میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی میں درخت لگانے کا گرین پلانٹیشن منصوبہ ناکام

کراچی میں درخت لگانے کا گرین پلانٹیشن منصوبہ ناکام

ویب ڈیسک
پیر, ۱۲ اکتوبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

(رپورٹ۔اسلم شاہ) کراچی میں سندھ سرکارکی نااہلی اورسردمہری کی وجہ سے درخت لگانے کا گرین پلاٹیشن منصوبہ مکمل طور پر ناکام ہوگیا ہے 10لاکھ درخت لگانے کا دعویٰ اور لیاری ندی کے اطراف ایک لاکھ درخت لگانے پر عملدآمد نہ ہوسکا حالیہ بارش کے دوران سیکٹروں درخت برساتی پانی میں بہد گئے اور چند درخت ماری پوری کے نذدیک پانی میں ضائع نہ ہوسکاتاہم دیکھ بھال نہ ہونے پر وہ بھی درخت پروان چرھنے کے بجائے دم توڑ نے کی توقع ہے جس کے نتیجے میں کراچی میں ماحولیاتی آلودگی کے ساتھ ساتھ گرمی کی شدت(ہٹ وے)میں اضافہ کا خطرہ مذید پیدا ہوسکتا ہے ،ماہرین ماحولیات کا کہنا تھا کہ کراچی میں آبادی میں مسلسل اضافہ ، سڑکیں ،پلیں ، انڈرپاسز، فلائی اوور ،مکانات ، رہائشی منصوبہ اور دیگر تعمیراتی سرگرمیاںکے دوران درخت کاٹنے کا روجحان خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے تاہم درخت لگانے کی مہم اور دعوووں سندھ حکومت کی سرکار اعلانات حد تک محدود ہے سندھ سرکار کے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے پلانٹش اور درخت چھوٹے بڑے کے تحت ان منصوبے میں10لاکھ درخت لگانے کا دعوی بھی کیا تھااور لیاری ایکسپریس وے کے ندی کے دونوں اطرا ف ایک لاکھ درخت ہنگامی بنیادپر لگائیں گے لیکن یہ بھی دعوی غلط ثابت ہوگیاچونکہ کراچی اب کنکریٹ کے جنگل میں تبدیل ہوچکا ہے ، اینٹو اور ماربر کے ذریعہ شہر کے پودوں کی جگہ ان ڈھانچے کے پیچھے کھو گئی ہے جو میگاسٹی کی ضرورت میں اضافہ کرنے اور اس کے درجہ حرارت کی شدت کا باعث ہوگا ماہرین ماحولیات کے مطابق اگر حکومت لیاری ندی کے کنارے بڑے پیمانے پر درخت لگانے کے اقدام سے کراچی کا ماحول بہت حد تک بہتر ہوسکتا ہے اس بارے میںوائلڈلائف ڈائریکٹر معظم خان کا کہنا تھا لیاری ندی شہر میں پودے لگانے میں اضافے کے لئے پانی کا ایک اچھا وسیلہ ثابت ہوسکتا ہے جس کے نتیجے میں جیو و گرافگ کو بہتر بنانے اور خاص طور پرندوں کے لئے رہائش گائیں فراہم کرنے میں مدد ملے گی ، صر و درخت اور ناریل کے درخت شامل ہیں ، لگائے جائیں گے جبکہ پھل دار درخت زرمبادلہ میں بھی مدد گار ثابت ہوں گے دلچسپ امریہ ہے کہ سندھ سرکار نے 2008،پلان جنگلات اسٹیفیک پلاٹیشن لینڈمارکنگ اسٹیڈیز اورکراچی میں ماسٹرپلان کراچی 2020ء کے تحت کراچی میں تمام علاقوں کا گرینر کرنے کے منصوبہ کااعلان کیا تھا12سال سے یہ منصوبہ سندھ سرکار کی نااہلی کا نشان بن گیا ہے ،اس منصوبے میںکراچی کے تین ہائی ویز(سپرہائی وے، نیشنل ہائی وے، آڑسی ڈی ہائی وے)تما م سڑکیں ، پلیں ،فلائی اورز، لنک روڈ، ناردن بائی پاس ، ملیر اور لیاری ندی، گرین بیلٹ ، فارمزلینڈ، کوسٹل بیلٹ، چوک ، چورنگی، سٹریٹ، خالی جگہوں پر درخت لگانے تھے،اور چھ مین شاہراہ،شاہراہ فیصل، شاہراہ پاکستان، مین یونیورسٹی روڈ ، محمد علی جناح روڈ ، مین کلفٹن روڈ،اور شیر شاہ سوری روڈکے ساتھ ساتھ ما س ٹرازٹ پروگرام کے تحت 11 بس ریپڈ ٹرانزٹ اورچھ ریل ٹرازٹ کوریڈوکے اطراف بھی لاکھوں درخت لگانے تھاجبکہ نئے منصوبہ کے تحت کاٹھور ہلز سے سمندر تک 40کلومیٹر طویل لیاری ندی جن میں شہری علاقہ کا 20کلومیٹر شامل ہیںسیوریج کا گندھا پانی کے علاوہ برساتی نالوں استعمال کیا جاتا ہے،سہراب گوٹھ سے گل بائی تک14.22کلومیٹر طو یل فاصلہ ہے جس کی اوسط چوڑائی 460فٹ اوررقبہ 1.98کلومیٹر یعنی 495ایکٹر پر مشتمل ہیں 17.5کلومیٹر لیاری ایکسپر یس وے سڑک طویل تعمیر کی گئی ،سہراب گوٹھ پر 30میٹراور گل بائی پر 75میٹر ندی کا علاقہ گرین پروجیکٹ کے لئے مختص کردیا گیاہے ندی ایک قورتی طور پر مٹی غیر نمکین ہے ، جس کے تحت ندی میں نیم ، بادام ، بیر اور آم کے سرسبز درخت لگانے تھے


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں