جنرل باجوہ سپر کنگ تھے، الیکشن کمیشن تمام فیصلے نواز شریف سے پوچھ کر کرتا ہے، عمران خان
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ شہباز شریف جنرل باجوہ کے فیورٹ تھے اور انہیں وزیر اعظم بنانے کا فیصلہ بہت پہلے کر لیا گیا تھا،نوے روز کے بعد نگران حکومتیں غیر قانونی ہوں گی ، بیورو کریسی اور پولیس افسران ان حکومتوں کے حکم کو نہ مانیں ،امریکہ ایک سپر پاور اور ہمارا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، جو چیزیں سامنے آرہی ہیں اس سے واضح ہوا کہ مجھے نکالنے میں امریکہ کا ہاتھ نہیں تھا، پاکستانی عوام کے مفاد میں امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں،ماضی کی باتیں چھوڑ کر ہمیں آگے بڑھنا ہوگا، اب یہ دوبارہ عدلیہ پر پورا زر لگارہے ہیں،بلیک میل کریں گے ، ان کی ایک ہی کوشش ہو گی کہ پاکستان کی عدلیہ پھر طاقتوروں اور چوروں کا ساتھ دے ، ہم نے تیاری کرنی ہے کیونکہ انہوںنے عدلیہ پر دبائو ڈالنا ہے ، اس کے لئے یہ ہر قسم کی کوشش کریں گے ،مجھے حیرت ہوئی جنرل باجوہ نے کہا کہ عمران خان ملک کو تباہی کی طرف لے کر جارہا تھا،عمران خان سے ملک کو بچانا تھا، اس کا مطلب ہے کہ انہوںنے تسلیم کر لیا ہے اس نے حکومت گرانے کا فیصلہ کیا تھا،جب ایک آدمی کے پاس اتنی طاقت آجاتی ہے ، جو طاقت جنرل باجوہ کے پاس تھی ،وہ سپر کنگ تھا وہ سب کے اوپر تھا،ان کے خلاف کوئی انکوائری نہیں ہو گی کہ کس طرح یہ فیصلہ کیا ،یہ کسی کو جوابدہ نہیں ہے ، فیصلہ ٹھیک ہو گیا تو کریڈٹ لے لیا اور غلط ہو گیا تو ذمہ داران عمران خان ہے ،تنقید عمران خان پر ہوتی تھی گالیاں میں سن رہا تھا، پنجنگ بیگ میں تھا طاقت اور اختیار وہ لے کر بیٹھے تھے ،جو وہ پالیسی مانتے تھے وہ جاتی تھی ،جیل بھرو تحریک کی پوری تیاری ہے ، آئندہ چند روز میں اس کا اعلان کروں گا۔قوم سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب اور غیر ملکی نشریاتی ادارے کو انٹر ویو میں عمران خان نے کہا کہ ااگر ہم صحیح فیصلے نہیں کریں گے تو تباہی کے راستے پر نکل جائے گا، قوم آج فیصلہ کن موڑ پر کھڑی ہے ،ایک قوم کامیاب ہوتی ہے یا نہیں اس کی بنیادانصاف پر رکھی جاتی ہے ، ایک طرف طاقتور ٹولہ ہے مافیاز ہیں جن کو قانون کے اوپر رہنے کی عادت پڑی ہوئی ہے ، جب عدالتیں ان کی بات نہیں سنتیںتو انہوںنے ڈنڈوں سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو حملہ کر کے بھگایا ہے، پھر پیسے چلائے ، بریف کیسے چلے ہیں،کوئٹہ بنچ کو خریدا گیا ہے ، ٹیلیفون کر کے فیصلے لئے گئے ، انہیں عدلیہ اور ججز کو کنٹرول کرنے کی عادت پڑی ہوئی ہے ۔جب مارشل لاء لگتا ہے توانصاف اور قانون ختم ہو جاتا ہے ہم آج وہاں کھڑے ہیں جس وقت کی حفاظت کے لئے ساری قوم اپنی عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہے ، دوسری طرف وہ ٹولہ جمع ہوا ہے جواسٹیٹس کو حامل اور مافیاز ہیں،جنہوںنے ملک کو تیس سال چوری کر کے لوٹا اور مال باہر بھجوایا ان کا ایک مقصد ہے کہ ان کا پیسہ بچ جائے ، کوئی ایسی چیز نہ ہو جائے کہ ان کا پیسہ خطرے میں آجائے کیونکہ انہوںنے اتنی محنت سے چوری کیا ہے ، پہلے انہیں جنرل مشرف نے این آر او دیا ، آئین میں کسی کو اختیار نہیں کہ وہ کرپشن کا پیسہ معاف کرے ،یہ ساڑھے تین سال میرے پیچھے لگے کہ این آر او دو ، جب بلیک میل کرتے تھے این آر او دے دو ،بد قسمتی سے انہیں جنرل باجوہ نے این آر او دیا اور اب انہیں یہ مشکل پڑی ہوئی ہے کسی نہ کسی طرح این آر او کو بچایا جائے ، ان کو خطرہ صرف ایک آدمی اور پارٹی سے ہے اور وہ عمران خان اور اس کی جماعت تحریک انصاف ہے ۔ساری کوششیں اس لئے ہو رہی ہیں کہ عمران خان اقتدار میں نہ آئے کیونکہ اگر وہ آئے گا ان کا این آر او خطرے میں آجائے گا،یہ اپنی ذات کو بچانے کیلئے ملک کو تباہی کی طرف لے کر جارہے ہیں،سارا ٹولہ صرف اور صرف ذاتی مفادات کے لئے کھڑا ہوا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمیں یہ پتہ تھا کہ یہ ہونا ہے ، یہ آئیں گے تو ان کا مقصد پاکستان کی بہتری کرنا نہیں ہے ،آج پاکستان بنگلہ دیش سے پیچھے چلا گیا ہے ۔ہماری امیدیں عدلیہ سے ہیں ، بد قسمتی سے ماضی میں عدلیہ کا کردار بھی اچھا نہیں رہا ، عدلیہ طاقتور کے ساتھ کھڑی رہی ہیں اورکمزور کا ساتھ نہیں دیا ، ہمیشہ نظریہ ضرورت کے تحت جمہوریت کو بھی نقصان پہنچایا ۔ یہاں آئین و قانون کی حکمرانی آنے ہی نہیں دی گئی بلکہ نظریہ ضرورت آ جاجاتا تھا، دو جماعتیں آئیں جنہوںنے عدلیہ کے نظام کو تباہ کیا ، عدلیہ پر حملہ مارشل لاء کے دور میں نہیں جمہوری دور میں ہوا ، انہوں نے سپریم کورٹ میں بغاوت کرائی ۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ دوبارہ عدلیہ پر پورا زر لگارہے ہیں،بلیک میل کریں گے ۔