میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سپریم کورٹ ،شوگر ملز کو مقرر کردہ ایکس مل ریٹ پر چینی فروخت کی مشروط اجازت

سپریم کورٹ ،شوگر ملز کو مقرر کردہ ایکس مل ریٹ پر چینی فروخت کی مشروط اجازت

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۳ اگست ۲۰۲۱

شیئر کریں

سپریم کورٹ آف پاکستان نے چینی کی قیمت مقرر کرنے سے متعلق حکومتی اپیل پرشوگر ملز کو مقرر کردہ ایکس مل ریٹ پر چینی فروخت کی مشروط اجازت دیتے ہوئے کیس لاہور ہائی کورٹ کو واپس بھجوا دیا ۔جمعرات کو جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ نے لاہور ہائی کورٹ کو درخواستوں پر 15 دن میں فیصلے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ حکومت اور شوگر ملز مالکان کی مقرر کردہ ریٹ میں فرق پر مبنی رقم ہائی کورٹ میں جمع ہوگی۔ عدالت عظمیٰ نے کہاکہ شوگر ملز ایکس مل ریٹ میں فرق پر مبنی رقم رضاکارانہ طور پر جمع کرائیں گی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ حکومت کا ایکس مل ریٹ 84 اور شوگر مل مالکان کا 97 ہے۔ عدالت نے کہاکہ شوگر ملز کی طرف سے صرف مچلکے جمع کرانا کافی نہیں، متعلقہ کین کمشنر چینی کے سٹاک اور فروخت کا ریکارڈ مرتب رکھیں۔ عدالت نے کہاکہ لاہور ہائی کورٹ میں چینی کی قیمت کا کیس زیرالتواء ہے، ہائی کورٹ نے حکومت کی مقررہ قیمت کیخلاف یکطرفہ حکم امتناع جاری کیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ عدالت کی ذمہ داری ہے کہ قانونی نقطے پر فیصلہ کرے، قیمتوں، نفع نقصان کا تعین کرنا عدلیہ کی ذمہ داری نہیں ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہاکہ ہائی کورٹس کی قیمتوں کے معاملے میں مداخلت غیر متعلقہ حدود میں داخلے کے مترادف ہے، عدلیہ کی غیر متعلقہ حدود میں مداخلت شرمندگی کا باعث بنتی ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ حکومت نے چینی کی ایکس مل قیمت مقرر کی تھی، لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کی ایکس مل قیمت پر حکم امتناع جاری کیا۔ انہوںنے کہاکہ قیمت مقرر کرنے کا اختیار حکومت کا ہے، حکومت عوام کے حقوق کی محافظ ہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ کیا حکومت کے پاس چینی کی قیمت مقرر کرنے کا مکمل اختیار ہے؟ چینی کی قیمت کا تعین ایک فارمولہ کے تحت ہوتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ شوگر ملز کا موقف ہے کہ حکومت نے 104 روپے پر چینی امپورٹ کی، امپورٹ کی گئی چینی حکومت سبسڈی دیکر 89 روپے میں فروخت کرے گی۔ انہوںنے کہاکہ یہ بات درست ہے یا غلط، عدالت نے اپنے اختیارات کو دیکھنا ہے، عدالت نفع نقصان اور قیمتوں کا تعین نہیں کر سکتی۔ انہوںنے کہاکہ عدالت کے پاس قیمتوں میں تعین جیسے معاملے میں مداخلت کی کوئی بنیاد نہیں، لاہور ہائی کورٹ کا عبوری حکم ختم کرکے کیس ریمانڈ کرینگے۔ وکیل شوگر ملز مالکان نے کہا کہ عبوری حکم ختم کیا تو اس کا نقصان ہوگا، عبوری حکم ختم ہوا تو سارا سٹاک اٹھا لیا جائے گا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ عبوری حکم ختم نہ ہوا تو مل مالکان مہنگی چینی فروخت کرینگے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ حکم امتناع ختم ہونے سے ملز کا نقصان ہوا تو کیا ریاست ازالہ کرے گی؟ ۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ مناسب ہوگا کہ قیمتوں میں فرق کی رقم کسی ٹرسٹی کے پاس رہے، کیس کا فیصلہ ہونے تک رقم ٹرسٹی کے پاس رہے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں