میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
میثاق پارلیمنٹ کمیٹی ، حکومت ،اپوزیشن ارکان میں تلخ کلامی

میثاق پارلیمنٹ کمیٹی ، حکومت ،اپوزیشن ارکان میں تلخ کلامی

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۲ ستمبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

 

پارلیمینٹ کی بالادستی کے لئے میثاق پارلیمینٹ سے متعلق کمیٹی میں حکومت اپوزیشن ارکان میں تلخ کلامی ہوگئی۔ وزیردفاع خواجہ آصف اجلاس سے جانے کے لئے اٹھ گئے ،پی ٹی آئی نے حکومت کو اپنے نام کمیٹی سے نکالنے کی پیش کش کردی۔اجلاس بغیر کسی کاروائی کے جمعہ تک ملتوی کردیا گیا۔رہنما پیپلزپارٹی سید خورشید شاہ کمیٹی چیئرمین منتخب کرلئے گئے۔چارٹر آف پارلیمنٹ کے لیے تشکیل کردہ حکومت اور اپوزیشن رہنماؤںپر مشتمل خصوصی کمیٹی کے پہلے اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف کی چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور صاحبزادہ حامد رضا سے تلخ کلامی ہوئی اور وزیر دفاع نے اجلاس چھوڑ کر جانے کی کوشش کی لیکن محمود خان اچکزئی نے بروقت مداخلت کر کے انہیں جانے سے روک لیا۔پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔نائب وزیر اعظم اسحق ڈار، بیرسٹر گوہر، خواجہ آصف، امین الحق، صاحبزادہ حامد رضا، محمود خان اچکزئی، مولانا فضل الرحمن، اعجاز الحق، فاروق ستار، علیم خان اور نوید قمر اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔دوران اجلاس صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ پارلیمنٹ پر شب خون مارا گیا، اس کے خلاف ایک مرتبہ تو کھڑے ہو جائیں۔اس پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ میاں نواز شریف کو اپنی بیوی کو ٹیلی فون کال نہیں کرنے دی گئی، رانا ثنا اللہ پر ہیروئن ڈال کر کہتے تھے جان اللہ کو دینی ہے، کیا یہ کمیٹی ہم پر تنقید کے لیے بنی ہے، میں اس کمیٹی کا ممبر نہیں رہنا چاہتا۔یہ کہہ کر خواجہ آصف کمیٹی کے اجلاس سے جانے کے لیے سیٹ سے اٹھ گئے تاہم محمود خان اچکزئی نے خواجہ آصف کو میٹنگ میں بیٹھنے کے لیے منا لیا۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ سچائی مفاہمتی کمیٹی نہیں ہے، ہمیں اس کمیٹی میں ماضی کی چیزوں کو نہیں دیکھنا البتہ ہم جب تک پس منظر کا ذکر نہ کریں تو بات نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہا کہ اگر خواجہ صاحب کے پاس اتنا دل نہیں کہ ہمیں سننا نہیں چاہتے تو اسپیکر سے کہہ کہ کمیٹی سے اپنا نام نکلوا لیں، کمیٹی سے نام نکلوانے کا آپ کا استحقاق ہے۔خواجہ آصف نے اس پر کہا کہ میں صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی کے ہاتھ بھی صاف نہیں، ایک بندے نے بھی علی امین گنڈاپور کے بیانات کی مذمت نہیں کی۔نائب وزیر اعظم اسحق ڈار نے کہا کہ خواجہ آصف اس لیے ناراض ہوئے کہ ہم پر سارے الزامات لگ رہے ہیں، آپ کو اپنا ماضی بھی دیکھنا ہو گا۔خواجہ آصف نے صاحبزادہ حامد رضا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں شام غریباں نہ سنائی جائے، اپنا ماضی بھی دیکھیں، پہلے لوگوں کا ضمیر سو رہا تھا تو آج کیسے جاگ گیا، آج اسپیکر نے کارکردگی دکھائی ہے تو پہلے والے اسپیکر نے کیوں نہیں دکھائی۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما خالد مگسی نے کہا کہ ماضی میں آپ کہتے رہے ہیں کہ فوج اور ہم ایک پیج پر تھے، ماضی میں ادارے آپ کے ساتھ تھے۔اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اسمبلی کے ہال اور کمیٹی کی میٹنگ میں فرق ہونا چاہیے، ہمیں اس کمیٹی کے اجلاس کو ان کیمرہ کر لینا چاہیے، بہت سارے ایسے مسائل ہوں گے جن پر بات ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہمارے ساتھ بھی بہت کچھ ہوا، اگر عمران خان کی حکومت میں غلط ہوا اور اگر آج غلط ہو تو کیا یہ ٹھیک ہے؟۔خواجہ آصف نے اس پر کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ آج جو ہو رہا ہے ٹھیک ہے لیکن یہ ماضی کے اقدامات کو غلط کہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے 18ویں ترمیم پر لاتعداد اجلاس کیے، بہت اختلاف بھی ہوا۔کمیٹی کے چیئرمین خورشید شاہ نے کہا کہ ہمیں اس کمیٹی کی ضرورت اس لیے پڑی کیونکہ پانی سر سے چڑھ چکا ہے اور اگر اس مسئلے کو ٹھیک نہ کیا تو یہ نسلوں تک چلتا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ میں نے جو جیل کاٹی اگر اس وقت کو یہاں یاد کروں تو فیصلہ نہیں ہوگا، اگر ہم یہ رویہ رکھیں گے تو اس کمیٹی کو چلانا بے مقصد ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ماضی کو بھلا کر اس کمیٹی میں بیٹھنا ہو گا اور میں اس کمیٹی کی تشکیل میں اسپیکر کے اقدامات کو سراہتا ہوں۔پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں لوگ حملہ آور ہوئے ہیں، بہت برا عمل ہوا ہے۔اس پر اسحق ڈار نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے دن سے معاملے کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں، ہم نے مسئلے کو حل کرنا تاکہ مستقبل میں ایسا دوبارہ نہ ہو۔اسحا ق ڈار نے کہا کہ میں مذاکرات پر یقین رکھنے والا بندہ ہوں یہ نہ کہا جائے کہ ماضی میں کچھ نہیں ہوا ،اگر ہم غلطیوں پر روئیں گے تو آگے نہیں جاسکیں گے۔ خالد مگسی نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے ساتھ تھے لیکن بہت کچھ غلط ہوا۔مولانا فضل الرحمان نے مزیدکہا کہ ہمیں سمجھنا ہوگا یہ قومی اسمبلی کا اجلاس نہیںیہاں ہر ہمیں آپس میں گھر کی طرح بات کرنی چاہیے،ماضی میں ہمارے ساتھ بھی بہت کچھ ہوا،بانی پی ٹی آئی کے دور میں میرے کیا نہیں ساتھ ہوا مسلم لیگ کے ساتھ بہت کچھ ہوا ،کیا اس کا مطلب ہے کہ دوبارہ وہ سب کچھ کیا جائے،بالکل دوبارہ سب کچھ نہ ہو لیکن اس کو تسلیم تو کیا جائے، خورشید شاہ نے درخواست کی کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی کوشش کو ضائع نہ ہونے دیں۔بیرسٹر گوہرنے کہا کہ اگر ہم ماضی میں جائیں گے تو مسئلہ حل نہیں ہوگا،ہمارے خلاف سینکڑوں کیسز بنائے گئے ،اگر آپ ہمیں نہیں سن سکتے تو سپیکر سے کہیں کہ ہمارے نام کمیٹی سے نکال دیں،ہم چاہتے ہیں آپ کمیٹی کا حصہ رہیں اور مل کر بات کریں۔خواجہ آصف نے کہا کہ آپ بے گناہی ظاہر کرتے ہیں لیکن آپ بے گناہ اور بے قصور نہیں ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں