میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کرسچین کے شادی اور طلاق کے مروجہ قوانین اور لاہور ہائی کورٹ کا تاریخی فیصلہ

کرسچین کے شادی اور طلاق کے مروجہ قوانین اور لاہور ہائی کورٹ کا تاریخی فیصلہ

ویب ڈیسک
پیر, ۱۳ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

(قسط دوم)
نابالغان کے درمیان شادی تاہم void نہ ہے۔ اگرچہ وہ گارڈین کی مرضی کے بغیر بھی کی گئی ہو۔ consanigunity affinity کے ضمن میں ہونے والی شادی غیر قانونی ہے۔ consanguinity سے مراد خون کا رشتہ اور affanity سے مراد خاوند یا بیوی کے ذریعہ سے رشتہ۔ پاکستانی شہریت کے حامل رومن کیتھولک کو اپنی مرحومہ بیوی کی بہن سے شادی سے نہیں روکا گیا۔ اگرچہ اْس مرد نے پوپ یا پوپ کے نمائندے سے شادی کی اجازت لے لی ہو۔ بے شک عورت ایسی شادی کرنے کی اہل نہ ہے۔ انگلینڈ میں مرحومہ بیوی کی بہن سے شادی deceased wife act 1907 کے تحت کی اجازت دے دی گئی ہے۔ یہ قانون ابھی تک پاکستان میں رائج نہیں ہوا۔ ایک عورت اپنے باپ، بیٹے، بھائی باپ کے باپ، بیٹے کے بیٹے، بیٹی کے بیٹے، ماں کے خاوند، خاوند کے باپ کے باپ، خاوند کی ماں کے باپ، خاوندکی بیٹی کے بیٹے، خاوندکے باپ، خاوندکے بیٹے، ماں کے خاوند، بیٹی کے خاوند، باپ کی ماں کے خاوند، بیٹے کی بیٹی کے خاوند، بیٹی کی بیٹی کے خاوند، باپ کے بھائی، ماں کے بھائی، بھائی کے بھائی، بہن کے بھائی سے شادی نہیں کر سکتی۔ مرد کو اِن سے شادی کو مندرجہ ذیل میرج ایکٹ 1904 کے تحت شادی کرنے سے ممانعت ہے۔ مرحومہ بیوی کی بہن، مرحوم بھائی کی بیوی، مرحومہ بیوی کے بھائی کی بیٹی سے، باپ کے مرحوم بھائی کی بیوی سے، ماں کے مرحوم بھائی کی بیوی سے یعنی ممانی سے مرحومہ بیوی کے باپ کی بہن سے، بھائی کے مرحوم بیٹے کی بیوی سے، بہن کے مرحوم بیٹے کی بیوی سے شادی کی اجازت ہے۔ عورت کو میرج ایکٹ 1949کے تحت مندرجہ ذیل سے شادی کی ممانعت نہیں ہے۔ مرحومہ بہن کے شوہر سے، باپ کی مرحومہ بہن کے خاوند سے، ماں کی مرحومہ بہن کے خاوند سے، مرحوم خاوند کی بہن کے بیٹے سے، بھائی کی مرحوم بیٹی کے خاوند سے، بہن کے باپ کے بھائی سے، مرحوم خاوند کی ماں کے بھائی سے شادی کرنے میں ممانعت نہیں ہے۔ بھائی اور بہن سے مراد بھائی اور بہن آف ہالف بلڈ ہیں۔
طلاق یافتہ کب شادی کر سکتے ہیں:جب طلاق کی ڈگری جاری ہو جائے تو دونوں میاں یا بیوی اور شادی کر سکتے ہیں۔ اگر اپیل کا حق نہ ہو یا پہلی شادی کا خاتمہ مرد یا عورت کے فوت ہو جانے سے ہو ا ہو۔ اور اگر کوئی اپیل پیش نہ ہو ئی ہو تب بھی دوبارہ شادی کی جا سکتی ہے۔ یا جیسے ہی اپیل کرنے کی مدت ختم ہو جائے یا اپیل پیش ہونے کے بعد مسترد ہو جائے تو پھر فوراً دوسری شادی کی جا سکتی ہے۔ سیکشن 5 کرسچن میرج ایکٹ کے مطا بق (۱)۔ ہر اْس شخص سے شادی کی جا سکتی ہے جس نے چرچ کی روایت اور رولز کے حوالے سے چرچ کے منسٹر سے اجازت لی ہے۔ (۲)۔ کسی بھی cleregymanآف چرچ سے شادی کی جا سکتی ہے۔ جو کہ چرچ آف سکاٹ لینڈ کی رویات قوانین پر عمل پیرا ہو۔ (۳)۔ اِس قانون کے تحت مذہب کے منسٹر سے جس نے شادی کرنے کا لائسنس، اجازت نامہ لیا ہو۔ (۴)۔ اِس ایکٹ کے تحت میرج رجسٹرار کے ذریعے یا اْسکی اجازت سے شادی کی جا سکتی ہے۔ (۵)۔ مقامی کرسچن کے درمیان شادی کے لیے جس شخص نے بھی شادی کے لیے جس شخص نے بھی اِ س ایکٹ کے تحت لائسنس، اجازت لی ہے۔
AIR 1918 LAW BUR83 ایک خاص اجازت نامہ کے تحت جب ایک شخص جو کہ کرسچن ہے اور قانونی طور پر ایک عورت کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھا ہوا ہے اور اگر وہ کسی اور عورت سے شادی کرتا ہے تو وہ تعلق صرف (جسمانی تعلق) concubinage ہو گا۔ اْس سے پیدا ہونے والی اولاد قانونی طور پر جائز تصور نہ ہوگی۔ سیکشن 6 کے مطابق کوئی بھی صوبائی یا مرکزی حکومت اپنی علاقائی حدود میں سرکاری طور پر نوٹیفیکیشن کے ذریعے مذہبی منسٹر کو شادی کی اجازت دینے یا شادی کروانے کا لائسنس، اجازت دینے یا اْس اجازت نامہ کو منسوخ کر سکتی ہے۔ سیکشن 7 کرسچن میرج ایکٹ 1872 کے مطابق صوبائی حکومت کسی بھی ایک یا اْس سے زیادہ کرسچنز کی حیثیت سے کسی بھی ضلع میں انتظامی حدود کا میرج رجسٹرار مقرر کر سکتی ہے۔ اگر کسی ضلع میں ایک سے زیادہ شادی رجسٹرار
ہوں تو پھر اْن میں سے ایک کو بطور سینیئر رجسٹرار مقرر کر سکتی ہے۔ جب کوئی بھی میرج رجسٹرار پورے ضلع میں صرف ایک ہو اور وہ رجسٹرار اْس ضلع میں سے غیر حاضر ہو یا بیمار ہو جائے یا کسی بھی وجہ سے اْس کا عہدہ عارضی طور پر خالی ہو تو اْس ضلع کا مجسٹریٹ اِس عرصے کے دوران میرج رجسٹرار کے طور پر کام کرے گا۔ سیکشن 8 کرسچن میرج ایکٹ کے تحت وفاقی حکومت سرکاری نوٹیفیکیشن کے ذریعے کسی بھی کرسچن کو بطور خاص نام یا کسی بھی acceding state کے اندر کسی کو بھی رجسٹرار مقرر کر سکتی ہے۔ وفاقی حکومت اِس طرح کی تقرری کو نوٹیفیکیشن کے ذریعے ختم بھی کر سکتی ہے۔ سیکشن 9کرسچن میرج ایکٹ 1872 کے تحت صوبائی حکومت کسی بھی کرسچن کو بطور خاص نام کے ذریعے سے یا کسی عہدے دار کی حیثیت سے وقتی طور پر آبائی کرسچن (native christion) کو شادی کرنے کا اجازت نامہ دینے کا اختیار دے سکتی ہے۔ اور اِس طرح نوٹیفیکیشن کے ذریعے اِس اختیار کو روک یا ختم بھی کر سکتی ہے۔ سیکشن 10 کے تحت اس قانون کے مطابق شادی صبح 6 بجے سے شام سات بجے کے دوران میں ہوگی۔ لیکن مندرجہ ذیل پر اطلاق نہ ہوگا۔ (۱)۔ چرچ آف انگلینڈ کا سیلرجی جو کہ خاص اجازت نامہ کے تحت صبح چھ اور شام سات بجے کے علاوہ کسی بھی وقت اینگلیکن بشپ آف کمشنری کے signatures اور مہر کے تحت شادی کرسکتا ہے۔2) (Clergyman جسکا تعلق چرچ آف روم سے ہو وہ صبح چھ اور شام سات بجے کے درمیان کیتھولک بشپ آف ڈائیس یا جس کو انھوں نے اجازت دے رکھی ہو (3) سکاٹ لینڈ چرچ کا سیلرجی مین، چرچ آف سکاٹ لینڈ کے قانون،رسوم،تقریبات کے تحت شادی کرسکتا ہے۔
سیکشن 11 کے مطابق چرچ آف انگلینڈ کے پیروکار چرچ آف انگلینڈ کے علاوہ عام طور پر جہاں عبادت کی جاتی ہے وہاں شادی کر سکتے ہیں۔اُس وقت تک کہ ایسا کوئی چرچ مختصر راستے کے ذریعے بھی پانچ میل دور اور اُس وقت جب شادی کرنے والوں نے انگلیکن بشپ آف ڈائیکوس یا اُس کی کمشنری کے دستخط اور مہر کے ذریعہ سے اجازت نامہ لیا ہو خاص اجازت نامے کے لیے رجسٹرار آف ڈائی کوس اضافی فیس طلب کرسکتے ہے۔ سیکشن 12 میرج ایکٹ کے تحت کوئی شادی جو کہ منسٹر آف Religionکے ذریعے ہونی ہو اور جس کا اجازت نامہ اُس کے پاس ہے جو شادی کا خواہاں ہے تو وہ فرسٹ شیڈوول کے تحت ایک نوٹس منسٹر آف Religion کو دے جس میں مرد یا عورت شادی کرنے کا اظہار کرئے گی اور اُس میں وہ عورت یا مرد بیان کریں گے۔
(ختم شد)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں