علماء کمیٹی کا حکومت کو مولانا عادل کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم
مولانا ڈاکٹر عادل خان صاحب کی شہادت اسلامیان پاکستان کے لئے انتہاء تکلیف دہ اور شدید قابل مذمت ہے۔اس بہیمانہ اور سفاکانہ قتل کی مذمت کے لئے الفاظ نہیں ہیں۔علماء کمیٹی اسے پاکستان کی سالمیت پر حملہ سمجھتی ہے۔
شیئر کریںمولانا ڈاکٹر عادل خان صاحب کی شہادت اسلامیان پاکستان کے لئے انتہاء تکلیف دہ اور شدید قابل مذمت ہے۔اس بہیمانہ اور سفاکانہ قتل کی مذمت کے لئے الفاظ نہیں ہیں۔علماء کمیٹی اسے پاکستان کی سالمیت پر حملہ سمجھتی ہے۔مولانا ڈاکٹر عادل خان صاحب شہید ایک شخص نہیں تھے۔بلکہ ایک اہم علمی ‘ عملی ‘تاریخی تحریک تھے۔انکی ملک وبیرون ملک بے شمار دینی خدمات ہیں۔اور وہ تمام مکاتب فکر اور اتحاد بین المسلمین ‘ وحدت واعتدال کے داعی تھے۔ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو کم سے کم کرنے میں اپنا کردار ادا کیا اور وہ مسلکی منافرت کی آگ بھڑکنے میں سب سے بڑی رکاوٹ تھے۔وہ حقیقی طور پر اسلام کے خادم اور پاکستان کے مخلص تھے۔ ایسی شخصیت کو انکے ادارہ سے چند میٹرفاصلہ پر بھرے بازار میں کھلے عام برلب سڑک جس بے دردی سے شہید کیا گیا وہ تمام مسلمانوں کے لئے نہایت باعث تعجب واندوہ ہے۔علماء کمیٹی حکومت وریاستی اداروں سے فوری طور پر درج ذیل مطالبات کرتی ہے۔1.حکومت اور تمام ریاستی ادارے فوری طور پر ملک کے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اس واقعہ کو اپنے لئے چیلنج سمجھ کر انکے سفاک قاتلوں اور ظالم درندوں کوفوری سامنے لائے۔اور اسلام وپاکستان کے ان دشمنوں کو گرفتار کرکے بے نقاب کرے۔اور فوری طور پر کیفر کردار تک پہنچائے۔اس سلسلہ میں حضرات عملماء کرام پورے درد دل سے حب الوطنی کے جذبہ کے ساتھ پاکستان کی خاطر یہ اپیل کرتے ہیں کہ اس معاملہ پر ناکافی ورسمی بیانات کے بجائے فوری طور پر واضح سنجیدہ اقدامات کئے جائیں۔(2)علما کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ شہید رح نے حال ہی میں گستاخی صحابہ پر ایک موثر تحریکی کردار ادا کیا تھا اور گستاخی صحابہ کے مرتکب افراد کی گرفتاری وسخت سزا کے ساتھ گستاخی صحابہ پر موثر قانون سازی کیلئے کوشاں تھے۔ علما کمیٹی نے گستاخی صحابہ پر فی الفور قانون سازی کا مطالبہ کیا اور اس سلسلے میں قانون سازی کو جلد سے جلد مکمل کرنے اور حالیہ گستاخی کے مرتکب افراد کی فی الفور گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔3)علما کمیٹی نے اسپر شدید تشویش اور سخت تعجب کا اظہار کیا کہ اتنی اہم اور فعال ومتحرک شخصیت کو فل پروف سیکیوریٹی نہ دینا واضح حکومتی غفلت اور شدید کوتاہی ہی جسکی کوء تاویل ممکن نہیں۔ اس غفلت وکوتاہی پر پورے پاکستان کے مذھبی طبقات سخت تشویش کا اظہار کررہے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ شہید رح کے ادارے ، اور دیگر تمام دینی اداروں اور اہم علما کو فوری طور فل پروف سیکیوریٹی فراہم کی جائے۔علما کمیٹی نے واضح کیا کہ علما اور مدارس نے ہرصورت میں امن وامان کو برقرار رکھنے میں ہمیشہ اپنا موثر کردار ادا کیا ہے جسکا واضح ثبوت شہید رح کے جنازہ کے لاکھوں شرکا کو اس حد تک کنٹرول کرنا ہے کہ اتنی بڑی تعداد اور عوام کے شدید مطالبہ کے باوجود ایک روڈ تک کو بلاک نہیں کیا گیا کسی گاڑی پر ایک پتھر تک نہیں نارا گیا اور مکمل امن وامان کے ساتھ میت کی ہسپتال اور وہاں سے مدرسہ منتقلی اور پھر نماز جنازہ وتدفین کے موقع پر کسی قسم کے نقص امن کا ارتکاب نہیں کیا گیا۔تمام مدارس اور اتحاد تنظیمات وعلماء اس غیرمعمولی تعاون کے جواب میں اب حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ فوری طور پر ان مطالبات کو تسلیم کرے۔اور خصوصا 48 گھنٹوں میں شہید کے قاتلوں کو گرفتار کرے ورنہ علماء اور اہل مدارس اور اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ فوری طور پر اگلے راست اقدام پر مجبور ہوں گے۔جس میں ملک گیر پہیہ جام ہڑتال’ ملک بھر میں شدید احتجاحی مظاہرے اور بھر پور جلسے اور پرامن احتجاجی جلوس شامل ہیں۔