گھبرا ہٹ میں سا نس رکنے لگتی ہے
شیئر کریں
سچی کہانی فرضی نام کے ساتھ
ڈاکٹر سید مبین اختر
نہ دن کو سو تی ہو ں نہ را ت کو نیند آ تی ہے ، سا ری رات یو نہی بے چین ہوتے گزر جا تی ہے ۔ گھبر اہٹ بھی ہو تی ہے، سا را گھر سو رہا ہے، ایک میں ہی جا گ رہی ہوں ، آخر مجھے نیند کیو ں نہیں آ تی ۔ صبح اُٹھتی ہو ں تو طبیعت بہت بو جھل ہو تی ہے ۔
دن میں کئی با ر خو ف محسو س ہو تا ہے کہ مر جاﺅں گی ، کچھ ہو نے والا ہے ، سانس رکنے لگتی ہے، گھٹن محسو س ہو تی ہے ، لگتا ہے دم نکل رہا ہے ، دل کی د ھڑ کن بہت زیا دہ تیز ہو نے لگتی ہے ، طبیعت گھبر ا اٹھتی ہے ، سمجھ میں نہیں آ تا کیا کرو ں ، کو ئی بات کر ے تو برا لگتا ہے۔
35 سالہ سکینہ بی بی نے اپنی کیفیت بیا ن کی۔ اس کے بعد ان کے شو ہر نے بتا یا گزشتہ دو ما ہ سے ان کی طبیعت خرا ب ہے ، ان کا خیال ہے کہ کو ئی انہیں ما ر دے گا ، نقصا ن پہنچا ئے گا ۔ اب بھی ہر وقت لو گو ں سے خو ف آ تا ہے، پولیس سے تو بہت ڈ رتی ہیں ، کہتی ہیں وہ ہمیں پکڑ کر لے جائیں گے۔
ان کے والد نے بتا یا کہ دو ما ہ قبل سکینہ بی بی کی بھا بی کا انتقا ل ہوا ہے انہیں ٹا ئی فا ئیڈ ہو گیا تھا ۔ وہ بہت زیا دہ بیما ر ہو گئی تھیں ۔ جس کے بعد یہ پر یشان رہنے لگیں اور ان کے انتقا ل کے بعد سے ان کے دل میں مو ت کا خو ف بیٹھ گیا ۔
سکینہ بی بی کو پہلے کبھی کو ئی ذ ہنی مر ض نہیں ہو ا تھا ، نہ ہی ان کو کو ئی جسما نی مر ض تھا ۔ بچپن سے ہی ٹھیک تھیں لیکن ان کے گھر کے حا لا ت خر اب تھے۔ ما لی پر یشا نیو ں کا شکا ر رہیں گھر میں پڑ ھنے لکھنے کا ما حو ل بھی نہ تھا ۔اس لیے کہیں اسکول یا مدرسے میں دا خلہ نہیںہو سکا ۔ ذ را سمجھدا ر ہو ئیں تو گھر کے کا موں کو سنبھا ل لیا ، والدہ کے ساتھ ہر کام میں ہا تھ بٹا یا ۔ ان کے سا تھ تعلقا ت اچھے رہے، والد بھی اچھی طبیعت کے ما لک ہیں ۔
یہ کر اچی نفسیاتی ہسپتا ل اپنے والد اور شو ہر کے سا تھ ہی آ تی ہیں ۔ شو ہر بھی خیا ل رکھنے والے ہیں اس لیے ان کے ساتھ بھی زندگی بہتر گزر رہی ہے۔ اگر کو ئی پر یشا نی ہے تو صر ف ذ ہنی بیما ری کی ہے، جس کے سبب رو نا آ نے لگا ہے۔طبیعت مستقل اداس ہو گئی ہے ،ذراسی با ت پر اور کبھی بغیر کسی با ت کے پر یشا ن ہو جا تی ہیں ۔ گھر کے کام نہیں کئے جا تے ، جسم میں دردا ور تھکاوٹ رہتی ہے ، وزن کم ہو گیا ہے ، بھو ک بھی نہیں لگتی، کھا نا اچھا نہیں لگتا ۔
نفسیا تی اور طبی معا ئنے کے بعد سکینہ بی بی کو شدید گھبر اہٹ (Panic Anxiety) اور خوف(Phobia) کے ا مراض تشخیص کئے گئے ۔ بعض اوقا ت کئی ذ ہنی امرا ض کی علا ما ت ایک سا تھ ظا ہر ہو تی ہیں اس صور ت میں بھی ان امرا ض کے صحیح ہو جا نے کے امکا نات ہو تے ہیں۔ سکینہ بی بی کو دو نوں ذ ہنی امراض کی علا ما ت پر قا بو پا نے کے لیے فور ی طور پر ادویا ت تجو یز کی گئیں۔اس کے علاوہ نفسیاتی علاج بذریعہ گفتگو سے بھی مدد لی گئی ۔ ان کی گھبر اہٹ جو اب اتنی شدت اختیا ر کر گئی تھی کہ یہ معمو ل کی زندگی بسر کر نے میں بھی دشواری محسوس کر نے لگی تھیں ، اس پر قا بو پا نے کے لیے نفسیا تی طر یقہ¿ سکو ن کے ذریعے علاج(Desensitization) کیا گیا۔
یہ علاج خو ف اور اس کے سا تھ گھبر اہٹ کے لیے بہت مو ثر ہے۔ اگر کسی ایسی شے سے خو ف ہے جس کے نزدیک لے جا یا جا سکتا ہے تو وہ شے پہلے دور سے دکھا ئی جا ئے پھر روزانہ تھو ڑا تھوڑا نزدیک لے جا یا جا ئے اور با لآ خر اس کے قر یب جا کر بھی خوف ختم ہو جا تا ہے ۔ اس مر یضہ کا خوف بھا بی کے انتقا ل کے بعد شروع ہوا ۔ اس واقعہ کا خوف بھی دور کر نے کی ضرور ت ہے پہلے تو اس پر گفتگو کی جا ئے کہ مو ت تو بر حق ہے اور ہر ایک کے لیے اس کا وقت متعین ہے۔پھر مر یضہ کو پر سکون کر کے بٹھا دیا جائے اور اس کو وہ واقعہ ذہن میں لا کر بیا ن کر وایا جا ئے ۔رفتہ رفتہ اس کا مضر اثر ختم ہو جا ئے گا اور خو ف ختم ہو جا ئے گا ۔
اپنے مسائل اور ذہنی امراض کے لیے مندرجہ ذیل پتہ پر خط لکھیں:کراچی نفسیاتی ہسپتال ،ناظم آباد نمبر3 ،کراچی