محکمہ ماحولیات کے افسران کی کارکردگی صفر
شیئر کریں
محکمہ ماحولیات سندھ کے افسران کی صفر کاکردگی سامنے آگئی،ڈی جی سیپانعیم مغل کراچی سمیت سندھ بھر میں صنعتوں کی آلودگی پھیلانے کے بنیاد پر درجہ بندی کرنے میں ناکام ہوگئے،سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والی فیکٹریز کا پتا نہ چل سکااور صنعتکاروں کو رعایت دے دی۔ جرأت کی رپور ٹ کے مطابق سندھ انوائرمنٹل کوائلٹی اسٹینڈرڈز رولز 2014 میں واضح طور پر تحریر ہے کہ ڈائریکٹر جنرل سیپا آلودہ پانی خارج کرنے والی صنعتوں کی اے ، بی اور سی میں درجہ بندی کریں گے، گیس خارج کرنے والی فیکٹریز کی علیحدہ سے اے ، بی ، سی میں درجہ بندی ہوگی، صنعتوں کی درجہ بندی کا مقصد مانیٹرنگ کے طور پر نظر رکھنا ہے، اے کیٹیگری میں شامل صنعتیں ماہانہ بنیاد پر انوائرمنٹل مانیٹرنگ رپورٹ جمع کروائیں گی ، بی کیٹیگری میں شامل فیکٹریز ہر تین ماہ اور سی کیٹیگری میں شامل صنعتیں سال میں دو مرتبہ انوائرمنٹل مانیٹرنگ رپورٹ جمع کروائیں گی۔ محکمہ ماحولیات کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ڈی جی سیپا نعیم مغل قوائد و ضوابط کے تحت کئی سالوں تک صنعتوں کی درجہ بندی نہیں کرسکے جس کی وجہ سے فیکٹری مالکان کو براہ راست فائدہ پہنچایا جارہا ہے اور انوائرمنٹل مانیٹرنگ رپورٹ جمع کروانے میں ان کوخصوصی رعایت دی گئی ہے، ڈی جی سیپا نے صرف اضلاع میں موجود صنعتوں کی فہرست تیار کی ہے لیکن وہ قوائد و ضوابط کے تحت نہیں۔ افسر نے بتایا کہ صنعتوں کی اے، بی اور سی کیٹیگری میں درجہ بندی نہ ہونے کے باعث سیپا میں مانیٹرنگ کا کوئی بھی سسٹم موجود نہیں اور مانیٹرنگ بری طرح اثر انداز ہورہی ہے، سیپا کے پاس ایسے آلات ہی موجود نہیں کہ فیکٹریز کی درجہ بندی ہوسکے اور اعلیٰ افسران نہیں چاہتے کہ صنعتوں کی درجہ بندی ہو ، کیونکہ بڑے صنعتکاروں سے محکمے کے اعلیٰ افسران سے مبینہ طورپر لین دین طے ہے۔