نادرا ریکارڈ میں بانی ایم کیو ایم کے رجسٹرڈ نہ ہونے کا انکشاف
شیئر کریں
اسلام آباد ہائی کورٹ نے الطاف حسین کی شناختی کارڈ کے حصول کی درخواست 26 اکتوبر تک ملتوی کردی۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی نے بانی متحدہ قومی موؤمنٹ الطاف حسین کی شناختی کارڈ جاری کرنے کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے سماعت کے دوران وزارت داخلہ اور خارجہ کے حکام کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا تھا اور انہیں آدھے گھنٹے میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔عدالتی حکم پر وزارت خارجہ و داخلہ کے نمائندگان عدالت پیش ہوئے اور جسٹس محسن اختر کیانی کو ا?گاہ کیا کہ عدالت کی ڈائریکشن تھی کہ الطاف حسین کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کریں۔نمائندہ وزارت داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ہدایات جاری کی تھیں، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ سول رائٹس اور کریمنل کیس دو الگ چیزیں ہیں۔ڈپٹی سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اگر نادرا نائیکوپ ایشو کردے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ الطاف حسین عمران فاروق قتل کیس میں اشتہاری ملزم ہیں اور عدالتی حکم تک الطاف حسین کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ جاری نہیں ہوسکتااسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری داخلہ کو وزارت خارجہ سے مشاورت کے بعد رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔سماعت کے دوران نادرا کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ نادرا کے ریکارڈ میں الطاف حسین رجسٹرڈ ہی نہیں ہیں، الطاف حسین کا شناختی کارڈ نادرا کے قیام سے پہلے کا ہو سکتا ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے تھے کہ وزارت داخلہ والے کیسے عجیب لوگ ہیں، کیا الطاف حسین کی درخواست کسی نے دیکھی بھی ہے؟جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ ایک درخواست 2014 سے زیرالتواء ہے اسے دیکھیں تو سہی، اگر الطاف حسین کی شناختی کارڈ کی درخواست مسترد کر دی ہے تو وہ بھی بتا دیں۔