میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نیشنل بینک کے متعدد افسران کے 9سال سے بیرون ملک مقیم ہونیکاانکشاف

نیشنل بینک کے متعدد افسران کے 9سال سے بیرون ملک مقیم ہونیکاانکشاف

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۲ اکتوبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

(خصوصی رپورٹ)نیشنل بینک کی انتظامیہ بیرون ملک برانچوں میں تعینات افسران کے سامنے بے بس ہوگئی،کئی افسران 9 سال سے زبردستی بیرون ملک میں قیام پزیر، انتظامیہ افسران کی زبردستی رہائش کے اسباب معلوم کرنے میں ناکام ہوگئی۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق نیشنل بینک کی سمندر پار پوسٹنگ پالیسی کے تحت پاکستان میں موجوداین بی پی کے کسی بھی ملازم کو زیادہ سے زیادہ 3سال کے لیے بیرون ملک تعینات کیا جاسکتا ہے اور 3 سال کے بعد ملازم کو پاکستان واپس آنا لازمی ہوتا ہے۔ لیکن قومی ادارے کے ملازمین نے اپنے ادارے کے قوانین کی دھجیاں اڑادی ہیں، این بی پی کے 35افسران کو مختلف اوقات میں بیرون ملک موجود برانچوں میں تعینات کیا گیا،جس میں صرف 9 افسران وطن واپس آئے ہیں، جن میں کابل میں تعینات افسران گوہر علی شاہ، عبدالواجد اور توقیر احمد جاپان میں تعینات محمد اشفاق خان اور رائو سجاد علی قیصر ،آذربائیجان میں تعینات اختر منیر اور ظفر ولی خان، جرمنی میں تعینات ایم رضوان خان، بنگلادیش میں تعینات غلام حسین اظہرشامل ہیں۔ جبکہ پاکستان واپس نہ آنے والے افسران میں ہانگ کانگ میں تعینات معین الدین،محمد ایوب، فرانس میں تعینات محمد یعقوب،محمد اسماعیل، بحرین میں تعینات فیصل حق خان،سید افلاح الدین دانش، امتیاز احمد شیخ، کوریا میں تعینات عمران شہزاد، امریکا میں تعینات مصطفی جمالی، اسد خان، وسیم شاہد، قازقستان میں تعینا ت افسر محمد رفیق، چائنا میں تعینات شیخ محمد شارق، بنگلادیش میں تعینات جواد رضا نقوی، ترکمانستان میں تعینات سرفراز احمد، کرغیزستان میںتعینات افسر محمد امین اور شیخ احتشام احمد 3 سال کی مدت ملازمت بیرون ملک مکمل ہونے کے باوجود واپس نہیں آئے۔ این بی پی انتظامیہ افغانستان میں تعینات افسر سعد کماش، ولایت اللہ، عدنان، محمد عزیز، شہزاد یعقوب اور جاپان میں تعینات عار ف حسن کو واپس لے کر آنے میں ناکام ہوگئی ہے۔اس کے علاوہ ای پی زیڈ برانچ کراچی میں تعینات حفیظ اللہ میمن، سید علیم حسن اور حیدرعباس کا بھی تبادلہ نہیں ہوسکا۔ نیشنل بینک کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بیرون ملک سے این بی پی کے افسران کے واپس نہ آنے کی بڑی وجہ قومی ادارے میں من پسند ملازمین کو تحفظ دینا ہے جس سے بینک انتظامیہ کی کمزور اندرونی گرفت ظاہر ہوتی ہے، افسران کے واپس نہ آنے سے واضح ہے کہ روٹیشن پالیسی بھی غیر موثر ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں