میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پپو کی ’’زیرتباہ‘‘ کتاب۔۔

پپو کی ’’زیرتباہ‘‘ کتاب۔۔

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۳ مارچ ۲۰۲۰

شیئر کریں

دوستو،پپو سے دوستی بچپن کی ہے، یہ ہمارا ایسا دوست ہے جو ہمیں کبھی بھی کچھ بھی بول سکتا ہے۔۔ اس کی باتیں اتنی شگفتہ اور’’باریک‘‘ ہوتی ہیں کہ کبھی کبھی تو اگلے روز سمجھ آتی ہیں۔۔ ان دنوںان پر جنون سوار ہے کہ وہ اپنی ’’زیرتباہ‘‘ کتاب مارکیٹ میں لائیں۔۔ہم نے انہیں سمجھایا کہ زیرتباہ نہیں، زیرطبع ہوتی ہے۔۔ تو فرمانے لگے۔۔ میں کوئی اتنا عالم فاضل تو ہوں نہیں، نہ ہی ٹی وی یا ریڈیو کا میزبان ہوں کہ تلفظ پراتنا دھیان دوں۔۔میری بات جب آپ کو سمجھ آگئی تو پھر مجھے سمجھانے کی کیا ضرورت ہے۔ ۔؟؟ ہم نے جھینپ مٹانے کے لیے موصوف سے پوچھا کہ ۔۔اس کتاب میں ایسا کیا ہوگا جس کی وجہ سے لوگ اسے خریدنے اور پڑھنے پر مجبور ہوجائیں گے؟؟ کہنے لگے۔۔جس قسم کی کتابیں مارکیٹ میں آرہی ہیں،آپ کیا سمجھتے ہیں وہ خریدنے اور پڑھنے والی ہوتی ہیں۔۔؟؟ ہم فوری اگلا سوال داغا، لیکن پپو بھائی، کچھ تو نیا ہوگا اس کتاب میں۔۔ کہنے لگے۔۔ بالکل نیا ہوگا۔۔ پوری کتاب ہی نئی ہوگی۔۔ آفسٹ پیپر پر چھپے گی، کتاب بھی کم رکھیں گے۔۔ہم نے ان کی بات کاٹتے ہوئے کہا، پپو بھائی آپ ہماری بات نہیں سمجھے، ہمارا مطلب تھا کہ آج کل زیادہ تر کتابیں شاعری کی آرہی ہیں یا لوگ الٹی سیدھی کہانیاں لکھتے ہیں ، کچھ اپنے کالموں کو ہی کتابی شکل دے دیتے ہیں۔۔وہ فرمانے لگے۔۔ شاعری مجھے آتی ہے، کہانیاں میں کرتا نہیں۔۔کالم کا مجھ سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں۔۔ اس لیے یہ سب تو ہوگا نہیں۔۔ہم حیران ہوگئے۔۔ اصرار کرکے پھر پوچھا۔۔ تو کتاب کس موضوع پر ہوگی۔۔کہنے لگے۔۔کتاب کا کوئی جوتا پہنتی ہے جو اس کا ’’ موزہ‘‘ ہوگا۔۔ ہم نے بڑی مشکل سے انہیں موزہ اور موضوع کا فرق سمجھایا۔۔ آخر کار جب ہم زچ ہوکر خاموش ہوگئے تو ایک آنکھ میچ کرہماری دیکھا اور مسکرائے، پھر اپنی مکروہ مسکراہٹ کے ساتھ کہنے لگے۔۔ یار، کتاب مجھ پر اور میری باتوں پر ہوگی۔۔ مجھے یقین ہے لوگ لازمی انجوائے کریں گے۔۔

پپو کی زیرطبع کتاب سے چند اقتباسات پیش خدمت ہیں۔۔ٹیچر نے کلاس میں کرکٹ پہ مضمون لکھنے کو دیا، پپو نے تیس سیکنڈ میں ہی کاپی ٹیچر کو پکڑادی۔ ٹیچر حیران کہ اتنی جلدی کیسے لکھ لیا، پپو نے بڑی معصومیت سے جواب دیا، بارش کے باعث میچ نہ ہوسکا۔۔پپو اپنی اسکول لائف کو صرف ایک جملے میں بیان کرتاہے۔۔ جو میں پڑھتاہوں وہ ایگزام میں نہیں آتا اور جو نہیں پڑھتا وہ ڈیفی نیٹلی آجاتاہے۔۔ ایک جگہ پپو جی فرماتے ہیں، جتنے پیسوں کا خواتین میک اپ کرلیتی ہیں اتنے پیسوں کا اگر فروٹ کھالیں تو ویسے ہی چہرے پہ رونق آجائے۔۔جنگ زدہ ماحول کے حوالے سے چند روز پہلے ہی پپو جی نے ایک جگہ لکھا کہ۔۔ جب بھارت اور ہندوستان بھی مل کر پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکے تو یہ انڈیا کیاچیزہے؟؟۔۔پپو بچپن سے ہی کھانے پینے کاشیدائی ہے اس کی فیوریٹ ڈشز میں، شوربے والی بھنڈی، میٹھے کریلے، گرم قلفی، نمکین زردہ، میٹھی بریانی اور تیزپتی والی کڑک پیپسی شامل ہیں۔۔وہ مزید فرماتے ہیں کہ۔۔بچپن کے بھی کیا دن تھے جب کوئی مہمان جاتے ہوئے پانچ روپے پکڑا جاتاتو اماں جی ساڑھے چار روپے جی ایس ٹی کاٹ کر اٹھنی پکڑادیاکرتی تھیں۔۔میٹرک کا ایک واقعہ کچھ اس طرح بیان کیا کہ۔۔ٹیچر نے کیمسٹری کی کلاس میں جب پوچھا کہ زندہ رہنے کے لیے کیا ضروری ہے؟ پپو نے جواب دیا۔۔ زندہ رہنے کے لیے میرے صنم اک ملاقات ضروری ہے صنم۔۔شادی کے حوالے سے پپو جی فرماتے ہیں۔۔ شادی ایسا حادثہ ہے جسکی ایف آئی آر مولوی کاٹتاہے۔۔پپوجی بچپن سے ہی اتنے ذہین تھے کہ ہروقت کچھ نیاہی سوچتے تھے ایک با ر اسٹور روم میں بڑاسا چائنا کا تالا دیکھا اسے پڑوس کے گھرکے مین گیٹ پہ لگاکر چلے آئے۔۔فلسفیانہ خیالات کے مالک پپو جی کاکہناہے۔۔ پتہ نہیں لوگوں کی قسمت کیسے پلٹ جاتی ہے ہم سے تو فرائی انڈا نہیں پلٹاجاتا۔۔

پپو کل رات ہونے والی بیٹھک میں ہمیں مخاطب کرکے کہنے لگا۔۔ یار عمران بھائی اپنے کپتان نے کیسی ٹیم بنائی ہے سارے وزیر اور مشیر ریلوکٹے رکھے ہیں۔۔ ہم نے کہا تم کیا مشورہ دوگے کپتان کو؟؟ وہ بولا۔۔ یار کپتان کسی حجام کی دکان پر جاکر خاموشی سے ایک گھنٹہ بیٹھ جائے کچھ ہی دیر میں اسے دو دفاعی ماہرین، چار معاشی تجزیہ کار، ایک دو خارجہ امور کے ماسٹر مل جائیں گے۔۔ ہم نے کہا پپو وزیراطلاعات تو پھر آپ ہونگے؟؟ وہ آنکھ میچتے ہوئے بولا۔۔ وزیراطلاعات کے لیے حجام ہے ناں اس سے زیادہ خبریں کس کے پاس ہوتی ہیں۔۔پپو کی پھپھو بھی پپو سے کم نہیں، ان کا واٹس ایپ اسٹیٹس کچھ اس طرح سے ہے۔ ۔ نو ٹاک۔ اونلی طعنے۔۔پپو نے بیٹھک کے دوران ہی اچانک ہمارے کان میں سرگوشیانہ انداز میں کہا۔۔سارے ہی پی ایس ایل میں مصروف ہوگئے ذرا لندن بھی توجہ رکھنا کہیں نواز شریف فوت ہی نہ ہوجائے۔۔پپو کسی کو بھی زچ کرنے میں کمال ملکہ حاصل رکھتے ہیں۔۔ایک بار ٹیچر نے کہا۔۔کوئی سوال ہے تو پوچھ لو؟؟ پپو فوری طور پر سیٹ سے اٹھا اور پوچھنے لگا۔سرجی، ’’اردو‘‘ کو انگریزی میں کیا کہتے ہیں؟؟ پپو ایک شدید محب وطن شہری بھی ہے۔اپنے ملک کی شان میں آئے دن کچھ نہ کچھ کہتا رہتا ہے۔۔ایک دن فرمانے لگے۔۔پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں پیسے رکھنے کے لیے بنک کے بعد شلوار والی جیب محفوظ سمجھی جاتی ہے۔۔شادی بیاہ ان کا فیوریٹ موضوع ہے۔۔ کہتے ہیں۔۔شادی سے پہلے بندہ ماں کے ہاتھ سے بنا قورمہ کھانے میں بھی نخرے دکھاتا ہے لیکن سنا ہے شادی کے بعد تو بیوی کے ہاتھ سے بنے ٹینڈے بھی اخلاق سے کھانے پڑتے ہیں۔۔ان کا مزید کہنا ہے کہ۔۔اس حسین و جمیل دنیا میں شادی شدہ مرد کی حالت کومے میں پڑے اس مریض کی طرح ہے جو دیکھ تو سکتا ہے مگر بول نہیں سکتا۔۔یہ فرمان بھی پپو کا ہی ہے کہ ۔۔عقل ہمیشہ ٹھوکر لگنے سے آتی ہے، اس لیے ایک دوسرے کو ٹھڈے ماریں اور عقل تقسیم کریں۔۔

پپوجی اپنے گرل فرینڈ کو ہمیشہ غلط فرینڈ ہی کہتے ہیں۔۔ایک بار ایک لڑکی نے انہیں بڑے رومانٹک انداز میں کہا۔۔کاش میں ’’وقت‘‘ ہوتی،پھر تم میری قدر کرتے۔۔پپو نے کہا، پھر تو لوگ دور سے تجھے دیکھ کر ڈرجاتے۔لڑکی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا۔۔ وہ کیوں؟پپوکہنے لگا۔۔لوگ کہتے،وہ دیکھو برا وقت جارہاہے۔۔کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی۔۔پپو نے جب لڑکی سے کہا ،میں دوسرے لڑکوں کی طرح نہیں ہوں۔۔تو لڑکی نے برجستہ کہا۔۔ پھر علاج کرا اپنا کھسرے۔۔کہانی ابھی مزید باقی ہے۔۔پپو نے باتوں باتوں میں پوچھ لیا۔۔ کیا تم انسٹا گرام یوز کرتی ہو؟ لڑکی نے بڑی معصومیت سے کہا۔۔ نہیں، میرا رنگ ویسے ہی فئیر ہے۔۔کہانی رواں دواں ہے۔۔لڑکی نے پپو سے سوال کیا۔۔ اگر پی ایس ایل میں لڑکیوں کی ٹیم ہوتی تو کیا ہوتا؟پپو نے ترنت جوابدیا۔۔ لاہور قلندرز کی جگہ لاہوری ملنگنیاں ہوتیں۔چلتے چلتے آخری بات۔۔پپو کی اس کتاب میں درجنوں دلچسپ واقعات بھرے پڑے ہیں ، ہم مزید واقعات کچھ دن میں ریلیزکرینگے۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں