میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جعلی پینشنرز کے نام پر کروڑوں روپے سہون اور دادو منتقل

جعلی پینشنرز کے نام پر کروڑوں روپے سہون اور دادو منتقل

ویب ڈیسک
پیر, ۱۳ نومبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

سابق وزیراعلی سندھ مراد شاہ کے دور میں محکمہ خزانہ میں 4 ارب کے حیدرآباد پینشن اسکینڈل کا معاملہ۔ جعلی پینشنرز کے نام پر کروڑوں روپے سیوہن اور دادو منتقلی۔۔ نیب نے تحقیقات تیز کردی۔ نوٹس جاری۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر خزانہ مراد علی شاہ کے دور میں سال 14-2013 کے دوران محکمہ خزانہ سندھ کے ماتحت حیدرآباد ٹریزری آفیس کے افسران نے ہزاروں جعلی پینشنرز کے نام پینشن لسٹ میں شامل کر کر کے ہر ماہ کروڑوں روپے وصول کرتے رہے۔ حیدرآباد ٹریزری آفیس کے افسران محکمہ خزانہ سندھ کے افسران کی ملی بھگت سے کروڑوں روپے کرپشن کرتے رہے لیکن نیب زدہ سابق سیکریٹری خزانہ حسن نقوی اور سابق وزیراعلی سندھ مراد شاہ نے کئی سال تک انکوائری نہیں کروائی بعد میں کرپشن کا بھانڈہ پھوٹنے پر محکمہ اینٹی کرپشن سندھ کی انکوائری شروع کروا دی جو کہ 6 سال سے جاری ہے۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے بھاری کرپشن پر انکوائری شروع کی۔ نیب میں حیدرآباد ٹریزری آفیس کے افسران نذیر احمد شیخ۔ مشتاق احمد شیخ اور دیگر کے خلاف تحقیقات جاری ہے۔ نیب نے سیوہن کے رہائشی رضا محمد پنھور کو نوٹس جاری کر کے سوال کیا ہے کہ آپ نے سال 2014 میں ایم سی بی اکاؤنٹ میں 2 کروڑ 25 لاکھ روپے وصول کئے۔ آپ نے یہ رقم مختلف پینشنرز کے نام پر وصول کی ہے۔ نیب نے تھرپارکر کے علاقے چھاچھرو کے رہائشی نیاز محمد کو نوٹس ارسال کر کے سوال کیا ہے کہ آپ نے ایم سی بی سیوہن برانچ میں 3 کروڑ 14 لاکھ روپے وصول کئے ہیں آپ کے ذرائع آمدن کیا ہیں۔ اس کے علاوہ نیب نے محمد حسن پنھور کو نوٹس جاری کر کے سوال کیا ہے کہ آپ نے 29 لاکھ روپے وصول کئے ہیں۔ یہ رقم آپ کو کیون منتقل کی گئی اور کس مد میں منتقل ہوئی۔ سابق وزیراعلی سندھ مراد شاہ کے پاس محکمہ خزانہ کا قلمدان 14 سال رہا لیکن مراد علی شاہ نے حیدرآباد ٹریزری آفیس کے ملوث افسران کے خلاف کوئی کارروائی کی اور نہ اربوں روپے کی وصولی نہ کر سکے جس کے باعث قومی خزانے کو نقصان ہوا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں