میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ذاتی وجوہات پر خاموش تھی، اگر آج بولوں گی تو کیا میڈیا دکھائے گا،مریم نواز

ذاتی وجوہات پر خاموش تھی، اگر آج بولوں گی تو کیا میڈیا دکھائے گا،مریم نواز

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۳ مارچ ۲۰۲۰

شیئر کریں

مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ ‘میں خاموش تھی جس کی بہت ساری وجوہات ہو سکتی ہیں، اگر آج میں بولوں گی تو کیا میڈیا دکھائے گا؟’اس موقع پر مریم نواز کے سوال پر ایک صحافی نے قدرے مسکراتے ہوئے کہا کہ ‘کوشش کریں گے ‘۔ جتنی مرضی چاہیں معاملات کرلیں، نواز شریف کی حکومت ہی واپس آئے گی ،مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز جمعرات کو اسلام آباد میں شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال سے ملاقاتوںکے بعد میڈیا سے بات چیت کر رہی تھی ، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کے بعدمیڈیا سے گفتگو میں مریم نواز نے کہا کہ ‘میرے والد لندن میں زیر علاج ہیں، اگر دل، چہرے اور الفاظ کا ساتھ نہ دے رہا ہو تو یہ بلکل غلط بات ہے ‘۔انہوں نے کہا کہ ‘اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ڈرا دھمکا کر روک سکتا ہے تو وہ یہ جان لے کہ سولین بالادستی اور آئین کے ساتھ جو تعلق ہے پہلے سے زیادہ مضبوط ہوا ہے ‘۔مریم نواز نے کہا کہ میرے والد علاج کے لیے لندن میں زیر علاج ہیں، میں نہیں چاہتی کہ میری وجہ سے ان کو تکلیف ہو۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب میری قیادت سمجھے گی اور ہدایت کرے گی میں آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کروں تو مجھے پیچھے نہیں پائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ‘انہوں نے کہا کہ مجھے میڈیا پر دکھانے پر پابندی ہے ، خوف کا یہ عالم ہے ، مجھے سے زیادہ میڈیا پابندیوں کی زنجیر میں جکڑا ہوا ہے ‘۔انہوں نے کہا مجھے میڈیا سے ہمدردی ہے ، میڈیا جو دیکھنا چاہتا ہے وہ نہیں دیکھا سکتا، ماضی میں میڈیا پر اتنا برا وقت نہیں آیا۔لندن میں زیر علاج مسلم لیگ(ن)کے قائد نواز شریف سے متعلق انہوں نے بتایا کہ سابق وزیراعظم کے دل کی ایک شریان 90 فیصد بند ہے ۔مریم نواز نے ان خبروں کی تردید کی کہ جس میں نواز شریف سے متعلق کہا گیا تھا کہ ‘نوازشریف نے مریم نواز کی لندن میں موجودگی کے بغیر علاج کرانے سے انکار کردیا’۔مسلم لیگ(ن) نائب صدر نے واضح کیا کہ ‘نواز شریف نے صرف یہ کہا تھا کہ مریم نواز کی تاریخیں قریب ہیں، اس لیے تھوڑا انتظار کرلیتا ہوں’۔مریم نواز نے کہا کہ ‘یقینا والد صاحب کا دل کرتا ہوگا کہ گھر کے تمام افراد ان کے ساتھ ہوں کیونکہ میری والدہ کی رحلت کو زیادہ عرصہ بھی نہیں ہوا’۔انہوں نے کہا کہ ‘بہن اور بطور مسلم لیگ(ن) کی ورکر کی حیثیت شاہد خاقان عباسی کو خراج تحسین پیش کرنے آئی ہوں کہ انہوں نے بغیر کسی الزام اتنی لمبی جیل کاٹی اور پارٹی نظریے پر قائم رہے ‘۔بعد ازاں مسلم لیگ(ن)کے سینئر رہنما احسن اقبال کی رہائش پر ان سے ملاقات کے بعد مریم نواز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی، رانا ثنا اللہ، سعد رفیق سمیت دیگر رہنماں کو دیکھ کر نواز شریف کا سر فخر سے بلند ہوا ہوگا۔مریم نواز نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دو نعرے ہیں ایک ووٹ کو عزت دو اور دوسرا وزیراعظم نواز شریف۔انہوں نے کہا کہ ہمارے رہنما پابند سلاسل رہے ، تمام رہنما مبارک باد کے مستحق ہیں جو اپنے نظریے اور پارٹی کے منشور سے قائم رہے ۔پارٹی کی نائب صدر نے جیو نیوز کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمن کی گرفتاری پرکہا کہ میڈیا پر کریک ڈان کا سلسلہ جاری ہے ، مریم نواز نے کہا کہ خبر تو رک جائے لیکن سچ نہیں رکے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جتنی مرضی چاہیں معاملات کرلیں، نواز شریف کی حکومت ہی واپس آئے گی۔مسلم لیگ (ن)ووٹ کو عزت دو کے نعرے پر قائم رہیں گی؟ سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم اپنے نعرے پر قائم ہیں۔اس موقع پر مسلم لیگ(ن)کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا کہ یہ حکومت جتنے جھوٹے مقدمات بنائے اور جیلوں میں ڈالے لیکن ہم اپنے نظریے سے پیھچے نہیں ہٹیں گے ۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)قائد اعظم کے سیاسی نظریات کی وارث ہے ۔احسن اقبال نے کہا کہ ہماری حکومت کو ختم کیا گیا جو اندھیروں کی جگہ روشنی لائی، آج دوبارہ پاکستان میں اندھیرے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت ختم کی گئی جس نے پاک چین اقتصادی راہداری( سی پیک)کو پہچان دی ، آج سی پیک کو مکمل طور پر بند کردیا گیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں