میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
لانگ مارچ کے دوران تھوڑ پھوڑ، شاہ محمود قریشی سمیت 38 ملزمان کی عبوری ضمانت میں توسیع

لانگ مارچ کے دوران تھوڑ پھوڑ، شاہ محمود قریشی سمیت 38 ملزمان کی عبوری ضمانت میں توسیع

جرات ڈیسک
پیر, ۱۳ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

عدالت نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے دوران تھوڑ پھوڑ کے معاملے پر دائر مقدمے میں شاہ محمود قریشی سمیت 38 ملزمان کی عبوری ضمانت میں 20 جون تک توسیع کر دی۔ تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے دوران تھوڑ پھوڑ کے معاملے پر دائر مقدمے میں شاہ محمود قریشی سمیت 38 ملزمان کی درخواست ضمانت کی سماعت سیشن جج کامران مفتی نے کی۔ دوران سماعت جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا مقدمات کی تفتیش مکمل ہو چکی ہے؟ جس پر پراسیکیوٹر واجد منیر نے عدالت کو بتایا کہ ابھی تک تفتیش مکمل نہیں ہوئی، عدالت نے پوچھا کتنے لوگ ہیں جو ابھی تک شامل تفتیش نہیں ہوئے۔ پراسیکیوشن نے بتایا کہ کچھ لوگوں کے بیان ہوئے ہیں اور زیادہ لوگوں نے ابھی تفتیش جوائن نہیں کی اس پر تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے رہنما تھانوں میں گئے تاہم جواب ملا صاحب موجود نہیں ہیں۔ اس پر جج نے ریمارکس دیے کہ ہم اس طرح کرتے ہیں تھانہ وائز درخواست ضمانتوں پر بحث رکھ لیتے ہیں، اس پر تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ اب جس طرح چل رہا ہے اسی طرح جانے دیں، ہم آپ کو مایوس نہیں کریں گے، تمام ملزمان پیش ہوں گے۔ اس پر عدالت نے تحریک انصاف کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ تمام ملزمان کو شامل تفتیش کروا لیں اور انکی حاضری بھی لگوا لیں۔عدالت نے پراسیکیوشن کو کہا کہ یہ شکایت کر رہے ہیں تھانوں میں جاتے ہیں تفتیشی نہیں ملتا، عدالت نے پراسیکیوٹر کو کمرہ عدالت ہی میں سب کو شامل تفتیش کرنے کی ہدایت کی۔ اس پر شریں مزاری نے عدالت سے استدعا کی کہ میں کچھ کہنا چاہتی ہوں، جس پر عدالت نے اجازت دی اور شریں مزاری نے کہا کہ میں شامل تفتیش ہو چکی ہوں اور آج ہی میرے وکیل بحث کرینگے اس پر عدالت نے کہا ہم نے منگل کی تاریخ رکھ لی اس دن بحث کر لیں گے۔ اس پر شیریں مزاری نے استدعا کہ کہ پھر مجھے حاضری سے استثنیٰ دیدیا جائے۔ بابر اعوان نے عدالت سے کہا کہ آئندہ سماعت پر بحث کیلئے صرف دو وکیل ہی پیش ہوں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ کمرہ عدالت میں ملزمان سے زیادہ وکلاء کی تعداد ہوتی ہے۔ اس کے بعد شیریں مزاری، زرتاج گل اور عمران اسماعیل کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کیں گئی۔ عدالت نے مقدمہ کی سماعت 20 جون تک ملتوی کر دی۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت جھوٹی ایف آئی آر میں پیش ہوئی ،ہمارے وکلا نے درخواست کی کہ ہمارے ضمانت منظور کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ میرے ساتھ پی ٹی آئی کے دیگر رہنما بھی ساتھ تھے، یہ حکومت کی پنجاب میں ضمنی انتخابات کے خلاف منصوبہ بندی ہے کہ تمام رہنما کیسز میں ہوں۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے وکلا 20 جون کو اپنے دلائل دینگے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں من گھڑت کیسز میں پھسایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدالت سے انصاف کی امید کرتے ہیں، ہمیں من گھڑت کیسز میں پھنسایا گیا، ہم عدالت سے انصاف کی امید کرتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں