خادم حسین رند کا چہیتا تھانیدار شارٹ ٹرم اغوا میں ملوث نکلا
شیئر کریں
(رپورٹ: سجاد کھوکھر) کراچی پولیس کے ضلع سینٹرل کے تھانہ ناظم آباد کے تھانیدار خوشی محمد نے افغان باشندوں کو بلیک میلنگ کے طور پر کمائی کا ذریعہ بنا لیا۔ ایس ایچ او کے شارٹ ٹرم میں ملوث ہونے کے ثبوت روزنامہ جرأت نے حاصل کر لیے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 6 ؍ اکتوبر کو چھ افغان باشندوں کو تھانہ ناظم آباد لایا گیا جن میںعظمت اللہ،محمد رحیم، نعمت اللہ، عزت اللہ،عبدالعزیز اور حسین شامل ہیں۔ غیر مقامی باشندوں کو روز نامچہ انٹری نمبر 51 وقت 21:30 سیکشن 54 میں تھانہ حوالات میں بیٹھا دیا گیا۔ گرفتار یا شارٹ ٹرم کیے افغان باشندوں کی خیریت دریافت کرنے کے لیے آنے والے مجاہد کالونی کے رہائشی شخص سے اسپیشل پارٹی انچارج اے ایس آئی جاڑو خان نے فی افغان رہائی کے عوض دو لاکھ تاوان کا مطالبہ کیا اور کہا کہ رقم کا فوری طور پر انتظام نہ ہونے کے باعث ان افغان باشندوں کو پانچ روز سے تھانہ حوالات میں رکھا ہوا ہے۔ اے ایس آئی نے شہری کو بتایا کہ ایس ایچ او نے 54 میں قید کر رکھا ہے۔ افغان باشندوں کی رہائی کے لیے مقامی شہری اے ایس آئی جاڑو خان کو تاوان کی رقم کا بندوبست کر کے دیتا رہا تو افغان باشندے آزاد ہوتے گئے۔ آخری افغان باشندے کو 10 ؍ اکتوبرکی شب گیارہ بجے کے بعد تاوان کی رقم ادا کر کے رہائی ملی۔ یاد رہے کہ ان افغان باشندوں کے پاس پاکستانی شناختی کارڈز نہیں تھے۔ البتہ مہاجرین کارڈز موجود تھے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ تھانے میں لگے سی سی سی ٹی وی کیمرے چیک کیے جائے تو سب واضح ہو جائے گا۔یاد رہے کہ غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کی ملک بدری کا واقعہ پہلے سے ہی انتہائی حساس نوعیت کا حامل ہے جس میں دو ملکوں کے دیرینہ تعلقات داؤ پر لگے ہیں، اس صورت میں اگر افغان باشندوں کے ساتھ یہ سلوک کرتے ہوئے انہیں ملک بدر کیا گیا تو یہ سنگین نوعیت کے مضمرات پیدا کریں گے اور اس سے پاکستان میں جاری موجودہ مہم پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس حوالے سے جرأت کو مستند ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند کے یہ چہیتے تھانہ انچارج ہیں۔ جبکہ خادم حسین رند کے خلاف کراچی کی مختلف زمینوں پر قبضہ مافیا کی حوصلہ افزائی کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں۔