القادر ٹرسٹ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کا القادر ٹرسٹ سے کوئی لینا دینا نہیں،عمر ایوب
شیئر کریں
اسلام آباد:اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی و رہنما تحریک انصاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ القادر ٹرسٹ ایک بھونڈا کیس ہے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کا القادر ٹرسٹ سے کوئی لینا دینا نہیں۔
زرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمرایوب کا پی ٹی آئی رہنماؤں شبلی فراز اور سلمان اکرم راجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی پر القادر ٹرسٹ کیس بنایا گیا، عمر ایوب القادر یونیورسٹی میں سیرت النبیﷺ سیکھائی جارہی ہے، نمل یونیورسٹی، شوکت خانم ہسپتال اور القادر یونیورسٹی بانی پی ٹی آئی نے بنائی، القادر ٹرسٹ کیس ایک بھونڈا کیس ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی کا القادر ٹرسٹ سے کوئی لینا دینا ہی نہیں، القادر ٹرسٹ ایک یونیورسٹی ہے، اس حکومت کو القادر ٹرسٹ پر بننے والی یونیورسٹی سے تکلیف ہوئی، یہ حکومت خود تو کچھ کر نہیں سکتی، اس لیے بھونڈا کیس بنا دیا اس کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ خواجہ آصف فیصلہ آنے سے پہلے سب کچھ بتا رہے تھے، جج کا فیصلہ آنے سے پہلے اگر کابینہ کے پاس پہنچ جائے تو وہ منصفانہ فیصلہ نہیں ہوگا، حکومت کے سب ہمنوا کل شام سے شروع ہوگئے تھے، ان کے پاس فیصلے کی تحریر کہاں سے آئی، کیا آپ جج ہیں،آپ کی حیثیت کیا ہے، فیصلے کے بعد کوئی بات ہوتی ہے، یہ فارم 47پر آئی حکومت ہے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ملک میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہورہا، آدھا سال گزر گیا ابھی تک پبلک سیکٹر کا 10 فیصد فنڈ جاری نہیں ہوا، احسن اقبال کیا کررہے ہیں؟ احسن اقبال اپنا کام نہیں کررہے، ایف بی آر کے لوگوں کو ایک ہزار گاڑیاں عنایت کی جائیں گی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ انٹرنیٹ پر قدغن لگائی گئی، انٹرنیٹ کا بیڑا غرق کرکے آپ نے خاک ای گورننس کرنی ہے، کیا شارک نے صرف پاکستان کی کیبل کوکھانا ہے؟ نہ جانے شارک مچھلیاں پاکستان کی ہی تاریں کیوں کاٹتی ہیں؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ لاکھو ں کاروباری اور دیگر لوگ ملک سے باہر چلے گئے ہیں، ملک سے 14ارب ڈالر 2سالوں میں باہر چلا گیا ہے، ہم آئی ایم ایف سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی بھیک مانگ رہے ہیں، پی آئی اے کی پرائیوٹائزیشن میں کھودا پہاڑ نکلا چوہا، اس وقت لارج اسکیل مینوفیکچرنگ زیرو ہے۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز بولے آج کہا گیا کہ فیصلہ سنانے کے وقت بانی پی ٹی آئی موجود نہیں تھے، بانی تو آپ کی قید میں ہیں، عدت اور توشہ خانہ کیس میں بانی کی غیر موجودگی میں فیصلہ سنایا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ نبیﷺ کی زندگی کے بارے میں القادر یونیورسٹی کا سوچا، القادر یونیورسٹی کو کرپشن کا کیس بنادیا گیا کہ آپ اس ملک میں اچھا کام نہیں کرسکتے ، ہمارے حکمرانوں نے کوئی فلاحی کام نہیں کیا، اوورسیز پاکستانی کینسر جیسے مرض کیلئے فنڈنگ کررہے تھے، انہوں نے پریشر ڈال کر فنڈنگ کو بھی متاثر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان پر بنائے سب کیسز سیاسی ہیں، القادر ٹرسٹ کیس پاکستانی عوام کے منہ پر تمانچہ ہے، ان کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، القادر ٹرسٹ کیس میں بانی کو سزا دی گئی تو پھر کوئی فلاحی کام نہیں کرے گا۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ شوکت خانم ہسپتال میں عام پاکستانیوں نے فنڈنگ کی، شوکت خانم کے علاوہ کوئی ہسپتال نہیں جو کینسر کا مفت علاج کررہا ہو، شوکت خانم عوامی فنڈنگ پر چل رہا ہے، عدت کیس اور القادر یونیورسٹی بھونڈے کیس ہیں، ایسی ہی حرکتوں سے ہمارا پاسپورٹ بھی پیچھے ہے۔
سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جو کیس بنایا گیا ہے وہ رقم سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی، ریاست پاکستان کو اس تمام معاملے میں ایک پیسے کا نقصان نہیں ہوا بلکہ فائدہ ہوا، عمران خان اور بشریٰ بی بی اس معاملے میں ایک پیسے کا فائدہ نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ شوکت خانم ہسپتال 25سالوں سے چل رہا ہے،اربوں روپے آئے ہیں، عمران خان نے پیسہ بنانا ہوتا تو شوکت خانم ہسپتال اور یونیورسٹی موجود تھی، القادر ٹرسٹ کیس وقعت نہیں رکھتا، اس کیس کا فیصلہ ہر جگہ زوال پائے گا۔