کے پی ٹی کے اربوں کے قیمتی پلاٹس پر قبضہ، غیر قانونی تعمیرات
شیئر کریں
کراچی پورٹ ٹرسٹ کے اربوں روپے کے قیمتی پلاٹس پر قبضے اور غیر قانونی تعمیرات،قبضے میں کے پی ٹی افسران سہولتکار بن گئے، پلاٹس پر قبضے کے باعث قومی ادارے کو کروڑوں روپے کا نقصان، انتظامیہ قبضہ مافیا کے خلاف اقدامات کرنے میں ناکام ہوگئی۔جراٗت کو موصول دستاویز کے مطابق کراچی پورٹ ٹرسٹ کے مینیوئل کے پیرا 108 کے تحت اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے افسران کی ذمے داری ہے کہ تجاوزات کے معاملے پر خبردار رہیں لیکن اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے افسران کی نااہلی کے باعث پلاٹ نمبر 24 کیماڑی ٹائون شپ پر قبضہ مافیا نے قبضہ کرلیا، کے پی ٹی انتظامیہ کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ پلاٹ نمبر 24 کیماڑی ٹائون شپ کی لیز 30 جون 2013 کو ختم ہوگئی لیکن اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے افسران پلاٹ خالی کروانے میں ناکام ہوگئے، قبضہ مافیا نے لیز ختم ہونے کے بعد کے پی ٹی کے پلاٹ پر غیر قانونی تعمیر ات بھی کی لیکن اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور انتظامیہ نے قبضہ مافیا کے خلاف کوئی اقدامات نہیں لئے منیجر ایچ آر نے 2 اپریل 2018 کو کے پی ٹی انتظامیہ کی انکوائری پر اعتراضات کرتے ہوئے تحریر کیا کہ انکوائری ٹی او آرز کے تحت نہیں کی گئی، کمیٹی موجود ہ پاور آف اٹارنی سے متعلق صورتحال واضح نہیں کرسکی، کمیٹی نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ ایوب خان کو پاور آف اٹارنی دینے والے جوہر اختر خان زندھ ہیں یا فوت ہوگئے ہیں؟ کمیٹی کے پی ٹی کے ذمے دار افسران کا تعین کرنے میں بھی ناکام ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کے کیماڑی میں جونگل شاہ پر واقع پلاٹ نمبر 28 پر فیصل کریم نامی شخص نے قبضہ کرلیا، انکوائری میں انکشاف ہوا کہ کے پی ٹی کے اسسٹنٹ منیجر ایچ آر نذاکت حسین کی مدد سے فیصل کریم نے پلاٹ پر قبضہ کیا ، نذاکت حسین نے جعلی پاور آف اٹارنی کے نقات کی تصدیق کی، جبکہ اسسٹنٹ مینیجر ایچ آر نذاکت حسین نے سفارش کی کہ کے پی ٹی کے پلاٹ پر قبضہ کرنے والے فیصل کریم کے خلاف قانونی کارروائی بند کی جائے ، ایچ آر کے ڈپٹی منیجر محمد اقبال نے 14 جنوری 2021کو سفارش کی کہ پلاٹ نمبر28 پر فیصل کریم کے قبضے اور اسسٹنٹ منیجر ایچ آر نذاکت حسین کی جانب سے مدد کرنے کا معاملہ نیب کو ارسال کیا جائے،نیب کی تحقیقات سے بھی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا اور نیب نے کسی ذمے دار افسر کا نام نہیں لیا، جبکہ پلاٹ نمبر 28 ابھی تک قبضہ مافیا کے قبضے میں ہے۔