مہنگے کیپٹو پاور پلانٹس بند کرنے کی آئی ایم ایف کی شرط تاحال موجود
شیئر کریں
اسلام آباد:قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر سید میر غلام مصطفی شاہ کے زیر صدارت شروع ہوا۔گیس کی ملکی پیداوار میں کمی اور مہنگی ایل این جی اور کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس سے محرومی کے خلاف نوید قمر کی جانب سے توجہ دلا نوٹس پیش کیا گیا۔
زرائع کے مطابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے جواب دیا کہ ایل این جی ہمارے پاس وافر موجود ہے، ایل این جی مہنگی ہے قطر سے ہم نے جنوری کے لیے ایک کارگو مانگا جو نہیں مل سکا جنوری میں گیس کی کمی پوری کرنے کے لئے ایک کارگو کا ٹینڈر دیا ہے۔انہوں ںے کہا کہ بطور مجموعی پانچ کارگوز کا اسٹور زیادہ ہے جسے اگلے سال تک موخر کیا گیا ہے-
آئی ایم ایف کا نگران حکومت سے جنوری میں کیپٹو پاور پلانٹس بند کرنے کا معاہدہ ہوا تھا، ہم ایل این جی پاور پلانٹس بند کرنے کے نقصانات آئی ایم ایف کے پاس لے کر گئے ہیں آئی ایم ایف کی مہنگے کیپٹو پاور پلانٹس بند کرنے کی شرط اب تک تو موجود ہیں۔
نوید قمر نے پوچھا کہ اگر ہمارے پاس اپنی چار سو ایم ایم بی بی ٹی یو گیس موجود ہے تو منگوا کیوں رہے ہیں؟ میں نے جو سوال پوچھا تھا اس کا جواب نہیں دیا گیا-
آئی ایم ایف سے بابوں کا کیا ہوا معاہدہ ملکی مفاد کے خلاف ہے، بابوں نے اس حوالے سے پاکستان کے ہاتھ باندھ دیئے ہیں۔ڈپٹی اسپیکر نے بھی پوچھا کہ گیس اپنی موجود ہے تو درآمد کیوں کررہے ہیں؟
ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ جب آپ یکساں گیس کی قیمت دیں گے تو گھر کے چولہے بھی چلیں گے اور فیکٹریاں بھی چلیں گی، اگر 36 سو روپے گیس لے کر سستی دیں گے تو پچیس سو روپے فی ایم بی بی یو ٹی نقصان کریں گے جو سرکلر ڈیٹ بڑھائے گا۔
آغا رفیع اللہ نے پوچھا کہ ایران سے گیس معاہدے کا کیا ہوا؟ انہیں وفاقی وزیر نے جواب دیا کہ سوال تحریری طورپر لکھ کر بھیج دیں تفصیلی تحریری مل جائے گا۔