میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
دماغ کی لہروں کو جملوں میں ڈھالنے والا آلہ

دماغ کی لہروں کو جملوں میں ڈھالنے والا آلہ

ویب ڈیسک
هفته, ۱۲ نومبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

سائنس دانوں نے ایک نیا آلہ بنایا ہے جس کی مدد سے فالج زدہ مریض، جو کچھ بول نہیں سکتے، ان کے دماغ کی لہروں کا تجزیہ کر کے فوراً کمپیوٹر کی اسکرین پر جملوں میں ڈھالا جاسکے گا۔ذہن پڑھنے والی یہ مشین دماغ کی سرگرمی کا سراغ لگانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ آلہ فالج کی وجہ سے بول نہ سکنے یا لکھ نہ سکھنے والے افراد کی مواصلات کی صلاحیت کو بحال کرے گا۔ اس سے قبل کی جانے والی تحقیق میں اس جیسا ہی ایک نظام پیش کیا گیا تھا 50 الفاظ تک ڈی کوڈ کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ وہ مشین محدود ذخیرہ الفاظ رکھتی تھی اور استعمال کنندہ ، جو کہ فالج کے مریض تھے، کو زور سے الفاظ بولنے پڑتے تھے جس کے لیے زیادہ کوشش کرنی پڑتی تھی۔لہٰذا یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ایڈورڈ چینگ اور ان کے ساتھیوں نے ایک ایسی مشین ڈیزائن کی جو دماغ کی سرگرمیوں حروف میں تبدیل رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے جس کی مدد سے پورا جملہ سامنے آتا ہے۔مشین کو بنانے کے بعد محققین نے اس کا استعمال شدید فالج کے مریضوں میں کیا جن کو بولنے میں مشکلات کا سامنا تھا۔مصنفین نے دماغی سرگرمیوں کے حروف کی آواز کے ساتھ تعلق کو ڈی کوڈ کرنے کے لیے یہ سسٹم ڈیزائن کرتے ہوئے گزشتہ تحقیق کی سوچ کا اطلاق مزید وسیع ذخیرہ الفاظ پر کیا۔آزمائشوں میں رضاکاروں نے خاموشی سے حروف کی ا?واز نکال کر 1 ہزار 152 الفاظ کے ذخیرہ الفاظ سے جملے بنائے جس میں اوسطاً غلطی کی شرح 6.13 فی صد رہی۔اس نئے آلے کے متعلق تفصیلات جرنل نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہوئیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں