پاکستان نے اہم کمانڈر سمیت دو طالبان قیدی رہا کر دیے
شیئر کریں
طالبان حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے اپنی قید سے اہم کمانڈر عبدالصمد ثانی سمیت دو طالبان کمانڈرز کو رہا کردیا ہے ۔طالبان کے ایک آفیشل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دونوں طالبان کمانڈرز کو پیر کو رہا کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ رہا کیے جانے والوں میں طالبان کے اہم کمانڈر عبدالصمد ثانی بھی شامل ہیں جو طالبان کی افغانستان میں حکومت کے دوران افغان سینٹرل بینک کے گورنر کی حیثیت سے کام کر رہے تھے جبکہ دوسرے کمانڈر کا نام صلاح الدین ہے ۔افغانستان کے ان دو کمانڈر کی رہائی امریکا کی افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کا حصہ ہو سکتی ہے جس کے سلسلے میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران اہم طالبان رہنماؤں کو رہا کیا گیا ہے۔
ایک خبر رساں ادارے کے مطابق یہ پیشرفت ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب امریکی نمائندہ برائے مفاہمت زلمے خلیل زاد خطے کے دوسرے دورے پر گزشتہ جمعرات آئے تھے اور اس دوران انہوں نے پاکستان، افغانستان، متحدہ عرب امارات کے ساتھ ساتھ قطر میں بھی قیام کیا جہاں طالبان نے اپنا سیاسی دفتر بنایا ہوا ہے اور وہ 20نومبر کو واپس امریکا لوٹیں گے ۔ واضح رہے کہ طالبان نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے گزشتہ ماہ امریکی نمائندے سے ملاقات کی تھی لیکن امریکا کی جانب سے اس خبر کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی تھی۔افغانستان میں 17سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا کی جانب سے طویل عرصے کے بعد ایک مرتبہ پھر افغان امن عمل کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔
اسی سلسلے میں گزشتہ ماہ زلمے خلیل زاد نے قطر میں واقع طالبان کے سیاسی دفتر میں عالمی دہشت گرد تنظیم کے اہم رہنماؤں سے ملاقات کی تھی جس کے بعد پاکستان کی جانب سے2010 میں گرفتار کیے جانے والے اہم ترین طالبان کمانڈر اور سابق نائب سربراہ ملا عبدالغنی برادر کو رہا کیا گیا تھا۔یاد رہے کہ ملا عبدالغنی برادر نے ملا عمر کے ساتھ مل کر تحریک طالبان کی بنیاد رکھی تھی اور وہ 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے سے قبل طالبان حکومت کا اہم حصہ تھے ۔امریکا کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ملا عبدالغنی برادر کو افغان حکومت کے مطالبے پر رہا کیا گیا ہے کیونکہ افغان حکومت کا ماننا ہے کہ افغانستان میں ڈیڑھ دہائی سے زائد عرصے سے جاری اس جنگ کے خاتمے میں ملا برادر اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ افغان جنگ کے خاتمے اور اس کا سیاسی حل نکالنے کے لیے حال ہی میں روس کے زیر اہتمام اہم عالمی کانفرنس کا انعقاد ہوا تھا جس میں جنوبی ایشیائی خطے کے تمام اہم ممالک نے شرکت کی تھی اور یہ پہلا موقع تھا کہ کسی عالمی سطح کی کانفرنس میں طالبان نے شرکت کی تھی۔