فلسطینیوں نے افطار کے وقت بھی لاشے اٹھائے
شیئر کریں
غزہ کے پناہ گزین کیمپوں میں برقی قمقموں اور رمضان کریم کی پتیوں سے ماہ صیام کا استقبال کیا گیا۔ زخموں سے چور اور بھوک سے نڈھال فلسطینیوں کو کھانے پینے کی اشیا سے زیادہ رمضان المبارک کا روایتی آرائشی سامان خریدنے کی فکر رہی۔ ایک طرف جہاں دیر البلاح، خان یونس اور رفح میں اسرائیلی بمباری رمضان کے پہلے دن بھی جاری رہی تو اہل غزہ شہید مساجد کے باہر اور اطراف میں باجماعت نمازوں کا اہتمام کرتے رہے۔فلسطینیوں نے افطار کے وقت بھی اپنے پیاروں کے لاشے اٹھائے۔ الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی بمباری میں کم از کم 19 روزہ دار شہید ہوئے۔ جن میں ایک فیملی کو دیر البلاح میں بم سے اڑایا گیا۔ جبکہ خان یونس کے ایک محلے میں صیہونی فوج نے پورے علاقے میں بلڈوزر چلا کر گھروں اور زمین کو برابر کردیا۔ فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا کہ اسرائیلی قابض فوج نے غزہ کی پٹی میں خاندانوں کے خلاف 7 قتل عام کیے۔ جس میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 67 شہید اور 106 زخمی ہوئے۔ متاثرین کی ایک بڑی تعداد اب بھی ملبے کے نیچے اور سڑکوں پر ہے۔ قابض فوج ایمبولینسوں اور شہری دفاع کے عملے کو ان تک پہنچنے سے روکتی ہے۔ ادھر رفح میں فلسطینیوں نے بازاروں کا رخ کیا تو وہاں کھجور اور دودھ دستیاب نہیں تھا۔ بیشتر فلسطینی مسلمانوں نے خالی پیٹ ہی روزہ رکھا اور پانی سے افطار کیا۔