میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ، محکمہ صحت سندھ میں اربوں کی ادویات خریداری کے آڈٹ کا حکم

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ، محکمہ صحت سندھ میں اربوں کی ادویات خریداری کے آڈٹ کا حکم

ویب ڈیسک
منگل, ۱۳ مئی ۲۰۲۵

شیئر کریں

ڈی جی آڈٹ سندھ کو ٹیکنیکل اسٹاف کی فراہمی کے لئے آڈیٹر جنرل پاکستان کو ہدایت
ادویات خریداری کا میکنزم کیا ہے ، کمپنیز کو ٹھیکہ دینے کا معیار کیا ہے،نثار کھوڑو کا استفسار

سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سندھ میں غیر معیاری ادویات کی خریداری کے خدشے کے پیش نظر محکمہ صحت سندھ میں اربوں روپے کے ادویات کی خریداری کی آڈٹ کا حکم دے دیا ہے اور ادویات کی خریداری کی آڈٹ کے لئے ڈی جی آڈٹ سندھ کو ٹیکنیکل اسٹاف کی فراہمی کے لئے آڈیٹر جنرل پاکستان کو ہدایت کردی ہے ۔ پیر کے روز پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا۔ اجلاس میں محکمہ صحت کی سال 2018 اور 2019 کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں کمیٹی کے اراکین قاسم سراج سومرو، طحہٰ احمد ،ریحان راجپوت، سیکریٹری صحت سندھ ریحان بلوچ سمیت ڈی ایچ اوز اور دیگر افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو اور کمیٹی رکن قاسم سومرو نے محکمے سے استفسار کیا کہ محکمہ صحت میں ادویات کی خریداری کا کیا میکنزم ہے اور کس معیار کے تحت کن کمپنیز کو ادویات کی خریداری کا ٹھیکہ دیا جاتا ہے ،جس پر سیکریٹری صحت ریحان اقبال بلوچ نے پی اے سی کو بتایا کہ محکمہ صحت میں ادویات کی خریداری کے لئے پروکیورمنٹ کمیٹی کے ذریعے ٹینڈر کیا جاتا ہے ۔اس موقع پر پی اے سی نے محکمہ صحت سندھ میں اربوں روپے کے ادویات کی خریداری کے آڈٹ کا حکم دے دیا۔ اجلاس میں چیف ڈرگ انسپکٹر سندھ کے متعلق آڈٹ پیرا کے موقع پر کمیٹی رکن قاسم سومرو نے استفسار کیا کہ غیر رجسٹرڈ اور جعلی ادویات کے خلاف کتنی کارروائیاں کی گئی ہیں اور جن میڈیکل اسٹورز سے جعلی اور غیر رجسٹرڈ ادویات برآمد کی جارہی ہیں ان میڈیکل اسٹورز کو سیل کیوں نہیں کیا جا رہا؟ جس پر چیف ڈرگ انسپکٹر حفیظ تونیو نے پی اے سی کو بتایا کہ ڈرگ انسپکٹرز نے ایف آئی اے ٹیم کے ہمراہ کراچی، حیدرآباد، سکھر اور میرپورخاص میں جعلی اور غیر رجسٹرڈ ادویات کے خلاف کارروائی کے دوران رواں سال کے پانچ ماہ کے دوران 25 ایف آئی آرز درج کی ہیں تاہم ڈرگ انسپکٹرز فارمسیز اور اسٹورز کو لائسنس جاری کرنے سمیت ادویات کی چیکنگ کرتے ہیں جبکہ میڈیکل اسٹورز سیل کرنے کا اختیار ڈی ایچ اوز کے پاس ہے ۔سیکریٹری صحت ریحان بلوچ نے پی اے سی کو بتایا کہ غیر رجسٹرڈ اور جعلی ادویات کی برآمدگی ہونے والوں کے خلاف ایف آئی ارز درج کرنے کی منظوری محکمے کا کوالٹی کنٹرول بورڈ دیتا ہے جس بورڈ کو مکمل طور پر فعال کردیا ہے ۔ پی اے سی نے جعلی اور غیر رجسٹرڈ ادویات برآمد ہونے والے میڈیکل اسٹورز کو سیل کرکے ان کے لائسنس منسوخ کرنے کا حکم دے دیتے ہوئے سندھ بھر میں جعلی اور غیر رجسٹرڈ ادویات کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کی ہدایت کردی۔ پی اے سی نے محکمہ صحت کو سندھ بھر کے ڈرگ انسپکٹرز کی کارکردگی کی بھی انکوئری کا حکم دے دیا۔اجلاس میں محکمہ صحت سندھ 6 ارب روپے کا آڈٹ ریکارڈ فراہم نہیں کر سکا جس پر پی اے سی نے 6 ارب روپے کے متعلق آڈٹ ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دو ماہ میں محکمہ صحت کو آڈٹ ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں