل خانہ کی تقریب میں شرکت کے لیے آمدورفت کے راستوں کو بھی آخر وقت تک خفیہ رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔
واشنگٹن ایگزامنر ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ کے پیش نظر تقریب حلف برداری کے موقع پر شہر اوراس کے نواح میں 5ہزار فوجی اور سیکورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے جبکہ ان پر کسی ممکنہ قاتلانہ حملے کی صورت میں ان کو بچانے کے لیے سیکڑوں چاق وچوبند اور ماہر نشانہ باز اہلکار ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اہل خانہ کے گرد گھیرا ڈالے رہیں گے۔
واشنگٹن ڈی سی کی میئر موریل باﺅسٹر نے گزشتہ روز امریکی سیکرٹ سروس اور دیگر سیکورٹی فورسز کے اعلیٰ افسران کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میںکہا کہ سیکورٹی خدشات کے باوجود شہر میں تقریب حلف برداری کے حوالے سے پوری تیاریاں کرلی گئی ہیں اور شہر اس تقریب کے انعقاد کے لیے پوری طرح تیار ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم نے شہر اور معز ز مہمانوں کی حفاظت کے لیے امریکا کی تاریخ کی سب سے بڑی تیاریاں کی ہیں اور تمام ممکنہ حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔
اس موقع پر سیکرٹ سروس کے اسپیشل ایجنٹ بریان ایبرٹ نے کہا کہ واشنگٹن کا فیلڈ آفس حلف برداری کی اس تقریب کے لیے پوری طرح تیا ر ہے اور اس تقریب کے لیے تمام تر تیاریاں کرلی گئی ہیں،ہم ہر متوقع اور غیر متوقع واقعے کا سامنا اور مقابلہ کرنے کے لیے مکمل طورپر تیار ہیں۔سیکورٹی حکام نے بتایا کہ 5ہزار اہلکاروں کی تعیناتی کے باوجود مختلف سیکورٹی اداروں کے 3 ہزار اہلکار بھی اسٹینڈ بائی ہوں گے اورکسی بھی لمحے ان کو طلب کیاجاسکے گا۔انھوںنے کہا کہ مجھے توقع ہے کہ میری ٹیم اور اس حوالے سے کیے جانے والے سیکورٹی کے انتظامات بہت کافی ہیںاور ہم ہر طرح کی صورتحال کا مقابلہ کرنے اور حالات سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔
شہر کی پولیس کے قائم مقام سربراہ پیٹر نیو شام نے دعویٰ کیا کہ شہر ہر طرح کے ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے اور ہم سوشل میڈیا پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ امریکا 58 ویں صدر کی تقریب حلف برداری کے موقع پر گڑبڑ پھیلانے کاارادہ رکھنے والوں کی قبل از وقت نشاندہی کرکے انھیں گرفتار کیاجاسکے۔پولیس چیف نے اعتراف کیا کہ بعض عناصر سوشل میڈیا پر یہ دھمکیاں دے رہے ہیں کہ ہم اس تقریب کو درہم برہم کرنے اور تقریب کو ملیامیٹ کرنے کے لیے آرہے ہیں ،لیکن اس کے ساتھ ہی انھوںنے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ہم اس طرح کی دھمکیوں اور ایسے عناصر سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں اور کسی کو تقریب میں خلل ڈالنے کی ہمت نہیں ہوسکے گی۔ہم نے اس حوالے سے تمام انتظامات کررکھے ہیں۔
واشنگٹن ایگزامنر ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن ڈی سی کی میئر نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس تقریب کے انعقاد کی تیاریوں کے لیے شہر کو مجموعی طورپر 30 ملین ڈالر خرچ کرنا پڑیں گے جبکہ کانگریس نے اس کے لیے 19 ملین ڈالر کے اخراجات کی علیحدہ منظوری دے رکھی ہے۔میئر نے توقع ظاہر کی کہ تقریب پر آنے والے اخراجات کی بقیہ رقم وفاقی حکومت ادا کردے گی۔
واشنگٹن میں سیکورٹی فورسز اور میئر کے قریبی ذرائع کاکہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے موقع پر شہر کو ایک طرح سے سیل کردیاجائے گا اور نہ صرف یہ کہ شہر کے باہر سے آنے والے لوگوں کو تقریب کے مقام سے کافی دور رکھنے کی کوشش کی جائے گی بلکہ تقریب کے مقام کے اردگرداورقرب وجوار میں رہنے والے لوگوں کی بھی مکمل چھان بین کی جارہی ہے اوران کو تقریب کے دوران گھروںمیں ہی رہنے ،غیر ضروری طورپر باہر نکلنے سے گریز کرنے اور تقریب والے دن یعنی 20 جنوری سے چند روز قبل ہی سے اجنبیوں کو گھر پر مدعو کرنے اور خاص طورپر اپنے گھروں پر قیام کی اجازت دینے سے گریز کریں،اور اس حوالے سے اگر کسی بھی حلقے کی جانب سے ان سے کسی طرح معاونت کی درخواست کی جائے تو اس کی اطلاع فوری طورپر شہر کی انتظامیہ ، پولیس یا سیکورٹی اداروں کو فراہم کریںتاکہ اس شہر کا امن بحال رہے اور شہر کے مکینوں کو کسی ناخوشگوارصورتحال کاسامنا نہ کرنا پڑے۔
سیکورٹی فورسز کے ذرائع سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اگرچہ شہر اور تقریب کے تحفظ کے حوالے سے تمام ممکنہ حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں جن کی امریکا کی اب تک کی تاریخ میں نظیر نہیں ملتی لیکن اس کے باوجود سیکورٹی حکام مطمئن نظر نہیں آتے،اور وہ اتنے زبردست حفاظتی انتظامات کے باوجودکسی بھی غیر متوقع واقعے کے رونماہوجانے کے خدشے کے پیش نظر خوفزدہ نظر آرہے ہیں اور دن میں کئی کئی مرتبہ اجلاس بلاکر حفاظتی انتظامات کاجائزہ لینے کے ساتھ ہی اس میں بار بار ردوبدل بھی کررہے ہیں۔تاہم توقع کی جاتی ہے کہ اس موقع پر گڑبڑ پھیلانے کی منصوبہ بندی کرنے والے عناصر زبردست حفاظتی انتظامات اور تیاریاں دیکھ کر کسی مہم جوئی کی ہمت نہیں کریں گے اور یہ تقریب بحفاظت اختتام پذیر ہوجائے گی۔سیکورٹی فورسز کے ذرائع کاکہناہے کہ تقریب کے بحفاظت اختتام کے بعد بھیسیکورٹی خدشات پوری طرح ختم نہیں ہوں گے اور سیکورٹی فورسز کو ممکنہ خطرات کامقابلہ کرنے کے لیے بدستور الرٹ رہناپڑے گا کیونکہ تقریب میں گڑپھیلانے کا منصوبہ بنانے والے اپنے منصوبے میں ناکامی کے بعد کوئی اور آسان ہدف تلاش کرنے میں دیر نہیں لگائیں گے، اوروہ کسی بھی وقت کہیں بھی کوئی واردات کرسکتے ہیں۔