جے آئی ٹی کے 40 نامعلوم اہلکاروں کو سامنے لایا جائے، نواز شریف
شیئر کریں
اسلام آباد (بیورورپورٹ)سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اقامے پر آیا اور جھوٹ ثابت ہوا ٗ غلط فیصلے کے بعد غلط کیس سے حقائق نکل رہے ہیں ٗ پارٹی چھوڑ کر جانے والے سونے جیسے لوگ نہیں تھے ٗ تکلف دہ کہانی کی کھوج لگانی چاہیے ٗ جے آئی ٹی کے 40 نامعلوم اہلکاروں کو سامنے لایا جائے ٗ واجد ضیا جے آئی ٹی کے سربراہ ہیں ٗملک و قوم کے مالک نہیں ۔ جمعرات کو احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں نوازشریف نے کہا کہ انویسٹی گیشن کیلئے کن لوگوں کا سہارا لیا گیا ٗجے آئی ٹی کی رپورٹ بنانے کیلئے 40 لوگ تھے ٗپول کھل گیا ٗ 30تفتیش کار اور عملے کے 10 لوگ کون تھے؟۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اقامے پرآیا وہ بھی جھوٹ ثابت ہوا ٗغلط فیصلے کے بعد غلط کیس سے حقائق نکل رہے ہیں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ جے آئی ٹی کے ہیرے کون تھے؟ کون سے محکمے سے آئے تھے؟ کس نے یہ لوگ جے آئی ٹی کو دیئے اور یہ کردار کیوں سونپا گیا؟انہوں نے کہا کہ جب واجد ضیاء سے پوچھا جاتا ہے یہ کون لوگ تھے وہ کہتے ہیں میں نہیں بتاسکتا، وہ کیوں نہیں بتاسکتے ٗ آپ ملک کیمالک نہیں، صرف جے آئی ٹی کے سربراہ ہیں ٗ مجھ پر مقدمہ ہے ٗ میں اور قوم جاننا چاہتے ہیں ٗ یہ کون سے نامعلوم لوگ تھے جنہوں نے یہ کردار ادا کیا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ عدالت سے انصاف کی امید تو بہت ہے کیونکہ کیس میں کچھ بھی نہیں ٗاس کیس میں بہت ساری چیزیں خطرناک ہورہی ہیں ٗجو حقائق چھپائے گئے وہ سامنے آرہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں (ن) لیگ کے قائد نے کہا کہ جو پارٹی چھوڑ کرگئے وہ سونے جیسے لوگ نہیں تھے ٗ تکلیف دہ کہانی ہے اس کی کھوج لگانی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ مجھے چھوڑ کر جانے والے مفاد پرست ہیں، یہ ہمارے لوگ نہیں تھے، ہماری حکومت بننے پر ہمارے پاس آگئے تھے۔ چوہدری نثار سے متعلق سوالات کے باوجود نواز شریف نے ان کا کوئی جواب نہیں دیا۔