میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جرمن عدالت نے بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کراچی سے متعلق مقدمہ خارج کر دیا

جرمن عدالت نے بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کراچی سے متعلق مقدمہ خارج کر دیا

ویب ڈیسک
اتوار, ۱۳ جنوری ۲۰۱۹

شیئر کریں

ایک جرمن عدالت نے ایک پاکستانی گروپ کی جانب سے بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں آتش زدگی سے متاثرہ افراد کی جانب سے ہرجانے کا دعویٰ مسترد کر دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ڈورٹمنڈ کی عدالت نے بتایاکہ پاکستانی قانون کے تحت اس واقعے کے بعد ہرجانے کے دعوے کے لیے طے شدہ وقت گزر چکا ہے۔ اس واقعے میں بچ جانے والے ایک شخص اور ہلاک شدگان کے تین خاندانوں کی جانب سے جرمن ادارے کِک سے کہا گیا تھا کہ وہ فی خاندان تیس ہزار یورو ادا کرے۔ اس واقعے میں ڈھائی سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اس واقعے میں مدعی 49 سالہ پاکستانی سعیدہ خاتون، 62 سالہ محمد جابر اور 62 سالہ عبدالعزیز خان تھے۔ ان تینوں افراد کے بیٹے فیکٹری میں آتش زدگی کے نتیجے میں ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ 26 سالہ محمد حنیف بھی مدعیوں میں شامل تھے، جو اس واقعے میں بچ گئے تھے۔سعیدہ خاتون نے جرمن ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ مجھے بہت افسوس ہے کہ عدالت نے ہماری بات نہیں سنی۔ ہم نے 2012 کی آتش زدگی میں اپنے بچے کھو دیے۔ لگتا یوں ہے کہ کسی کو غریب مزدوروں کا خیال نہیں ہے۔ یہ فیصلہ کمپنیوں کے حق میں ہے۔ مگر میں اپنے حقوق کی لڑائی ختم نہیں کروں گی۔اس مقدمے میں یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سستے ملبوسات فروخت کرنے والے جرمن ادارے کِک نے پاکستانی فیکٹری میں حفاظتی اقدامات کو یقینی نہیں بنایا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں