پاکستان کے غیر ملکی قرضوں میں 23ارب ڈالرز کا اضافہ ہو گا، ڈاکٹر عبدالحفیظ پاشا
شیئر کریں
سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ پاشا نے کہا ہے کہ بجٹ دستاویزات کے مطابق رواں اور آئندہ مالی سال کے دوران پاکستان کے غیر ملکی قرضوں میں 23ارب ڈالرز کا اضافہ ہونے والا ہے ۔روپے کی قدر کم کرنے سے افراط زر میں بے شمار اضافہ ہو گا اور آئندہ سال رواں سال کے مقابلہ میں افراط زر دوگنا ہونے کا خطرہ ہے ۔ بجٹ تقریر میں وزیر صاحب نے چار فیصد شرح نمو کا ذکر کیا تاہم اگر بجٹ دستاویزات کو دیکھیں تو چھپ چھپائے انداز میں آئی ایم ایف کے اعدادوشمار دیئے ہوئے ہیں کہ آئندہ مالی سال میں ملکی شرح نمو 2.4 فیصد رہے گی جبکہ اس سے اگلے سال بھی صرف تین فیصد شرح نمو رہے گی اور اگر ہم اللہ کے فضل سے کامیاب ہوئے تو تیسرے سال جا کر ساڑھے چار فیصد شرح نمو ہو گی جس کا مطلب یہ ہے ملک کے لوگ کم از کم تین سال پریشان زندگی گزاریں گے ۔بجٹ کے اعدادوشمار حقیقت سے دور ہیں۔ حکومت جو کام کرنا چاہ رہی ہے وہ تین سال میں بھی مشکل ہے ۔ حکومت نے بجٹ خسارے کا ہدف چار فیصد سے زائد بتایا ہے تاہم آئندہ سال بجٹ خسارہ 8.4فیصد رہے گا۔ حکومت 4.9فیصد بجٹ خسارے کے ساتھ آئندہ مالی سال کا آغاز کرے گی۔ بجٹ خسارہ آئندہ سال مزید 3.5فیصد بڑھ جائے گا۔ وزارت خزانہ ہر سال بجٹ خسارہ کم دکھاتی ہے ۔ ان خیالات کااظہار ڈاکٹر عبدالحفیظ پاشا نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ٹیکس وصولی کے ہدف میں 1500ارب روپے کا اضافہ کیا ہے اس میں سے 900ارب روپے تو قرضوں پر سود کی ادائیگی میں چلے جائیں گے ، جبکہ تنخواہوں، پینشن، سبڈی اور گرانٹس میں اضافہ کے نتیجہ میں ترقیاتی کاموں کے لئے گنجائش ہی نہیں بچی۔ حکومت کو چاہیئے کہ زیادہ رقم ترقیاتی کاموں میں خرچ کرے تاکہ معیشت میں بڑھوتری ہو، روزگار پیدا ہو اور غربت میں کمی ہو تاہم حکومت نے ایسا نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ سال مہنگائی کی شرح 11سے 13 فیصد رہنے کی پیشگوئی ہے اور اس سے اگلے سال 8.3فیصد ہو گی۔ یہ کہنا کہ تھورا سا برداشت کر لیں چھ ماہ یا ایک سال میں حالات بہتر ہو جائیں گے ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ 1500ارب روپے کے جو نئے ٹیکس لگائے جائیں گے ان میں سے 30فیصد امیروں اور 70فیصد عام آدمی سے لیا جائے گا یہ کون سا نظام اور حکمت عملی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیںیہ بات مان لینی چاہیئے کہ برآمدات ہمارے بدن کا خون ہے اور ہمارے مستقبل کے لیے حد سے زیادہ ضروری ہے ۔ ان کہنا تھا کہ حکومت نے رواں مالی سال کے دوران بیرون ممالک سے 10ارب ڈالرز کے قرضے لئے ہیں جبکہ آئندہ برس کے بجٹ میں 20ارب ڈالرز کا ٹارگٹ رکھا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ دستاویزات کے مطابق راوں اور آئندہ مالی سال کے دوران پاکستان کے غیر ملکی قرضوں میں 23ارب ڈالرز کا اضافہ ہونے والا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پچھلی حکومت کو بدنام کرتے ہیں کہ انہوں نے پانچ سال میں 30یا 35ارب دالرز کے قرضے لئے تاہم موجودہ حکومت تو دو سا ل میں نیٹ 23ارب ڈالرز قرض اٹھانے والی ہے ۔