طفیل کے قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے ،سینیٹر سراج الحق
شیئر کریں
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ اسلامی یونیورسٹی میں قاتل حملے میں شہید ہونے والے اسلامی جمعیت طلبہ کے رہنما سید طفیل الرحمن کے قاتلوں کو گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اگر ایسا نہ ہوا تو اس کا مطلب ہوگا کہ حکومت اسلام آباد میں امن وامان کی صورتحال کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ قتل اسلامی یونیورسٹی کی انتظامیہ کے سر پر بھی ہے ۔ جمعہ کی صبح اسلامی یونیورسٹی کے گیٹ پر سید طفیل الرحمن کی نماز جنازہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ نے اسلامی یونیورسٹی میں سٹوڈنٹس ایکسپو کے نام سے پروگرام آرگنائز کیا تھا اس پروگرام میں بڑی تعداد میں جمعیت کے سابقین اور مہمانوں کو دعوت دی گئی تھی میں خود اس پروگرام میں دو روز قبل شامل ہواتھا۔یہ پروگرام پورے نظم وضبط کے ساتھ جاری تھا مگر بدمعاش،غنڈوں نے اس پروگرام پر حملہ کر دیا۔یہ اچانک حملہ نہیں ہوا ، لسانی تنظیم نے منصوبہ بندی سے حملہ کیایونیورسٹی انتظامیہ ملوث ہے ۔ اس حملے میں سید طفیل الرحمن شہید ہو گیا،کئی زخمی بھی ہوئے ۔انہوں نے ڈی آئی جی کے اس بیان کی مذمت کی کہ دو طلبہ تنظیموں کے درمیان تصادم ہوا سراج الحق نے کہا کہ یہ جھوٹ ہے تصادم نہیں ہوا بلکہ جمعیت کے پروگرام پر حملہ کیا گیا۔مجھے افسوس ہے کہ ڈی آئی جی اسلام آباد نے جمعیت پر حملے کو دو تنظیموں میں تصادم قرار دیاکیا ان کی عقل ماری گئی ہے ۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جماعت اسلامی اسلامی جمعیت طلبہ کے ساتھ ہے ۔یہ شہادت پہلی ہے اور نہ ہی آخری ہے ۔یہ سفر 1400 سال سے جاری ہے حق اور سچ کا کاررواں اورجدوجہد جاری رہے گی اسلامی جمعیت طلبہ بھیڑ و ہجوم نہیں نظریاتی اور فکری تنظیم ہے طلبہ کی کردارسازی اور تعمیر پاکستان پر یقین رکھتی ہے ۔اساتذہ اور والدین کی تکریم کے پروگرامات کرتی ہے ۔نادار طلبہ کی دیکھ بھال کرتی ہے ۔سراج الحق نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ اور کارکنان نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیا۔قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لیا۔انہوں نے کہا کہ ان طلبہ کے ہاتھ میں طاقت موجود ہے مگر وہ نظم وضبط کے پابند ہیں حکومت نوجوانوں کے صبر کا امتحان نہ لے ۔اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان صبر سے سازشوں کو ناکام بنائیں گے ۔سراج الحق نے کہا کہ لاہور میں ہسپتال پر حملہ ہوا حکومت تماشا دیکھتی رہی اور پھر رونے دھونے کے لیے حکومت آگے آئی۔7 دسمبر کو مریدکے میں ہمارے تین کارکنان کو شہید کیا گیا مگر قاتل ابھی تک گرفتار نہیں ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ گونگی اندھی اور بہری حکومت کو حق حکومت حاصل نہیں۔ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں میں امن نہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت بلاتاخیر قاتلوں کو کٹہرے میں لائے ورنہ عوام کا ہاتھ اور حکومت کا گریبان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگلے مورچوں پر جمعت دفاع وطن کا فریضہ سر انجام دیتی ہے ملک کو تقسم سے بچانے کے لئے جمعیت نے مشرقی پاکستان میں قربانیاں دی ہیں ،پھر بھی قتل جمعیت کو کیا جاتا ہے پاکستان کی جنگ لڑنے والے کشمیریوں کے لاشے گلگت کشمیر جائیں گے تو کیا پیغام جائے گا۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم، امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر خالد محمود، ناظم اعلی اسلامی جمعیت طلبہ محمد عامر نے بھی نماز جنازہ کے اجتماع سے خطاب کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملک میں قانون اور حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، تعلیمی اداروں پر بھی حملے ہورہیں۔، امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ طفیل شہید کا خون رائیگاں نہیں جائے ۔ یہ شہادت تقسیم کشمیر کو روکنے کا سبب بنے گی ۔ اس موقع پرجماعت اسلامی گلگت بلتستان کے رہنما اورسید طفیل الرحمن کے والد کا خط پڑھ کر سنایا گیا۔مولانا عبدالجلال نے کہا طفیل شہید رب کے راستے کا راہی تھا، جمعت کو شہادت مبارک ہو، انہوں نے کہا کہ حکمرانوں سے ہمیں جواب چائیے ۔ انہوں نے کہا کہ ریکٹر نے لسانی کونسلیں کھڑی کی۔دین بیزار لوگوں کو آگے کیااٹھتالیس گھنٹوں میں قاتل گرفتار کیے جائیں۔میں اپنے لاڈلے بیٹے کی شہادت کا اپنے مرشد سید مودودی رحمتہ علیہ اﷲ کے اتباع میں اللہ تعالی کے ہاں ایف آئی آر درج کرتے ہوئے اللہ تعالی ہی کے حضور درج کر رہا ہوں ۔اللہ تعالی خود ان سفاک ،ظالم قاتلوں سے نمٹے ۔میں جماعت اور جمعیت کے دوستوں اور سر براھان کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ٹیلیفونک رابطہ کرکے مجھے تسلیوں اور دعائوں سے نوازا ۔ان میں پاکستان اور آزاد کشمیر کے جماعتی اور جمعیتی اعلی قیادتیں شامل ھیں ۔سید طفیل الرحمن شہید کی نماز جنازہ کے بعد میت ان کے آبائی گائون گلگت بلتستان روانہ کر دی گئی۔سینیٹر سراج الحق نے بعد ازاں پمز ہسپتال میں اسلامی جمعیت طلبہ کے زخمی کارکنان کی عیادت کی۔