میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
چوروں کا ٹبر باہر بیٹھا اہم ترین تعیناتی کا فیصلہ کر رہا ہے، عمران خان

چوروں کا ٹبر باہر بیٹھا اہم ترین تعیناتی کا فیصلہ کر رہا ہے، عمران خان

ویب ڈیسک
هفته, ۱۲ نومبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نیشنل سکیورٹی کے سب سے اہم عہدے کا فیصلہ ملک سے باہر لندن میں بیٹھ کر ہو رہا ہے ،جب تک ملک کے اندر عدل و انصاف ، قانون کی حکمرانی نہیں تو معاشرہ آزاد اور خوشحال نہیں ہو سکتا ، حقیقی جمہوریت اور آزادی نہیں آسکتی ،آزادی پلیٹ میں رکھ کر نہیں ملتی بلکہ چھیننی پڑتی ہے ،تمام شہریوں کو کہتا ہوں ہمارے ساتھ ملکر نکلیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائشگاہ زمان پارک سے حقیقی آزادی مار چ کے شرکاء سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ عمران خان نے کہا کہ اس وقت لالہٰ موسی اور جھنگ کے اندر باشعور شہری اکٹھے ہیں ،لندن میں ایک تماشہ ہو رہا ہے جو دنیا کے کسی ملک میں نہیں ہوتا ، پاکستان کے وزیر اعظم سمیت اور بھی لوگ وہاں ہیں اور ان کا مقصد کیا ہے،وہاں جا کر فیصلہ ہو رہا ہے کہ پاکستان کا آرمی چیف کون بنے گا ،قوم غور کرے کہ اس ملک کے ساتھ کیا ہو رہا ہے ، نیشنل سکیورٹی کا سب سے اہم عہدے کا فیصلہ لندن میں بیٹھ کر ہو رہا ہے ،فیصلہ سزا یافتہ ، مفرور اور جھوٹ بول کر ملک سے باہر جانے والا کر رہا ہے ، اسکے بیٹے احتساب سے بچنے کیلئے (ن) لیگ کے دور میں ہی ملک سے باہر بھاگ کر گئے وہ بھی وہاں ہیں ، وہ اس بھی اس لیے بھاگے کہ جواب نہیں دے سکتے تھے کہ اربوں روپے کی پراپرٹی لندن میں کیسے آئی یہاں تک کہ انہوں نے کہہ دیا ہم پاکستان کے شہری ہی نہیں ، ساتھ انکی بیٹی ہے ،پانامہ میں اسکے نام پر چار بڑے بڑے محلات کا انکشاف ہوا تھا ، حسین شریف نے کہا کہ ہمارے ہیں ،نواز شریف نے بھی کہا ہمارے ہیں مگر یہ نہیں بتا سکتے کہ پیسہ کہاں سے آیا ، وہ سب وہاں جمع ہیں ،اسحاق ڈار کے بیٹے وہاں بیٹھے ہیں جوکہ ملک سے باہر بھاگے ہوئے ہیں ، اسحاق ڈار بھی بھاگے تھے جب تک این آر او نہیں دیا ، شہباز شریف کا بیٹا سلمان شہباز بھی احتساب سے بھاگا ہوا ہے ، یہ سب ملک کے مستقبل کا فیصلہ کر رہے ہیں ،یہ دنیا کے کسی مہذب معاشرے میں تصور بھی نہیں کر سکتا کہ ملک کے اہم فیصلے ملک سے باہر ہوں جو 30سالوں سے پاکستان سے پیسہ چوری کر کے باہر لیجا رہے ہیں ۔ عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف نے باہر کے ملک ایک اخبار پر ہرجانہ کیا تھا اور عدالت میں چلے گئے انہیں نہیں پتہ تھا کہ برطانیہ کی عدالتیں انصاف فراہم کرتی ہیں ، انہیں غلط فہمی تھی کہ فون کر کے کہہ دیں کہ اسے تین سال نہیں پانچ سال سزا دیں جیسا یہ ماضی میں کرتے رہے ہیں مگر انہیں پتہ نہیں چل رہا کہ کدھر پھنس گئے ہیں یہ ان کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہو گا ،وہاں انصاف کی فراہمی ہوتی ہے اسی وجہ سے معاشرے میں خوشحالی ہے اور لوگ نوکریاں ڈھونڈنے بھی جاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وہاں کے وسائل ہمارے سے زیادہ نہیں مگر وہاں انصاف ہے ، جب تک ایک ملک کے اندر عدل و انصاف ، قانون کی حکمرانی نہیں معاشرہ آزاد اور خوشحال نہیں ہو سکتا اور نہ ہی حقیقی جمہوریت اور آزادی آسکتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ وہ معاشرے کے اندر جدھر کمزور کو طاقتور سے قانون تحفظ نہیں دیتا وہ جنگل کا قانون ہوتا ہے ، وہاں آپ جو مرضی کر لیں ،اچھی سے اچھی بھی پالیسیاں لے آئیں وہاں غربت ہو گی ، سارے غریب ممالک کی یہی کہانی ہے ، میں نے وہ ممالک دیکھے ہوئے ہیں ،وقت گزارا ہے اسی لیے 26سال پہلے تحریک شروع کی تھی ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں