وزیر ماحولیا ت زرعی زمین کی تباہی کے اعداد و شمار سے لاعلم نکلے
شیئر کریں
وزیر ماحولیا ت سندھ محمد اسماعیل راہو ماحولیاتی مسائل کے باعث سمندری پانی کی وجہ سے ضلع بدین میں زمین کی تباہی کے اعداد و شمار سے لاعلم نکلے، وزیر ماحولیات نے سندھ کو حصے کا پانی نہ ملنے کے باعث ساحلی علاقوں کے مسائل میں اضافہ ہونے اور ضلع بدین میں زراعت، لائیواسٹاک اور فشریز کی تباہی کا اعتراف کرلیا،لیکن مسائل کا حل پیش کرنے میں ناکام ہوگئے۔کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں غیر سرکاری تنظیم آکسفیم کی جانب سے ماحولیاتی ، موسمیاتی تبدیلی سے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی سندھ محمد اسماعیل راہو نے کہا کہ دریائے سندھ کے ذریعے سمندر میں ہر سال مطلوبہ پانی نہ چھوڑنے کی وجہ سے بدین ، ٹھٹھہ اور سجاول اضلاع میں بڑے مسائل پیدا ہوئے ہیں، بدین میں روزگار کے ذرائع کم ہونے کے باعث لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے ، مسائل حل نہ ہونے کی صورت میں مزید نقل مکانی کا خدشہ ہے، مجھے یہ پتا نہیں کہ دریائے سندھ کا پانی سمندر کی طرف نہ چھوڑنے کے باعث ضلع بدین کی کتنی زمین تباہ ہوئی ہے اس کے صحیح اعدادوشمار تو سماجی تنظیمیں ہی بتا سکتی ہیں، کئی لاکھ ایکڑ زمین تباہ ہوئی ہے ، بدین کے ساحلی علاقے کی زمین کی دوبارہ سروے کی ضرورت ہے ، بدین سمیت ساحلے علاقوں میں پانی کے معیار اور مقدا ر کے مسائل ہیں۔ دوسری جانب آکسفیم کے اعداد و شمار کے مطابق بدین ضلع میں تقریباً 5 لاکھ ایکڑ زمین سمندری پانی چڑھنے کے باعث تباہ ہوئی ہے، 85 کلومیٹر کے علاقے میںمیٹھے پانی کے کینالز کو تباہ کیا ہے، صرف سال 2001 سے لے کر 2016 تک 15 سال میں 21 ہزار ہیکٹرز کی زرعی زمین قابل کاشت نہیں رہی جس کی وجہ بدین ضلع خوراک کی کمی کا سامنا کررہا ہے۔ محکمہ ماحولیات کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزیر ماحولیات محمد اسماعیل راہو نے وزارت سنبھالنے کے بعد سیکریٹری ماحولیات عبدالرحیم شیخ یا ڈائریکٹر جنرل سیپا نعیم مغل سے بدین، ٹھٹہ اور سجاول کے ساحلی علاقے کے مسائل اور ان کے حل پر کبھی بریفنگ حاصل نہیں کی، وزیر ماحولیات کو سندھ کے ساحلے علاقوں پر آباد لوگوں کے ماحولیاتی مسائل پر معلومات لینے کی زحمت نہیں ہوئی، محمد اسماعیل راہو کے پاس بدین، ٹھٹھہ اور سجاول کے ساحلی علاقے کی بہتری اور ماحولیاتی مسائل کے حل کیلئے کوئی ایجنڈا ہی نہیں ۔