سپریم کورٹ کا آڈیٹر جنرل کو سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کا آڈٹ کرنے کا حکم
شیئر کریں
سپریم کورٹ نے آڈیٹر جنرل کو سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کا آڈٹ کرنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ میں سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے فرنزاک آڈٹ سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے وکیل نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے غیر قانونی حکم جاری کیا۔ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ 2ارب 30کروڑ کا بجٹ آپ کو ملا ہے، سندھ ہائی کورٹ کا حکم ہے کہ اسکا آڈٹ کروایا جائے، عدالتی حکم کے باوجود آپ نے آڈٹ نہیں کروایا۔ وکیل نے کہا کہ ہمیں آڈٹ کروانے میں کوئی اعتراض نہیں، اعتراض ایڈیشنل رجسٹرار کو سپروائزر لگانا اور فوری آڈٹ کا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہمارے ملک کی سب سے بڑی کمزوری ہے کہ تعلیم پر کوئی توجہ نہیں دیتا، آپ کا صوبہ گھوسٹ اسکولز کے نام سے مشہور ہے، آپ کے ادارہ کا آڈٹ کون کرتا ہے؟ وکیل نے کہا کہ ہمارا آڈٹ اے جی پی آر کرتا ہے، عدالت حکم دے تو پچھلے 20سالوں کا آڈٹ پیش کریں گے۔ سپریم کورٹ نے آڈیٹر جنرل کو سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کا آڈٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ آڈٹ مکمل ہونے پر رپورٹ متعلقہ عدالت میں جمع کروائی جائے۔