عمر ایوب کا آئی جی جیل، سیکرٹری داخلہ کو برخاست کرنے کا مطالبہ
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اورقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے اڈیالہ جیل میں گرفتاری اور رہائی کے معاملے پر مطالبہ کیا ہے کہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب، آئی جی جیل خانہ اور سیکریٹری داخلہ کو برخاست کیا جائے ۔اسلام آباد میں خیبرپختونخواہ ہاؤس میں پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں عمر ایوب نے کہا کہ ہم لوگ سیدھا اڈیالہ جیل سے یہاں آرہے ہیں، عدالتی حکم پر بانی چیئرمین سے ملاقات کرنے ہم اڈیالہ جیل گئے ۔انہوں نے کہا کہ ہم عدالتی احکامات لے کر 2 بجے اڈیالہ جیل کے گیٹ پر پہنچے اور اڈیالہ جیل کے ملازمین سے پوچھا کیا ہماری ملاقات کروائیں گے یا نہیں، ہمیں متعدد بار 6،6 گھنٹے کا انتظار کروایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بتایا ہمیں ہاں یا ناں میں ایک واضح جواب دیا جائے لیکن اسی دوران پولیس اہلکاروں نے احمد خان بچر کا ہاتھ کھینچا، شبلی فراز اور میری گاڑی پر پاکستان کا جھنڈا موجود تھا اورہمارے ڈرائیورز کو نکالا گیا۔عمر ایوب نے بتایا کہ ہماری گاڑیوں کو چوکی کے اندر بند کر دیا گیا اور پولیس والوں نے کہا ہمیں حکم ہے آپ حراست میں ہیں۔رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم ان اہلکاروں کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے درخواست دیں گے اور مطالبہ کیا کہ آئی جی پنجاب، آئی جی جیل اور سیکریٹری داخلہ کو برخاست کیا جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی کرنل کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی ہونی چاہیے ، اس پر پارلیمنٹ کے اجلاس کی ریکوزیشن دیں گے ، ہم اس پر چیف جسٹس پاکستان کو بھی خط لکھیں گے ۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ کچے کے ڈاکو ان سے کنٹرول نہیں ہوتے ۔سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فرازنے کہا کہ ابھی تک ہم قومی اسمبلی سے ہمارے اراکین کو اٹھانے کے معاملے سے باہر نہیں آئے تھے کہ آج یہ سلوک ہمارے ساتھ نہیں یہ پاکستان کے آئین کے ساتھ مذاق کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بغیر وجہ کے آج ہمارے اراکین کو گھسیٹا گیا، پاکستان کے جھنڈے والی گاڑیوں کو اندر لے گئے مجھے دکھ ہوا، ہم واپس جا رہے تھے ہمیں گاڑیوں سے باہر نکالا گیا۔