میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کلفٹن میں پیزاشاپ کے گارڈکی فائرنگ، 8سالہ بچہ جاں بحق

کلفٹن میں پیزاشاپ کے گارڈکی فائرنگ، 8سالہ بچہ جاں بحق

ویب ڈیسک
اتوار, ۱۳ نومبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

شہرقائد کے علاقے بوٹ بیسن بلاول چورنگی کے قریب پیزا شاپ کے سیکیورٹی گارڈ نے 8 سالہ بچے کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا اور لاش رومال میں لپیٹ کر کچرا کنڈی میں پھنک دی۔تفصیلات کے مطابق بوٹ بیسن کے علاقے کلفٹن بلاول چورنگی دعا ہوٹل کے قریب فائرنگ سے 8 سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا، مقتول کی لاش چھیپا ایمبولینس کے ذریعے سول اسپتال منتقل کی گئی۔ ترجمان کراچی پولیس کے مطابق مقتول کی شناخت 8 سالہ محمد عمر ولد محمد خادم کے نام سے کی گئی ہے۔جیکسن پولیس کے مطابق مقتول شاہ جی چوک شیریں جناح کالونی کلفٹن حاجی رستم بلڈنگ کے قریب کا رہائشی تھا، مقتول کی لاش جیکسن تھانے کی حدود ضیاء الدین اسپتال کے عقب میں کچرا کنڈی سے ملی ہے، تاہم فائرنگ کا واقعہ جیکسن تھانے کی حدود میں پیش آیا۔انہوں نے بتایا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق محمد عمر دعا ہوٹل کے قریب پیزا شاپ کے سامنے بھیک مانگ رہا تھا کہ سیکیورٹی گارڈ نے اسے وہاں بھیک مانگنے سے منع کیا، بات نہ ماننے پر سیکیورٹی گارڈ نے بچے پر دو گولیاں فائر کیں جب وہ شدید زخمی ہوگیا تو اسے اپنے ایک ساتھی کے ساتھ موٹرسائیکل پر لے کر جا رہا تھا کہ ضیا الدین اسپتال کے قریب بچہ دم توڑ گیا جس پر سیکیورٹی گارڈ بچے کی لاش کچرا کنڈی میں پھینک کر فرار ہوگیا۔ پولیس نے بتایا کہ بچہ گداگر ہے تاہم مقتول کی والدہ نے بتایا کہ اس کا بیٹا کھلونے بیچ کر روزی کماتا تھا۔پولیس حکام کے مطابق مقتول کو پزا شاپ کے سیکیورٹی گارڈ نے بھیک مانگنے سے روکا تھا، نہ رکنے پر گارڈ نے فائرنگ کردی اور لاش نجی اسپتال کے عقب میں پھینک کر فرار ہوگیا۔دوسری جانب مقتول بچے کی والدہ نے بتایاکہ اس کا بیٹا بھکاری نہیں بلکہ کھلونے بیچ کر روزی کماتا تھا، ہم سیلاب متاثرین ہیں، بچے کا باپ رکشا چلاتا ہے، سیکیورٹی گارڈ کو غصہ تھا کہ میرا بیٹا گاڑی والوں کو کھلونے کیوں بیچتا ہے اس نے گولی مار کر عمر کو قتل کرنے کے بعد لاش کو کچرے میں پھینک دیا، مجھے انصاف چاہیے۔غمزدہ والدہ کے مطابق سیکیورٹی گارڈ نے میرے بچے کو بلایا تھا، یہ سارا واقعہ دوسرے بچے نے دیکھا اور فون کرکے بتایا جب ہم یہاں آئے تو دو ڈھائی گھنٹے تک ہمیں بچے کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا، وہاں آنے والے ایک گاڑی سوار نے میری بات سنی اور ریسٹورینٹ والے سے پوچھا اور پھر وہی گاڑی سوار شخص مجھے اسپتال لایا۔مقتول کے والد محمد خادم نے اس ضمن میں بتایا کہ اس کا تعلق بلوچستان کے بگٹی قبیلے سے ہے، بلوچ کے حالات کی وجہ سے وہ اپنے فیملی کے ہمراہ سکھر شفٹ ہوگئے تھے تاہم تقریبا 4 سال قبل روزگار کے سلسلے میں کراچی آگئے۔انہوں نے بتایا کہ ان کے 6 بیٹے ہیں مقتول محمد عمر چوتھے نمبر پر تھا، رکشا چلانے کا کام کرتے ہیں جبکہ ان کے دو بیٹے بوٹ بیسن دعا ہوٹل اور سب وے پیزا شاپ کے سامنے برگر والے کے پاس کام کرتے ہیں، محمد عمر اکثر اپنے بھائیوں کے پاس آجاتا تھا اور وہیں کھیلتا رہتا تھا لیکن محمد عمر بھیک نہیں مانگتا تھا۔انہوں نے بتایا کہ بڑے بیٹے نے بتایا کہ عمر کو گولی مار دی گئی ہے جس پر وہ فوری طور پر موقع پر پہنچے تاہم عمر کا کچھ پتہ نہیں چلا اور نہ ہی کسی نے بتایا جس پر وہ فوری طور پر اپنے قبیلے کے سردار مرحوم اکبر بگٹی کے پوتے نواب میر علی بگٹی کے چھوٹے بھائی زامران بگٹی کے گھر گئے اور انہیں سوتے سے اٹھا کر اپنی فریاد سنائی جس پر انہوں نے اپنا اثر رسوخ استعمال کرتے ہوئے معلومات حاصل کیں اور مقتول محمد عمر کی والدہ، والد اور دیگر بہن بھائیوں کو اپنے گاڑی میں بٹھا کر جیکسن تھانے لے گئے جہاں مقتول محمد عمر کی لاش موجود تھی بعدازاں لاش اسپتال منتقل کی گئی۔زامران بگٹی نے چیف آف آرمی اسٹاف، چیف جسٹس آف پاکستان، سندھ حکومت اور آئی جی سندھ سے اپیل کی ہے کہ مقتول محمد عمر کے والد محمد خادم کو انصاف دلایا جائے یہ لوگ غریب ہیں کچھ کر نہیں سکتے، پاکستان سے محبت کرتے ہیں اسی لیے بلوچستان کے حالات کے پیش نظر وہاں سے دوسرے شہر منتقل ہوگئے تھے۔انہوں نے کہاکہ ہم ہمیشہ پاکستان سے محبت کرنے والے لوگ ہیں ہمیں پوری امید ہے کہ ہمارے قبیلے کے مظلوم لوگوں کو انصاف دلانے کے لیے اعلی حکام فوری طور پر احکامات جاری کریں گے۔بوٹ بیسن پولیس نے کمسن بچے کے قتل میں ملوث ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے اس کی تلاش شروع کر دی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں