میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
امن یا بدامنی

امن یا بدامنی

ویب ڈیسک
هفته, ۱۳ مارچ ۲۰۲۱

شیئر کریں

دوحہ معاہدے کے تحت امریکی افواج کومئی تک افغانستان سے رخصت ہوناہے لیکن معاہدے میں طے پانے والے نکات پر ہنوز عملدرآمد نہیں ہوسکا امن کا اہم جزو فائربندی پر بھی فریقین عمل کرنے پر بھی متفق نہیں ہو سکے اگر طالبان کے حملے جاری ہیں تو افغان و امریکی افواج بھی زمینی وفضائی حملوں میں مصروف ہیں دونوں طرف شکوک و شبہات کی فضا ہے جس سے دوحہ معاہدے کے مثبت آثار معدوم ہیں یوں افغان امن عمل توقعات کے مطابق نتائج نہیں دے سکا اعتمادسازی کی فضا تب تک ممکن نہیں جب تک اہداف میں نرمی نہیں لائی جاتی اور بات چیت سے امن لانے کے نکات پر عمل نہیں کیا جاتا ابھی تک قیدیوں کی رہائی کا قضیہ حل نہیں ہو پایا اب امریکا کی خواہش ہے کہ امن معاہدے پر تو عمل نہیں ہوسکا تو کیوں نہ شفاف انتخابات سے پہلے ایسی غیرجانبدار نگران حکومت تشکیل دی جائے جو تمام افغان گروپوں سے مِل کر آئین سازی کرے جس سے پُرامن انتخاب کی راہ ہموار ہو سکے تاکہ انتقالِ اقتدار کا مرحلہ پُرامن طورپر یقینی بنایا جا سکے اِس حوالے سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے ایک مسودہ افغان صدر کو ملاقات کے دوران پیش کیاہے مگر حسبِ روایت اشرف غنی نے رَد کرنے میں پہل کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک میں زندہ ہوں عبوری حکومت نہیں بن سکتی یہ مسودہ طالبان سمیت دیگر فریقوں کو بھی ارسال کیاگیا ہے جو امریکی قیادت کا افغان مسئلہ کے حل کرنے کی بظاہربے چینی کو ظاہرکرتاہے لیکن قول و فعل میں تضاد کی بناپر امن کے حوالے سے خدشات برقرارہیں۔

 

امن معاہدے پر خاطر خواہ عملدرآمد نہ ہونے پرحالیہ امریکی تجاویز نئی نہیں بلکہ نت نئے فارمولے بنتے،پیش ہوتے اور مسترد ہوتے رہتے ہیں مگر حالیہ تجویز روس کے متحرک ہونے کی تناظر میں اہم ہے اٹھارہ مارچ کو ماسکو میںہونے والے اجلاس میں چین ،امریکا،پاکستان اور افغان مفاہمتی عمل کے مندوبین شریک ہورہے ہیںجس کی کامیابی پرامریکا کو خدشہ ہے کہ علاقے میں اُس کے مفادات متاثر ہو سکتے ہیں کیونکہ ،روس ،چین اور پاکستان تزویراتی اتحادی بن چکے ہیں اور اگر مفاہمتی کونسل بھی ماسکو اجلاس کی تجاویز پر اتفاق کر لیتی ہے تو نہ صرف امریکی کی خطے میں موجودگی خطرے میں پڑ سکتی ہے بلکہ بھارت جو خطے میں امریکا کا اہم اتحادی ہے اُس کی سرمایہ کاری بھی بے ثمر ہوجائے گی اسی بناپر نئی امریکی تجویز افغان مسلے میں امریکی و بھارتی کردارکی موجودگی برقراررکھنے کے تناظر میں دیکھی جا رہی ہے عالمی امورپر نظر رکھنے والے ماہرین امکان ظاہر کر رہے ہیں کہ امریکی کاوشوں کو مسلسل ناکامی کا سامنا ہے وہ دیگر ممالک کو بھی مصالحانہ کردار ناکام بنانا چاہتا ہے تاکہ خطہ بددستور بے یقینی اور بدامنی کا شکاررہے ۔

 

