مولانا عادل خان کے قتل میں دو پڑوسی ممالک کے ملوث ہونے کے شواہد
شیئر کریں
جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل کے قتل میں دو پڑوسی ممالک کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔تفصیلات کے مطابق مولانا عادل کیس میں تفتیشی حکام نے دارا لعلوم کا دورہ کیا جہاں سیکیورٹی گارڈ سے بھی پوچھ گچھ کی گئی۔اس حوالے سے سی ٹی ڈی ذرائع کا کہنا ہے کہ واردات میں دو پڑوسی ممالک کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔جائے وقوع سے پانچ خول ملے جن کی فارنزک رپورٹ کے مطابق وہ کسی بھی پرانی واردات سے میچ نہیں ہوئے۔پولیس نے کئی افراد کے بیانات ریکارڈ کیے جب کہ واقعے کی جیو فینسنگ بھی مکمل کر لی گئی ہے جس میں کچھ مشکوک نمبر ملے ہیں جن کے بارے میں تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔سی سی ٹی وی کیمروں کی بھی فوٹیجز حاصل کی گئیں۔سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق اب تک کی تفتیش میں کچھ ایسے بھی اشارے ملے ہیں کہ مفتی تقی عثمانی اور مولانا عادل پر حملے میں ایک ہی گروپ ملوث ہے تاہم حتمی طور پر کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔مولانا عادل پر فائر کیے گئے گولیوں کے خول کی فرانزک تفصیلات سامنے آگئی ہیں، واردات میں نیا ہتھیار استعمال کیا گیا۔ پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ جائے وقوعہ سے 5گولیوں کے خول ملے تھے۔پولیس نے عینی شاہدین کے بیان قلمبند کرلیے ہیں۔ٹارگٹ کلنگ کے واقعے کی جیوفینسنگ بھی کرا لی گئی ہے۔جیو فینسنگ کی روشنی میں کیس پر کام کیا جا رہا ہے۔ سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ مولانا تقی عثمانی پر حملے اور مولانا عادل کے قتل میں ایک ہی گروہ ملوث ہے۔حملے میں بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ دوسری جانب مولانا عادل خان پر حملے کے واقعے سے جڑی ایک اور سی سی ٹی وی ویڈیو اور ملزم کی تصاویر پولیس نے حاصل کرلی ہیں۔دوسری جانب مولانا عادل خان اور ان کے ڈرائیور کی ٹارگٹ کلنگ کا واقعے پر ایڈیشنل آئی جی کراچی کی سربراہی میں اعلی افسران کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے، جس میں ڈسٹرکٹ پولیس، سی ٹی ڈی اور انٹیلی جنس افسران شریک ہوں گے۔ پولیس ذرائع کے مطابق مقدمے کی حتمی کارروائی اہل خانہ مشاورت کے بعد کی جائے گی، اور اجلاس میں واقعے کا مقدمہ سی ٹی ڈی یا تھانے میں درج کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