جعلی بھرتیوں کے الزام میں برطرف 75 ملازمین عدالتی حکم پر بحال
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ صحت سندھ میں جعلی بھرتیوں کے الزام میں برطرف کئے گئے 75 ملازمین کو 8 سال بعد اعلیٰ عدلیہ کے احکامات پر بحال کردیا گیا ہے، جعلی بھرتیاںسابق ڈی ایچ او نوشہرو فیروز کی طرف سے کرنے کا انکشاف ہوا ہے، مسلمانوں کو سوئیپر بھرتی کرنے سے اسپتالوں میں صفائی کرنا سوالیہ نشان بن گیا۔ جراٗ ت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت سندھ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد باہوٹو نے ضلع نوشہروفیروز میں برطرف کئے گئے 75 ملازمین کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، بحال کئے گئے ملازمین کوتنخواہ برطرفی کی تاریخ سے ملے گی اور ان کو ڈی ایچ او نوشہروفیروز کے دفتر میں اپنی اصل تعلیمی سناد تصدیق کے لئے جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے، بحال کئے گئے ملازمین کو سال 2012-13 میںسابق ڈی ایچ او نوشہروفیروز کی طرف سے مبینہ طور پر جعلی طریقے سے بھرتی کیا گیا۔ بحا ل کئے گئے ملازمین میں 7 ٹیکنیشن، 3 ڈسپینسر، ایک او ٹی ٹیکنیشن، 2 ایل ایچ وی، ایک جونیئر کلرک، 19 مڈ وائف، ایک ڈرائیور، 2 لیب اسسٹنٹ، ایک وارڈ سرونٹ، 4 نائب قاصد، 2 مالہی، ایک ویکسینیٹر، 8 چوکیدار، ایک دائی، ایک آیاکو بھرتی کیا گیا ہے۔ جعلی طور پر بھرتی کئے گئے ملازمین میں 17 سوئیپر شامل ہیں جو تمام مسلمان ہیں، سفید پوش مسلمانوں کو سوئیپر کے طور جعلی طریقے سے بھرتی کرنے کے باعث اسپتالوں میں صفائی کرنا سوالیہ نشان ہے۔ ذرائع کے مطابق نوشہروفیروز میں جعلی بھرتیوں پر سابق ڈی ایچ او نوشہروفیروز کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی طرف سے نوٹس بھی جاری کیا گیا ، ملازمین کی جعلی بھرتیوں کے حوالے سے ڈی جی ہیلتھ سندھ نے انکوائری کمیٹی بھی قائم کی تھی اور انکوائری کمیٹی کی رپورٹ پیش ہونے کے بعد محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن اور محکمہ قانون سے ملازمین کی بحالی کے لئے رائے لی گئی، اعلیٰ عدلیہ کے احکامات اور قانونی رائے کے بعد ملازمین کو بحال کردیا گیا ہے۔دوسری جانب ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر محمد جمن باہوٹو نے کہا کہ ملازمین کو عدالت کے احکامات پر بحال کیا گیا ہے اور یہ بات خوش آئند ہے کہ برطرف ملازمین بحال ہوئے ہیں ، امید ہے کہ ملازمین اسپتالوں میں بہتر خدمات فراہم کریں گے۔