بدامنی کے شکار افغانستان میں داعش اور دیگر جنگجو گروپوں کے ازسرے نومنظم ہونے کے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے امن کے قیام سے کیوں پہلو تہی کی جاتی ہے اور اِس میں امریکا کا کیامفاد ہے ؟سمجھنے میں کوئی ابہام نہیں امریکاکی کوشش ہے کہ خطے میں حقیقی امن ہو گیا توروس اور چین کو قدم جمانے کا موقع مل جائے گا خلفشار کا شکار افغانستان ہی اُس کے مفادات سے اہم آہنگ ہے کیونکہ امن سے خطے میں پیداواری عمل اورتجارت میں اضافہ ہوگا یوں چین کے چیلنج بننے کی رواہ ہموار ہوگی اسی لیے ٹرمپ کی کوشش سے دوحہ میں طے پانے والے امن معاہدے پر نظر ثانی کا عندیہ دیا جارہا ہے حالانکہ امن ہوگا تو انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے میں مددمل سکتی ہے مگر لگتا ہے انسانی حقوق کی بات کرتے ہوئے افغانستان کو شمار نہیں کیا جاتا اسی لیے ماسکو اجلاس سے قبل ہی متبادل تجاویز دی جارہی ہیں مگر اشرف غنی اور امریکہ میں اختلافات کی خلیج بہت وسیع ہو چکی ہے جس کا حل نکالے بغیر امریکی فارمولے کامیاب نہیں ہو سکتے اشرف غنی صدارتی انتخابات ملتوی کرنے اور پھر نتائج روکنے کے حوالے سے بھی امریکی تجاویز کو ٹھکرا چکے ہیں اورپھر حلف برداری چند ہفتوں کے لیے روکنے کی استدعا قبول نہ کرنا اِس امر کی آئینہ دار ہے کہ وہ بھارت جتنی امریکی خواہشات کو اہمیت نہیں دیتے کابل تک محدود حکومتی رٹ کے باوجود اشرف غنی کی دیدہ دلیری چونکانے والی ہے جو امریکہ کے محدودہوتے کردار کابین ثبوت ہے ۔
دنیا کوخودساختہ خطرات دکھاکر امریکا اقوامِ عالم کو ہمنوا بنانے کی کوشش میں ہے کیونکہ سُپر میسی کو چین کی صورت میں اُسے ایک ایسے بڑے چیلنج کا سامنا ہے جس کا فوجی ہتھیاروں کی بجائے سامان تجارت پر تکیہ ہے تجارت کے لیے امن و امان ناگزیر ہے اسی لیے امریکی پالیسی ساز امن و امان کو نقصان پہنچانے کی تراکیب پر عمل پیراہیں حال ہی میںامریکی کمانڈرایڈمرل ڈیوڈسن نے امریکی سینیٹ کو خبردار کیا ہے کہ چین اگلے چھ برسوں میں تائیوان پر حملہ کر سکتا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ایسے نئے میزائلوں کی تنصیب کی اجازت دی جائے جو چین کے تیارکردہ پرواز میں انتہائی طاقتور میزائلوں کو روکنے کی استعداد رکھتے ہوں اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکیوں کو چین کے اصل ہتھیار برآمدات کے مقابلے میں ناکامی کا سامنا ہے اسی لیے اب فوجی میدان لگانا چاہتے ہیں یہی سوچ ا فغانستان کو بددستور جنگ کا میدان بنائے رکھنے کی کوشش میں کارفرما ہے اٹھارہ مارچ سے ایک ہفتہ قبل تجاویز کی پیشکش میں اخلاص کا کوئی پہلو نہیں محض روس اور چین کے کردارکو محدود کرنے کی سعی ہے جس کا افغان قیادت کو ادراک کر نا چاہیے کسی ملک کے مفادات کی تکمیل کی بجائے کئی دہائیوں سے جنگ وجدل میں زندگی بسر کرتی افغان عوام کو امن دینے میں ہی بڑاپن ہے ۔

 

پاک افغان روابط میں کچھ عرصہ سے بہتری آئی ہے ابھی گزشتہ دنوں سابق وزیرِ اعظم گلبدین حکمت یار سات رکنی وفد کے ساتھ پاکستان آئے ہیں جن کی بظاہر ملاقاتیں نجی ہیں لیکن اُن کا نکتہ نظر پاکستان کے موقف سے ہی ہم آہنگ نہیں بلکہ روس اور چین سے بھی مطابقت رکھتا ہے وہ ہر قیمت پر افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں مگر اشرف غنی مُصر ہیں کہ ایسا کوئی فارمولا تسلیم نہیں کیا جائے گا جس میں اُنھیں اقتدار کی دوری برداشت کرناپڑے لیکن ایک شخص کی اقتدارکی ہوس پر ملک کو دائو پر نہیں لگانا دانشمندی نہیںاشرف غنی نے افغانستان کو مختلف ملکوں کی پراکسی وار کا اڈا بنا رکھا ہے یہاں سے کئی ہمسایہ اور دیگر ملکوں کے خلاف کاروائیاں کرنے کے لیے جنگجونکلتے ہیں مگر افغان قیادت مالی مفادات کے لیے چشم پوشی کرتی ہے اشرف غنی کی بدقسمتی یہ ہے کہ عوام کی اکثریت انھیں شک کی نگاہ سے دیکھتی ہے طالبان اور حکمت یارجیسے لوگ جو پشتونوں کی حمایت رکھتے ہیں اب طاقتور ہو رہے ہیں اسی لے مختلف ملکوں کی امن کاوشوں میں رخنہ اندازی کے ساتھ امریکا شمالی اتحادسے روابط بڑھانے لگا ہے ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے نئی بات چیت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ افغانستان میں امن کی بجائے بدامنی میں اعانت حاصل کی جائے بات پھر وہیں پر آجاتی ہے کہ جب تک افغان قیادت امن کے لیے یکسو نہیں ہوتی ماسکو اجلاس ہوں یا چین ،روس اور پاکستان کی امن کاوشیں کامیاب نہیں ہو سکتیں بلکہ خطے کے امن کو دائو پر لگانے کے امریکی منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچیں گے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں