میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پیپلزپارٹی ،پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفی

پیپلزپارٹی ،پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفی

ویب ڈیسک
منگل, ۱۳ اپریل ۲۰۲۱

شیئر کریں

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ہمارا آج بھی یہی موقف ہے، کل بھی یہی موقف تھا ، استعفے ایٹم بم ہیں، آخری ہتھیار ہونا چاہئے، جس کو استعفیٰ دینا ہے دے دیں لیکن کسی پارٹی کو ڈکٹیٹ نہ کریں، سینیٹ الیکشن میں حصہ لے کر حکومت کا مقابلہ کیا، ضمنی الیکشن میں حصہ لے کر حکومت کو ایکسپوز کر دیا، ضمنی الیکشن میں عوام نے بتا دیا کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ ہیں،حکومت اور آئی ایم ایف کی ڈیل پر ہم مطمئن نہیںہیں، حکومت اور آئی ایم ایف ڈیل عوام دشمن ہے، ہم نے پہلے بھی ڈیل پر اعتراض کیا اوراب بھی مذمت کرتے ہیں،پاکستان کو آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کو ختم کرنا چاہیے۔پیرکوپاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس میں حکومتی معاشی پالیسیوں پر بات کی گئی۔ اگر آپ کو آئی ایم ایف کیساتھ بندکمرے میں فیصلہ کرنا ہے تو بجٹ بھی وہیں منظور کرائیں، حکومت اورآئی ایم ایف ڈیل عوام دشمن ہے، ہم حکومت اور آئی ایم ایف ڈیل پر مطمئن نہیں، ہم نے پہلے بھی ڈیل پر اعتراض کیا اور اب بھی مذمت کرتے ہیں، پاکستان کو پی ٹی آئی اور آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل ختم کرنا چاہیے کیونکہ ڈیل سے پاکستان کے عوام پر بوجھ بڑھ جائے گا۔اسٹیٹ بینک سے متعلق آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا آرڈیننس ملکی معاشی خودمختاری پر حملہ ہے،ریاستی بینک کو آرڈیننس کے تحت پاکستان کے آئین سے بالاتر کرنا چاہتے ہیں، آرڈیننس سے اسٹیٹ بینک پارلیمان اور عدالتوں کو جوابدہ نہیں ہوگا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور کشمیر کے عوام کا تین نسلوں سے رشتہ ہے۔ ہم نے ہمیشہ کشمیر کے عوام کی آواز اٹھائی ہے۔، ہم نے کبھی کشمیر پر سمجھوتا نہیں کیا اور نہ کریں گے۔ مودی سرکار کشمیریوں پر ظلم کررہی ہے، 5اگست کو مقبوضہ کشمیر میں تاریخی حملہ کیا گیا، مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کی گئی تو وزیراعظم نے کہا میں کیا کروں۔انہوں نے کہا کہ جب مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی آواز بند کی گئی تو ہمیں بولنا تھا۔ ہم نے کبھی کشمیر پر سمجھوتا نہیں کیا اور نہ کریں گے۔ بی جے پی کے انتخابی منشور میں مقبوضہ کشمیر کا معاملہ شامل تھا۔ تاریخ میں یاد رکھا جائے گا کہ 5اگست کے اقدام کے بعد وزیراعظم نے کہا میں کیا کروں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر میں تاریخی حملہ کیا گیا۔ حکومت کی کشمیر پالیسی کنفیوژن اورتضادات پر مبنی ہے۔ وزیراعظم سمیت حکومت بھارت سے بات کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ کشمیر پالیسی پر پارلیمان کواعتماد میں نہیں لیاجاتا۔ پارلیمان کونہیں بتایاجاتا کہ بھارت سے تجارت ہوگی یا نہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کشمیر کے معاملے میں غلطی پر غلطی کررہے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں