میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ آبپاشی میں علی حسن زرداری کا سسٹم برقرار، حکومتی سرپرستی عیاں

محکمہ آبپاشی میں علی حسن زرداری کا سسٹم برقرار، حکومتی سرپرستی عیاں

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۲ ستمبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

 

محکمہ آبپاشی سندھ، اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث علی حسن زرداری سسٹم کے افسران و ٹھیکیداروں کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی، آر بی او ڈی پروجیکٹ میں چار ارب سے زائد کرپشن میں ملوث سپرنٹنڈنٹ انجینئر وقار قادری سمیت دیگر افسران بھی بچ نکلے، سسٹم کے آشیرباد پر اہم عہدے بھی حاصل کرتے رہے۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ آبپاشی سندھ میں علی حسن زرداری سسٹم کے افسران و ٹھیکیداروں کا قبضہ برقرار ہے، ذرائع کے مطابق صوبائی وزیر جام خان شورو کو محکمہ آبپاشی کا قلمدان تو دیا گیا ہے لیکن تمام معاملات پس پردہ علی حسن زرداری کا سسٹم چلاتا ہے اور علی حسن زرداری آبپاشی ڈیفکٹو وزیر ہیں، ذرائع کے مطابق محکمہ آبپاشی میں اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث افسران اور ٹھیکیدار بھی علی حسن زرداری سسٹم کے آشیرباد سے نہ صرف بچ نکلے ہیں بلکہ اہم عہدوں پر بھی تعینات ہیں، روزنامہ جرات کو ملنے والے دستاویزات کے مطابق 2020ء میں محکمہ آبپاشی کے سیکریٹری کے حکم پر چیف انجنیئر اینڈ پی ڈی سمال ڈیمز کی سربراہی میں آر بی او ڈی پراجیکٹ میں میگا کرپشن پر چار رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی ، تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق 2015 میں سیلاب ظاہر کرکے آر بی او ڈی کو نقصان دکھایا گیا، آر بی او ڈی پراجیکٹ میں جولائی 2017 سے جون 2019 تک 9 ارب 22 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، 2017 اور 2018 میں سیہون، جامشورو اور ٹھٹہ میں آر بی او ڈی کی مرمت اور بحالی کے کام کرائے گئے. رپورٹ کے مطابق سیوہن سے سمندر تک 273 کلومیٹر کے سم نالے کی مرمت اور بحالی کے کاموں میں 4 ارب 48 کروڑ روپے کی کرپشن کی گئی ہے اور فلڈ ایمرجنسی اور فلڈ پروٹیکشن کی مد میں خرچوں کا ریکارڈ بوگس ہے، رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2015 میں سیلاب کی صورتحال نہیں تھی اس لیے آر بی او ڈی کا نقصان اور مرمت دکھانا بدعنوانی ہے، 4 ارب 48 کروڑ کے کام جسٹیفائی نہیں ہے، رپورٹ کے مطابق سیپرا رول کے مطابق ٹینڈر نہیں کرائے گئے ، اوریجنل ریکارڈ دستیاب نہیں تھا اور پراجیکٹ کی پی سی ون اور طریقہ کار کے تحت کام نہیں ہوئے. رپورٹ میں 4 ارب سے زائد میگا کرپشن کا ذمیہ دار پراجیکٹ ڈائریکٹر منور بوزدار، سپریٹنڈنٹ انجنیئر وقار قادری اور 9 ایگزیکیٹو انجنیئرز کو قرار دیا گیا ، تحقیقات میں پراجیکٹ میں وقار قادری کی لی گئی ٹویوٹا فارونچر گاڑی بھی گم ہونے اور نجی نمبر پر ہونے کا انکشاف ہوا تھا جبکہ تحقیقات کمیٹی نے میگا کرپشن میں پی ڈی منور بوزدار، چیف انجنیئر وقار قادری سمیت ڈویژن 1 اور 2 کے 6 اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئرز، 2 ایگزیکٹو انجینئرز اور 2 ڈویژنل اکاؤنٹنٹس کو ذمہ دار قرار دیا تھا، ایسی رپورٹ کے بعد وقار قادری کو عہدے سے ہٹایا دیا گیا تاہم کچھ عرصے کے بعد وقار قادری کو سپریڈینٹ انجینئر تھر کول میرپورخاص تعینات کیا گیا ، پھر ہٹا کر پراجیکٹ ڈائریکٹر تھر کول واٹر ورکس میرپورخاص تعینات کردیا گیا ہے، اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث وقار قادری سمیت دیگر افسران سسٹم کے آشیرباد اس وقت اہم عہدوں پر تعینات ہیں ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں