میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مودی کی جیت، نئی گریٹ گیم کا آغاز ہے(محمد انیس الرحمن)

مودی کی جیت، نئی گریٹ گیم کا آغاز ہے(محمد انیس الرحمن)

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۳ جون ۲۰۱۹

شیئر کریں

گزشتہ سے پیوستہ
اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اندر افراتفری کی کیفیت مزید پیدا کرنے کی کوشش جاری ہے معاشی بحران اپنی جگہ سیکورٹی کے معاملات کو بھی کمزور کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں کوئٹہ میں مسجد پر حملہ اور وہاں ہونے والی شہادتیں ان کے بعد پی ٹی ایم کی جانب سے جنوبی وزیرستان میں فوجی چوکی پر حملہ جس میں پانچ اہلکار زخمی ہوئے جبکہ مغربی میڈیا اس میں بہت سے ہلاکتوں کی خبریں بھی دے رہا ہے۔ پی ٹی ایم جس نے ابھی تک ریاست پاکستان اور اس کے اداروں کے خلاف صرف زبانی مخالفت کا وتیرہ اپنایا ہوا تھا یکدم چوکی پر حملہ آور ہوکر دنیا کو کیا پیغام دیا ہے یا اس کے ذریعے پاکستان مخالف بیانیے کی بنیاد پر دنیا کو کیا پیغام دلوایا گیا ہے اس حوالے سے اب ریاستی اداروں کو سخت اقدامات کرتے ہوئے پی ٹی ایم کی حیثیت کو نمایاں کرنا ہوگا۔ اس کے دو ارکان اسملی میں بھی ہیں اگر یہ لوگ غدار ہیں تو انہیں اسمبلی میں کیوں پہنچنے دیا گیا دوسری جانب بلاول زرداری نے افطاری کے نام پر جو ناکام سیاسی میلہ سجایا تھا اس میں بھی پی ٹی ایم کے رہنما موجود تھے اور میڈیا پر سارے پاکستان نے اسے دیکھا۔ کیا پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ مخالف اپوزیشن جماعتوں نے ڈی جی پی آر کی پریس کانفرنس کا جواب ان متنازعہ افراد کو افظار پارٹی میں مدعو کرکے دیا تھا؟ اب بلاول زرداری اور مریم نواز ان خبروں کی تردید کرتے نظر آتے ہیں کہ پی ٹی ایم کے رہنما فوجی چوکی پر حملہ آور نہیں ہوئے کوئی ان سے پوچھے کہ کوئی حملہ نہیں ہوا تھا تو یہ پانچ اہلکار کیسے زخمی ہوگئے؟ اس لیے اب اداروں کو بھی مصلحتوں سے نکل کر صاف اور سیدھا سیدھا بیانیہ اختیار کرنا ہوگا کہ پاکستان مخالف ایجنڈہ رکھنے والی جماعت یا تنظیم کسی طور بھی برداشت نہیں کی جائے گی انہیں جیلوں میں ڈال کر ان کے خلاف غداری کے مقدمات چلانا ہوں گے اور جو سیاسی قوتیں اپنے سیاسی مقاصد کی خاطر اداروں کو بلیک میل کرنے کے لیے ان عناصر کی حمایت کریں ان پر بھی آہنی ہاتھ ڈالا جائے۔ ایسا کرنے میں اب اگر دیر کی گئی تو ریاست اور عوام کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ کیونکہ پاکستان میں گذشتہ بیس برسوں کے دوران ملک اور قوم کا کھربوں روپیہ لوٹنے والے سیاسی عناصر ان کی اولادیں اور کرپٹ بیوروکریسی اس بات کے انتظار میں ہیں کو عالمی یا خطے کی سطح پر کوئی ایسی انہونی ہوجائے جس سے ریاست کا دھیان ان سے ہٹ جائے اور ریاست اپنی بقا کے چکر میں پڑ جائے۔
ان باتوں کو ذہن میں رکھ کر اس جانب بھی نظر کرنا ہوگی کہ پاکستان بھارت کے مقابلے میں اندرونی طور پر تاریخ میں پہلے کبھی اس قدر افراتفری کا شکار نہیں رہا ہے۔ عالمی دجالی قوتوں کی یہی خواہش ہے کہ پاکستان کو پختونوں، بلوچستان، کراچی، کے مسائل کے ساتھ ساتھ معاشی اور سیاسی انتشار کا شکار بنا رہنے دیا جائے تاکہ آنے والے وقت میں بھارت کے لیے کام آسان کیا جاسکے۔ ہمیں معلوم ہے کہ امریکا اور افگان ظالبان کے درمیان مذاکرات ناکام ہوچکے ہیں امریکا کیسے اور کب اس خطے سے نکلے گا کوئی نہیں جانتا بلکہ وہ ایران کا نام لے لے کر خطے میں اپنی عسکری قوت میں اجافہ کررہا ہے ۔ اس لیے وہ کسی طور بھی انتہا پسند بھارت کو پاکستان کے سامنے کمزور پڑنے نہیں دے گا۔ اس نے اس سے پاکستان، چین اور روس کو اس خطے میں کائونٹر کرنے کا کام لینا ہے۔ امریکا کے ریاستی ادارے پہلے ہی دہشت گردی کی نام نہاد جنگ کے بعد اب روس اور چین کو خطے میں کائونٹر کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ اسی لیے اس نے مشرق وسطی میں مسلک کی بنیاد پر جنگ کو ہوا دی ہے عرب حکومتوں کو بے وقوف بناکر وہ اربوں ڈالر کا اسلحہ انہیں فروخت کر رہا ہے اس کے بعد اس کی کوشش ہے کہ ایران اور عرب مسالک کی بنیاد پر جنگ میں کود پڑیں ۔ بیدار عرب صحافتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ خطے میں کوئی بھی بڑی جنگ عرب حکومتوں کو ان کی بچی کچی ثروت سے بھی محروم کرسکتی ہے۔ایک عرب ذرائع کا کہنا ہے کہ خطے میں ممکنہ بڑی جنگ کے دوران عربوں کی جیب سے آٹھ ٹریلین ڈالر نکل کر صہیونی بینکوں میں پہنچ جائیں گے اس کے بعد ایران اور عرب ریاستوں میں بھوک اور بے روزگاری کا راج ہوگا۔ یہ وہ صورتحال ہے جس میں آنے والی دنیا تیزی کے ساتھ تبدیل ہونے جارہی ہے اور ہم ابھی تک سیاسی اور معاشی دہشت گردوں کے ہاتھوں بلیک میل ہورہے ہیںاگر مصلحتوں کے ہاتھو ہم ان کا مقابلہ نہ کرسکے تو سر پر کھٹی عالمی تبدیلی کا کیسے سامنا کریں گے؟ یہ طاقتوروں کی دنیا ہے، بھارتی انتخابات کے بعد اب ہمیں سمجھ جانا چاہئے کہ پارلیمانی نظام فارغ ہوچکا ہے، ٹرمپ نے کانگریس کو جھنڈی کرا دی ہے ، مودی لوک سبھا میں ہاتھ جوڑ کر پرنام کرے گا لیکن چلائے گا اپنی۔ جبکہ پاکستان میں پارلیمنٹ بے مقصد بحثوں میں وقت ضائع کرے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں