محکمہ اسکول ایجوکیشن کی نااہلی 15 ستمبر سے طلبہ خالی بستے لے کر اسکول جائیں گے
شیئر کریں
حکومت سندھ کے محکمہ اسکول ایجوکیشن کی نااہلی اور بدترین لاپرواہی کے سبب 15 ستمبر سے کھلنے والے اسکولوں اور کالجوں میں نویں و دسویں اور انٹرکے طلبہ بغیر کتابوں کے اسکول جائیں گے۔محکمہ اسکول ایجوکیشن کا ماتحت ادارہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ نجی اسکولوں کے نویں اور دسویں کے طلبہ اور کالجوں کی سطح پر انٹر کے طلبہ کے لیے درسی کتب کی بروقت چھپائی اور مارکیٹ میں کتب کی فراہمی میں ناکام ہوگیا ہے نویں ، دسویں ، گیارہویں اور بارہویں جماعتوں کی درسی کتابیں اردو بازار سمیت کراچی کی کسی مارکیٹ میں موجود نہیں ہے جب کہ سرکاری اسکولوں کے لیے کتابوں کی مفت تقسیم کا عمل بھی تاحال نامکمل ہے۔باوثوق ذرائع کے مطابق صرف کراچی کے کم از کم تین ڈسٹرکٹ ایسے ہیں جہاں سیکنڈری کی سطح پر سرکاری اسکولوں میں درسی کتب اب تک نہیں پہنچ سکیں ہیں اور کورونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن کے بعد ساڑھے 6 ماہ بعد کراچی سمیت سندھ کے طلبہ منگل 15 ستمبر سے اسکول جائیں گے تو ان کے بستے خالی ہوں گے۔علاوہ ازیںمیڈیانے تین مختلف ڈسٹرکٹ کے سرکاری اسکولوں میں درسی کتابوں کی عدم فراہمی پر جب قائم مقام ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن سیکنڈری سید رسول بخش شاہ سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کو موصولہ رپورٹ کے مطابق سرکاری اسکولوں کو کتابوں کی مفت تقسیم کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور کتابیں اسکولوں میں موجود ہیں واضح رہے کہ اب تک سرکاری اسکول کھولے ہی نہیں گئے ہیں اور جن ڈسٹرکٹ کو کتابیں دیں گئی ہیں یہ کتابیں ان کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس تک ہی محدود ہیں۔قابل ذکر امر یہ ہے کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئرمین احمد بخش ناریجو کے پاس ہی کئی ماہ سے سیکریٹری اسکول ایجوکیشن کا بھی چارج ہے ”ایکسپریس” نے اس پوری صورتحال پر ان کی رائے جاننے کے لیے ان سے رابطے کی کوشش کی تاہم وہ رابطے سے گریز کرتے رہے۔