میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محض ٹوئٹ سے کوئی جرم سرزد نہیں ہوتا، عدالت

محض ٹوئٹ سے کوئی جرم سرزد نہیں ہوتا، عدالت

جرات ڈیسک
هفته, ۱۲ نومبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ادارے کے خلاف متنازع ٹوئٹس پر شہری کے خلاف درج مقدمہ خارج کر دیا۔ اپریل میں حکومت تبدیلی کے بعد ادارے کے خلاف سوشل میڈیا مہم سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی آر کا مقصد اظہار رائے پر غیر قانونی سنسرشپ لگانا تھا، کسی بھی ٹرینڈ میں محض ٹوئٹ کرنے سے کوئی جرم سرزد نہیں ہوتا، ٹوئٹ کرنے والے کے اپنے الفاظ میں جب تک کچھ غلط نہ ہو جرم نہیں۔ عدالت نے کہا کہ ایف آئی اے نے یہ کیس درج کر کے ریاست کا مذاق ہی بنایا ہے، صارف نے گاڑی اور ماورائے قانون جبری گمشدگیوں کی بات کی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ٹوئٹ میں ایک مخصوص ٹرینڈ سے متعلق کہا گیا، اس میں لکھنے پر ادارے ماورائے قانون کارروائی کر سکتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ایف آئی اے کے ایسے ٹوئٹ پر کرمنل کیس بنا کر عوام کے ذہن میں ایسے شبہات کو تقویت دینا المیہ ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں