گستاخانہ بیان پر احتجاج کی سزا،بھارت میں مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن
شیئر کریں
بھارت میں مودی کی فاشسٹ حکومت نے سہارنپور اور اترپردیش میں گستاخانہ بیان کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمان رہنماوں کے گھر مسمار کردیے۔بھارتی میڈیا کے مطابق گستاخانہ بیانات کے خلاف احتجاج کی قیادت کرنے والے مسلمان رہنماوں کے گھروں کو بلڈوزر کی مدد سے مسمار کردیا گیا۔ گھروں کی مسماری سہارنپور اور اترپردیش میں کی گئی۔مقامی حکومت کا کہنا ہے کہ جن مسلم سیاست دانوں کے گھر مسمار کیے گئے ہیں ان پر گستاخانہ بیانات کیخلاف مظاہروں کو ہوا دینے کا الزام ہے۔آج ہی اترپردیش کے مظاہروں میں دو افراد کے جاں بحق ہونے پر مسلم سیاست دان جاوید محمد کے گھر کے بیرونی حصے کو بلڈوزر کی مدد سے گرادیا گیا۔گزشتہ روز مشرقی شہر رانچی میں احتجاج کے دوران پولیس کی فائرنگ کے 2 نوجوان جاں بحق ہوگئے تھے، ادھر شمالی اتر پردیش ریاست میں ہنگامہ آرائی کے دوران 300 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔دوسری جانب بنگال کی مشرقی ریاست میں حکام نے ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ہاورا کے صنعتی ضلع میں 16 جون تک عوامی جلسوں پر پابندی عائد کردی ہے۔پرتشدد واقعات کے بعد تقریبا 70 افراد کو فساد پھیلانے اور امن و امان کی صورتحال میں خرابی پیدا کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ 48 گھنٹے گزر جانے کے باوجود بھی انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔دریں اثناوزیر خارجہ اور اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابرہیم طحہ کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا، بلاول بھٹو زرداری نے اس بات پر زور دیا کہ او آئی سی بھارت میں اسلاموفوبیا کی بگڑتی صورتحال کا فوری نوٹس لے۔پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا سیکرٹری جنرل او آئی سی سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا، بھارت میں مسلم مخالف کارروائیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر وزیر خارجہ نے بھارت میں مسلمانوں کے تحفظ کے لیے کوششیں تیز کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ او آئی سی بھارت میں اسلاموفوبیا کی بگڑتی صورتحال کا فوری نوٹس لے، بی جے پی رہنماں کے توہین آمیز بیانات سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی جانب سے وضاحت کی کوشش، اور ذمہ دار افراد کے خلاف تاخیر سے کی جانے والی انضباطی کارروائی، مسلم دنیا کے درد اور اضطراب کو کم نہیں کر سکتے۔