جنید جمشید کا طیارہ گرنے کی وجوہات سامنے آگئیں، پی آئی اے کا مرمتی شعبہ ذمہ دار قرار
شیئر کریں
حویلیاں طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی بورڈ نے پی آئی اے مرمتی شعبے کو حادثے کا ذمہ دار قرار دیدیا، بورڈ نے طیارے میں اہم تکنیکی خرابیوں کی نشاندہی کر دی۔
ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طیارے کے انجن نمبر ایک کے پاؤر ٹربائن کا ایک بلیڈ دورانِ پرواز اترگیا، بائیں طرف کے انجن کا بلیڈ زیادہ استعمال کیے جانے کے باعث خرابی کا شکار ہوا، ٹربائن کا بلیڈ اترنے کی وجہ سے دورانِ پرواز ہی طیارے کا انجن بند ہوگیا، انجن بند ہونے سے طیارے کے پروپیلر نمبر 1زیادہ دباؤ کا شکار ہوگیا۔رپورٹ کے مطابق قواعد کے تحت 10ہزار گھنٹے کے بعد ٹربائن بلیڈز کی تبدیلی لازم ہے ، طیارے کے مذکورہ انجن کی مرمت 11 نومبر 2016 کو کی گئی، مرمت ہونے کے وقت تک بلیڈز 10 ہزار 4 گھنٹے پورے کرچکے تھے ، مرمت کے وقت ٹربائن کے بلیڈز تبدیل کیے جانے تھے جو کہ نہیں کیے گئے ، مرمت کے بعد حادثے کے وقت تک مذکورہ جہاز 93 گھنٹے مزید پرواز کر چکا تھا۔
تحقیقاتی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ٹربائن بلیڈز تبدیل نہ ہونا پی آئی اے کے متعلقہ شعبوں کی نااہلی ظاہر کرتی ہے ، یہ عمل سول ایوی ایشن اتھارٹی کے نگرانی و معائنے کے معیار پر بھی سوالیہ نشان ہے ۔تحقیقاتی بورڈ نے اپنی رپورٹ میں فوری اقدامات کی تجاویز دے دیں، پی آئی اے اپنے تمام جہازوں کی مینٹیننس سے متعلق قواعد پر سختی سے عمل کرے ، پی آئی اے فوری طور پر رائج مرمتی طریقہ کار کا فوری طور پر آڈٹ کروائے ، مذکورہ نااہلی کے ذمہ داروں کا تعین اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات کرے ۔
اضح رہے کہ7 ؍دسمبر 2016 کو چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے پی آئی اے کا جہاز حویلیاں کے قریب حادثے کا شکار ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں جہاز کے عملے سمیت 47 ؍افراد جاں بحق ہو گئے تھے جن میں جنید جمشید،ان کی اہلیہ، ڈپٹی کمشنر چترال اوران کی فیملی شامل تھی۔یاد رہے کہ سانحہ حویلیاں کی تحقیقاتی رپورٹ دوسال کے بعد سامنے آئی ہے ۔ اس دوران میں پی آئی اے نے طیارہ حادثے کے لواحقین کو کسی بھی پیش رفت سے بے خبر رکھا یہاں تک کہ سانحہ کی برسیوں پر لواحقین سے تعزیت تک گوارا نہیں کی۔